عظمیٰ نیوز سروس
نیویارک//امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ اگر روس اور یوکرین امن معاہدے پر راضی نہیں ہوتے تو امریکا پیچھے ہٹ جائے گا۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ میں واشنگٹن، کیف اور یورپی ممالک کے نمائندے نچلی سطح کے مذاکرات کے لیے جمع ہیں۔امریکی نائب صدر ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں، انہوں نے بھارتی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے روس اور یوکرین دونوں کو ایک بہت واضح تجویز پیش کی ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ وہ یا تو ’ہاں‘ کہیں یا پھر امریکا اس عمل سے دستبردار ہوجائے۔امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریمیا میں الحاق شدہ زمین کو روسی علاقہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، اور جے ڈی وینس نے کہا کہ اراضی کے تبادلے کسی بھی معاہدے کے لیے بنیادی ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا،’ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرینیوں اور روسیوں دونوں کو اپنی موجودہ ملکیت کا کچھ علاقہ چھوڑنا پڑے گا۔’رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ تجویز پہلی بار گزشتہ ہفتے پیرس میں یورپی ممالک کے ساتھ ایک اجلاس میں پیش کی گئی تھی۔واضح رہے کہ سفارت کاری کا تازہ ترین دور روسی فضائی حملوں کی ایک نئی لہر کے درمیان آیا ہے جو ایسٹر کی مختصر جنگ بندی کو توڑ کر یوکرین پر حملے کررہا ہے۔دنیپروپیٹروسک کے علاقائی گورنر نے بتایا کہ جنوب مشرقی شہر مارگنیٹ میں کارکنوں کو لے جانے والی بس پر روسی ڈرون حملے میں 9 افراد ہلاک اور کم از کم 30 زخمی ہوئے، یوکرینی حکام نے کیف، خارکیف، پولٹاوا اور اوڈیسا کے علاقوں میں بھی حملوں کی اطلاع دی۔برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بدھ کے روز لندن میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کی قیادت کرنی تھی، لیکن ان کی وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ مذاکرات کو نچلی سرکاری سطح پر منتقل کر دیا گیا ہے، جو مذاکرات کے گرد موجود مشکلات کی علامت ہے۔برطانیہ کے دفتر خارجہ نے کہا، ’ وزیر خارجہ کے ساتھ یوکرین امن مذاکرات کا اجلاس آج ملتوی کیا جا رہا ہے، جبکہ سرکاری سطح کے مذاکرات جاری رہیں گے۔’کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ جہاں تک ہم سمجھتے ہیں، کسی بھی معاملے پر اتفاق رائے ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ اجلاس نہیں ہوا۔’اجلاس میں امریکا یوکرین کے ایلچی کیتھ کیلوگ کے ساتھ ساتھ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے سفارتی مشیر ایمانوئل بون کے بھی شرکت کرنے کی توقع ہے۔
امریکی صدارتی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں گے۔فنانشل ٹائمز کے مطابق، صدر ولادیمیر پوتن نے وِٹکوف کو بتایا کہ اگر 2014 میں الحاق شدہ جزیرہ نما کریمیا پر روس کی خودمختاری کو تسلیم کیا جاتا ہے تو وہ حملے کو روکنے اور موجودہ فرنٹ لائن کو منجمد کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک جنگ بندی کے بعد ہی روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہو گا، حالانکہ کریملن نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے میں جلدی نہیں کر سکتا۔ٹرمپ نے انتخابی مہم میں ماسکو اور کیف کے درمیان 24 گھنٹوں میں معاہدہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن بعد میں وہ یوکرین میں اپنی فوجوں کو روکنے کے لیے پوتن سے مراعات حاصل کرنے میں ناکام رہے۔