بلال فرقانی
سرینگر //جموں و کشمیر میں ’روشنیوں کا تہوار‘دیوالی نہایت جوش و خروش اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ سرینگر سے جموں تک، مندروں، گھروں اور بازاروں میں چراغاں، مٹھائیوں کی خوشبو، آتش بازی اور رنگوں کی چمک نے ایک حسین منظر پیدا کر دیا ہے۔دیوالی کے موقع پر وادی کے تمام مندروں کو خوبصورتی سے سجایا گیا ۔ہنومان مندر امیراکدل، شنکر آچاریہ ، گنپت یار، درگا مندر بربر شاہ، آبی گزر اور یاتری نواس لالچوک سمیت دیگرمندروں میں پوجا پاٹ اور دیئے روشن کرنے کی تقاریب منعقد کی گئیں۔ہندو عقیدت مندوں نے موم بتیاں اور مٹی کے دیئے روشن کر کے گھروں کو رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا۔ شہر کے گھنٹہ گھر میں پیر رات کو ایک شاندارتقریب منعقد ہوئی جہاں پر سینکڑوں چراغ روشن کئے گئے۔گھنٹہ گھر کے خالی حصے میں دیئے جلائے گئے۔ اس موقعہ پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا اور دیر رات گئے تک شہر میں پٹاکے سرکے گئے۔دیوالی سے ایک روز قبل ہی سرینگر، اننت ناگ، بڈگام اور بارہمولہ کے بازاروں میں غیر معمولی چہل پہل دیکھنے کو ملی۔مٹھائیوں کی دکانوں، گفٹ شاپوں اور رنگولی فروخت کرنے والے سٹالوں پرلوگوں کی بھیڑ اْمڈ آئی۔تجارتی طبقے نے بھی تہوار کے موقع پر خصوصی رعایتی اسکیمیں متعارف کرائیں۔دیوالی کی رات جیسے ہی اندھیرا ہونا لگا، آسمان پٹاخوں اور رنگ برنگی روشنیوں سے جگمگانے لگا۔شہر سرینگر اور دیگر اضلاع میںپھل جھڑیاں اور پٹاخوں کی آوازیں دیر رات تک گونجتی رہیں۔وادی میں تعینات سیکورٹی فورسز نے بھی اس موقع پر موم بتیاں جلا کر چراغاں کیا اور پٹاکے سر کے۔فورسز کیمپوں میں اہلکاروں نے آتش بازی کا مظاہرہ کیا۔دیوالی ہندو عقیدے کے مطابق اچھائی کی برائی پر فتح کی علامت ہے۔کہا جاتا ہے کہ رام چندر جی نے چودہ برس کے بن باس کے بعد جب راون کو شکست دے کر ایودھیا واپسی کی، تو عوام نے چراغاں اور جشن منایا۔اسی روایت کی یاد میں ہر سال دیوالی کودیپاولی یعنی دیپوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔دیوالی کے موقع پر وادی میںمذہبی ہم آہنگی کی ایک خوبصورت مثال بھی دیکھنے کو ملی۔کئی مسلم خاندانوں نے اپنے پنڈت پڑوسیوں کو تہنیتی پیغامات بھیجے، جبکہ پنڈت تاجروں اور شہریوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مٹھائیاں اور تحائف کا تبادلہ کیا۔اس بار وادی کشمیر میں دیوالی نے نہ صرف روشنیوں کا جادو بکھیر دیا بلکہ لوگوں کے دلوں میں بھائی چارے، اْمید اور یکجہتی کے دیے روشن کر دیئے۔چاہے آسمان پر پٹاخوں کی چمک ہو یا مندروں میں جلتے دیوں کی روشنی ،کشمیر کی فضاؤں میں خوشیوں اور امید کا پیغام گونجا رہا ۔