سمت بھارگو
جموں//ویشنو دیوی یاترا پر روپ وے کی تنصیب کے نئے منصوبے کے خلاف جاری احتجاج زور پکڑتا جا رہا ہے کیونکہ سنگھرش سمیتی کی طرف سے دی گئی تین روزہ بند کی کال کو مزید تین دن بڑھا دیا گیا ہے جبکہ پولیس کی طرف سے حراست میں لیے گئے سمیتی کے تمام لیڈران بدستور جیل میں ہیں۔یہ احتجاج ہفتے قبل ویشنو دیوی یاترا سے وابستہ مقامی تاجروں، دکانداروں، ٹرانسپورٹروں اور مزدوروں کی جانب سے اس نئے روپ وے کی تنصیب کے خلاف انتباہ کے بعد شروع ہوا تھا جبکہ حکام اور مظاہرین کے درمیان کئی دور کی بات چیت ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ جس کے بعد مظاہرین، جنہوں نے سنگھرش سمیتی بھی تشکیل دی ہے، بدھ سے شروع ہونے والے تین روزہ کٹرہ بند کا اعلان کیا۔یہ بند کال آج شام تک ختم ہونے والی تھی لیکن سنگھرش سمیتی کے نمائندوں نے اس معاملے کو حل کرنے میں سرکاری حکام کے تعاون نہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے بند کی کال کو مزید تین دن تک بڑھانے کا اعلان کیا۔ویشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے نمائندے سابق وزیر جگل کشور نے مظاہرین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’اس کے بعد ہمارے پاس اس ایجی ٹیشن کو جاری رکھنے کے لئے کوئی اور آپشن نہیں بچا ہے کیونکہ شرائن بورڈ اور حکومت اس ایجی ٹیشن کے بارے میں کوئی فکر نہیں کر رہی ہے اور یہاں تک کہ اسے کچلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سنگھرش سمیتی کے تمام رہنما جنہیں پولیس نے تین دن قبل حراست میں لیا تھا وہ اب بھی جیل میں ہیں اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے کیونکہ سماج کے تمام طبقوں اور تجارت کے لوگ اس میں شامل ہیں۔ جگل نے مزید کہا’’حکومت کو یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ایجی ٹیشن ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑتا جائے گا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس ایجی ٹیشن میں شامل ہوں گے اور روپ وے کو مسترد کر دیا جائے گا ‘‘۔اس سنگھرش سمیتی کے کئی دیگر نمائندوں نے کوٹرنکا سب ڈویژن ہیڈکوارٹر پر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف کٹرہ شہر کا احتجاج ہے بلکہ تمام دیہی علاقے اس میں شامل ہو رہے ہیں۔دریں اثناء چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز جموں کے ایک وفد نے صدر ارون گپتا کی سربراہی میں احتجاجی مقام کا دورہ کیا۔گپتا نے کہا’’ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری مداخلت کرے اور اس معاملے کو حل کرے اور حکومت کا یہ رویہ صحت مند نہیں ہے‘‘۔انہوں نے معاملے کو حل کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا۔دوسری جانب جیل میں بند تمام رہنماؤں کی رہائی کے مطالبے کو لے کر نوجوانوں کی بھوک ہڑتال جمعہ کو دوسرے روز بھی جاری رہی جس کے ساتھ ایک اور نوجوان کی طبیعت بگڑنے پر اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔قبل ازیں جمعرات کو ایک مقامی نوجوان جس کی شناخت شوبم پاروچ کے نام سے کی گئی تھی اس کی صحت خراب ہونے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جبکہ ایک اور نوجوان نکول ڈوگرہ کو جمعہ کو بھوک ہڑتال کے مقام پر صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا جسے طبی معائنے اور علاج کے لیے کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کٹرہ منتقل کیا گیا ہے۔