یواین آئی
ماسکو// کینسر کے علاج کے لیے روسی سائنسدانوں کی تیار کردہ کینسر ویکسین استعمال کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ اس دوا کے استعمال کے لیے روسی وزارتِ صحت کی منظوری کا انتظار ہے۔رشیا ٹوڈے کی اطلاع کے مطابق یہ ویکسین کینسر کے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بن کر ابھری ہے۔ اس دوا نے اپنے ابتدائی تجربات میں کینسر میں بننے والے ٹیومر کے سائز اور اضافے کو 80 فیصد تک کم کر دیا ہے۔روس کی فیڈرل میڈیکل بایولوجیکل ایجنسی کی سربراہ ویرونیکا سکورتسووا کے مطابق نئی تیار شدہ کینسر ویکسین نے ابتدائی تجربات میں شاندار نتائج دیے ہیں اور اب یہ مارکیٹ میں آنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ حکومت کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد یہ دوا مریضوں کو دی جائے گی۔دوا تیار کرنے والے سائنسدانوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں سے اس دوا کے لیے تجربے کیے جا رہے تھے۔ تجربات میں کافی بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کا ابتدائی استعمال کولوریکٹل کینسر کے لیے کیا جائے گا، اس کے بعد گلیوبلاسٹوما اور میلینومہ کے لیے ٹیکے لگائے جائیں گے۔محترمہ سکورتسووا نے کہا کہ ویکسین کی حفاظت، اس کے بار بار استعمال سمیت، اور اس کی اعلیٰ کارکردگی کی جانچ کی جا چکی ہے۔ اس دوا نے ٹیومر کے سائز کو کم کیا ہے اور ساتھ ہی ٹیومر کے اضافے کو روکنے میں مدد کی ہے۔ کچھ اقسام کے کینسر میں اس کا اثر 60 سے 80 فیصد تک پہنچ گیا۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سے مریضوں کی زندگی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے اجازت کے لیے وزارتِ صحت کو دستاویزات جمع کرا دیے گئے ہیں۔ ہماری طرف سے ویکسین استعمال کے لیے تیار ہے اور اب اجازت کا انتظار ہے۔ دوا بنانے والے گامالیہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ایپیڈیمیولوجی اینڈ مائیکرو بایولوجی کے مطابق، یہ دوا ایک ایم آر این اے پر مبنی ویکسین ہے۔ یہ کینسر کے خلیوں پر حملہ کرنے کے لیے مریض کے مدافعتی نظام کو تربیت دینے کے لیے اے آئی کا استعمال کرتی ہے۔اس ادارے نے روس کی کووڈ-19 ویکسین اسپتنک بھی تیار کی تھی اور اس وقت یہی ادارہ اسی ٹیکنالوجی پر ایچ آئی وی ویکسین پر بھی کام کر رہا ہے۔