سرینگر//روس کی جانب سے یوکرین پر فوجی آپریشن کے اعلان کے نتیجے میں 180کشمیری طلباء یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں جب کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے تمام طلباء کو جنگی بنیادوں پر واپس لانے کے لیے اقدامات شروع کر دئے ہیں۔اس دوران مرکزی سرکارکی نئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے یوکرین کی راجدھانی کے مغربی علاقوں کا سفر کرنے والے تمام بھارتی شہریوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عارضی طور پر اپنے اپنے شہروں کو لوٹ جائیں۔سفارتخانے نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یوکرین کی موجودہ صورتحال انتہائی غیر یقینی ہے۔ آپ اپنے گھروں، ہاسٹلز یا دورانِ سفر جہاں بھی ہوں، اپنی حفاظت کریں۔جموں کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر آفس میں ایک کنٹرول قائم کیا گیا ہے جہاں جموں کشمیر کے طلاب کے بارے میں تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی سرکار سے کشمیری طلاب کی واپسی کے بارے میں رابطہ قائم کرلیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک لیفٹیننٹ گورنر آفس میں 35کشمیری طلاب کی تفصیلات پہنچ گئی ہیں جنہیں مرکزی وزارت خارجہ کو بھیج دی گئی ہیں۔ راج بھون نے یوکرین میں زیر تعلیم تمام طلبا ء کو جنگی بنیادوں پر واپس لانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ سرکاری اہلکار نے کہا، "ہم نے اس تعلق سے مرکزی وزیر خارجہ سے رابطہ قائم کیا ہے، جو یوکرین میں سفارت خانے کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تمام کشمیری طلباء کو بحفاظت واپس لایا جائے گا"۔
یوکرین کے پروفیشنل اور نان پروفیشنل کالجوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے دن بھر سوشل میڈیا پر اپنی روئیداد بیان کی ۔یوکرین کے سومی سٹیٹ خارکیو میڈیکل کالج میں4ویںسمسٹر میں زیر تعلیم ہندوارہ کے یاور نامی طالب علم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ و ہ فوجی آپریشن کی خبریں سن کر بے حد پریشان ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سفارت خانہ سے ان کی بات ہوئی، جنہوں نے انہیں ایک فارم بھیجا ہے جو بھرنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مقامی وغیر مقامی لوگ وہاں سے محفوظ مقامات پر جانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں ۔یاور نے کہا کہ صبح ہمیں وہاں کے سفارت خانہ نے محفوظ مقامات پر جانے کو کہا تھا ۔انہوں نے کہا کہ یوکرین میں کشمیر کے قریب 200لڑکے ہیں جن کا آپس میںوٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہے ، صبح کئی کشمیری لڑکے ائرپورٹ جا رہے تھے ، لیکن ائر پورٹ بند ہونے کے باعث انہیں واپس لوٹنا پڑا ۔کھر کیوانسٹی چیوٹ آف میڈسن اینڈ بائیو میڈکل سائنس میں زیر تعلیم سلر پہلگام سے تعلق رکھنے والے ثقلین علی نے یوکرین سے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ رات 2بجے کے بعد یوکرین میںخوف کی کیفیت ہے۔ثقلین نے کہا ’’ یہاں کب کیا ہوگا، اس بارے میں کسی کو کوئی پتہ نہیں ‘‘۔دونوں طلاب نے مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر ی طلاب علموں کو یوکرین سے بھارت واپس لانے کی کوششیں کریں۔ادھرجموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے، ناصر کھوہامی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 180کے قریب طلباء جو یوکرین کے کالجوں، یونیورسٹیوں میں پیشہ ورانہ اور غیر پیشہ ورانہ کورسز کے تحت زیر تعلیم ہیں، وہاں پھنس گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک ان کا رابطہ یوکرین میں قریب 35بچوں کے ساتھ ہوا تھا جن کی مکمل تفصیل راج بھون سرینگر کو روانہ کی گئی ہے ۔