یواین آئی
ماسکو// روس کے میڈیا ریگولیٹر ’’روس کوم نادزور‘‘ نے اگست کے وسط سے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پر کی جانے والی کالز پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ دونوں ایپس روس میں سب سے زیادہ مقبول میسیجنگ پلیٹ فارمز ہیں۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب کریملن کے زیرِ کنٹرول ایک روسی کمپنی نے ’میکس‘ کے نام سے ایک نیا ’نیشنل میسنجر‘ ایپ لانچ کیا ہے۔روس کی کل آبادی 14 کروڑ 30 لاکھ ہے، جن میں سے تقریباً 9 کروڑ 70 لاکھ واٹس ایپ اور 9 کروڑ ٹیلی گرام استعمال کرتے ہیں۔ عوام کی روزمرہ زندگی کا بڑا حصہ انہی ایپس کے ذریعے چلتا
ہے۔واٹس ایپ کی مالک کمپنی ’میٹا‘ روس میں ایک انتہا پسند تنظیم قرار دی گئی ہے۔ خاص طور پر یہ ایپ معمر افراد میں مقبول ہے کیونکہ اسے رجسٹر کرنا اور استعمال کرنا کافی آسان ہے۔روس کے دور دراز اور کمزور انٹرنیٹ والے علاقوں، خصوصاً مشرق بعید میں، واٹس ایپ محض دوستوں اور ساتھیوں سے بات کرنے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ مقامی معاملات کو منظم کرنے، ٹیکسی منگوانے، شراب خریدنے اور خبریں شیئر کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔دونوں ایپس اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی تیسرا فریق، حتیٰ کہ کمپنی کے مالکان بھی، میسجز یا کالز کو پڑھ یا سن نہیں سکتے۔ٹیلی کام ماہرین اور کئی روسی اس کارروائی کو حکومت کی جانب سے عوام پر نظر رکھنے، لوگ کس سے بات کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر کیا بات کرتے ہیں، کی کوشش قرار دیتے ہیں۔نئے میکس ایپ کو تیزی سے فروغ دیا جا رہا ہے، پاپ اسٹارز اور بلاگرز اسے پروموٹ کر رہے ہیں اور یکم ستمبر سے روس میں فروخت ہونے والے تمام ڈیوائسز میں یہ ایپ پہلے سے انسٹال ہونا لازمی ہے۔