روزہ ۔۔۔ رُوح وبدن کے لئے تریاق

Kashmir Uzma News Desk
11 Min Read
رمضان کے عربی معنی ہیںجھلسا دینے والا اور جلا دینے والا۔ لفظ رمضان عربی لفظ رمیدہ سے نکلا ہے جس کا مطلب تیزی گرمی اور خشکی ہے ۔ روایت یہ ہے کہ اس ماہ کا نام رمضان اس لئے رکھا گیا کیونکہ جب اس مہینے کا نام رکھا گیا ،وہ وقت شدید گرمی کا تھا۔ روزہ ایک بدنی عبادت ہے۔
روزہ اور سائنس :سائنس اب اس بات کا تسلیم کرچکی ہے کہ روزہ نہ صرف ہمارے جسم کو نئی زندگی اور طاقت بخشتا ہے بلکہ اس سے بے انتہا اقتصادی پریشانیاں اور مصیبتیں دور ہو تی ہیں ۔ جب بیماریاں کم ہوں گی تو ہسپتال کم ہوں گے اور ہسپتالوں کا کم ہونا ایک صحت مند اور خوشحال معاشرے کی نشانی ہے۔  پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ روزہ صرف ہمارے نظام ہاضمہ کو توازن اور آرام دیتا ہے مگر جتنی جتنی طب علم نے ترقی کی اس حقیقت کا انکشاف ہو اکہ روزہ ایک طبعی کرشمہ ہے۔ سائنسی نقطہ نظر کے مطابق روزہ نہ صرف نظام ہاضمہ میں مدد کرتا ہے بلکہ روزہ کا اثر انسانی جسم کے حلیہ پر ہوتا ہے۔ دماغ، عصبی نظام(Nervous System )کے توازن خون کی تشکیل کے لئے بھی روزہ بہت فائدہ مند ہے۔
روزہ اور نظام ہاضمہ :نظام ہاضمہ یا نظام انظام(Digestive System) بہت سے اعضاء پر جیسے منہ اور جبڑے میں لا د بلغم الاسراو(Salvary Seretion) زبان، حلق( Throat)بنیادی نالی،انظامی نالی(Alimentary Canal)معدہ، آنتیں(Small Intestines) جگر(liver)، لبلب(Pancreas) اور تشریح الاعضاء(Lagre Intestines) کے مختلف ا جزاء اس میں شریکِ عمل ہوتے ہیں ۔یہ سب اعضاء مل کر ایک قدرتی خود کار کمپیوٹر انداز سے کام کرتے ہیں۔ جیسے ہی ہم کچھ کھانا شروع کرتے ہیں یا پھر جوں ہی کچھ کھانے کا ارادہ کرتے ہیں تو یہ نظام اپنا کام کرنا شروع کر دیتاہے ۔یہ نظام24گھنٹے کی متواتر نوکری اور غلط غذا سے خراب و خستہ ہوجاتا ہے۔
 صیام کاروزہ ایک طرح سے نظام ہاضمہ کو ایک ماہ کا آرام میسر کرتا ہے مگر سب سے حیران کن کا اثر ہمارے جگر پر مرتب ہوتا ہے کیونکہ جگر نہ صرف ہاضمے میں دورہ کرتا ہے بلکہ اس کے اور بھی بہت سارے کار آمد فائدے ہیں، اس وجہ سے ہمارا جگر تھک جاتا ہے اور مسلسل کام کرکرکے خستہ اور نڈھال ہو جاتا ہے مگر روز ہ کی وجہ سے جگر کو چھ گھنٹوں تک آرام و سکون مل جاتا ہے اور یہ وقفہ  ٔ آرام روزہ کے  بغیر ممکن نہیں کیونکہ معمولی خوراک بھی ہمارے نظام انظام کو چالو کرتاہے جس کی وجہ سے جگر فوراً اپنے کام میں لگ جاتا ہے۔ سائنسی زاویہ ٔ نگاہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس کے آرام کا وقت سال میں ایک دفعہ تو ہونا چاہئے۔ اگر جگر میں بولنے کی طاقت حاصل ہوتی تو وہ انسان سے کہتا کہ تو مجھ پر احسان صرف روزے کے ذریعے کرسکتا ہے۔جگر پر روزے کی ایک کرامت یہ بھی ہے کہ وہ غیر ہضم شدہ غذا اور ہضم شدہ غذا کے درمیان توازن قائم کرتا ہے ،جگر کو یا تو ہرنوالے کو سٹور کرتا ہے یا پھر خون کے ذریعے ہضم ہونے کی گردش کی دیکھ بھال کرتا ہے جب کہ روزے کی وجہ سے جگر کھانا سٹور کرنے کے کام سے آزادہوجاتا ہے۔روزے کے ذریعے گلے کو اور نظامی نالی کو بڑا سکون و آرام ملتا ہے۔ اس سے معدے سے نکلنے والی سر اور معدے کے بلغم میں توازن رہتا ہے۔ روزہ کی بدولت معدے میں تیزابیت پیدا نہیں ہوتی، اس وجہ سے رطوبت معدی پیدا کرنے والے سیل رمضان کے دورن آرام کرتے ہیں ۔
روزہ اور ہائی پرٹینشن :روزہ رکھنے کی وجہ سے دن کے دوران انسان میں خون کی کمی ہو جاتی ہے جس سے دل کو بہت فائدہ پہنچتا ہے، کیونکہ سیلوں کے درمیان رطوبت کی وجہ سے بٹھوں پر کم دبائو پڑتا ہے یعنی ڈاسٹالک پریشر جو دل کیلئے بہت مفید ہے۔ اس کا مطلب روزہ کے دوران دل آرام کی حالت میں ہوتا ہے۔آج کا انسان جس طرح مختلف حالات اور ماحول کی وجہ سے شدید دبائو صحیح معنوں میں ہائپر ٹینشن کاشکار ہے، اگر اس کے لئے رمضان المبارک کے روزے اللہ نے روحانی صحت مندی کے ساتھ ساتھ جسمانی امراض کے لئے بطور علاج رکھے ہیںتو انسان کا ڈائساٹک پریشر کم ہوجائے گا ۔ ڈائسٹالک پریشر کے کم ہونے کا مطلب ہے کہ دل اور پٹھوں پر دبائو کم ہوتا جائے گا ۔روزہ کا ایک اور اہم اثر خون کی شریانوں پر ہوتا ہے ۔خون کی نسوں کی کمزوری کی سب سے اہم وجہ خون میں باقیات کا اچھی طرح تحلیل اور حل نہ ہوناہے ۔روزے کی وجہ سے افطار تک خون میں خوراک کے تمام ذرے اچھی طرح سے ہضم اور مخلوط ہوجاتے ہیں ،اس کی وجہ سے خون کی رگوں کی دیواروں پر چربی وغیرہ جمع نہیں ہوتی اور رگیں سکڑنے سے بچ جاتی ہیں ۔آج کے ماڈرن اور تضع وتکلف سے بھرے دور کی سب سے خطرناک بیماریوں میں سے ایک Arteriosclerosisہے جس میں انسان کی شریانوں میں چربی جمع ہوجاتی ہے اور وہ سخت ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے انسان کی موت بھی ہوسکتی ہے ۔ اس سے بچنے کی سب سے بہتر ین تجویز و تدبیر انسان کا ایک مہینہ روزہ رکھنا ہے۔
حلیوں پر روزے کے اثرات :روزہ خلیوں کے درمیان اور خلیوں کے اندررونی مواد کے درمیان توازن پیدا کرتا ہے ۔روزے کے دوران سیلوں میں مادے /رطوبت کی کمی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے سیلوں کو آرام و سکون مل جاتا ہے اور کام کے دبائو سے چھٹکارا فراہم ہوجاتا ہے ۔مزید روزہ کے دوران ہمارے اعصابی نظام کو بہت سکون اور آرام ملتا ہے ۔اللہ کی عبادت کرنے کی وجہ سے تمام رنجش ،تنائو اور غصہ دور ہوجاتا ہے اور تمام پریشانی ختم ہوجاتی ہیں۔اسی طرح روزے کی وجہ سے تمام اعصابی دبائو جو آج کل کے مسائل اور پریشانیوں کی وجہ سے انسان کے دماغ اور اعصاب پر تنائو بنائے رکھتے ہیں،تحلیل ہوجاتے ہیں ۔روزے اور وضو کی وجہ سے دوران رمضان دماغ میں خون کا لاثانی توازن قائم ہوتا ہے جو صحت مند جسم کی نشاندہی کرتا ہے ۔جیساکہ ہم سب جانتے ہیں خون ہڈیوں کے گودے میں بنتا ہے ،جب بھی ہم جسم میں خون کی ضرورت ہوتی ہے تو ایک قدرتی خودکاری نظام سے گودے میں خون بننا شروع ہوجاتا ہے۔ روزے کے دوران جب خون میں غذائی اجزاء کم ہوتے ہیں تو خون بنانے والا مادہ حرکت میں آتا ہے اور کمزور لوگ آسانی سے روزہ رکھ کر اپنا خون بڑھا سکتے ہیں۔روزہ کی برکات کے سبب لاغر انسان اپنا خون بڑھا سکتا ہے اور موٹا انسان اپنا وزن گھٹا سکتا ہے ۔
روزہ کے معاشراتی اثرات :اسلام انسان ،عدل اور غریب کی مدد کی تعلیم اور ترغیب دیتا ہے ،دوسروں کی بھوک کا احساس اور اندازہ تب ہوگا جب ایک انسان خود بھوکا رہنا سیکھے ،نہ کہ جب وہ پیٹ بھرا ہوا ہو،دوسروں کی پیاس کا حساس تب ہوگا جب انسان خود پیاس برداشت کرنا سیکھے نہ کہ جب زبان پانی سے تر ہو ،روزہ ہمیں ترس،رحم اور غریب پروری سکھاتا ہے ۔اسلام محتاجوں اور مسکینوںکی تعلیم دیتا ہے اور دولت کو صحیح طریقے سے حلال کمائی کر نے اور پاک راہوں میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔جرمنی،انگلینڈ اور امریکہ کے مشہور ڈاکٹروں کی ایک تحقیق کے مطابق چونکہ مسلمان نماز ادا کرتے ہیں اور رمضان میں نماز ،ذکر اور عبادت کی زیادہ پابندی کرتے ہیں ،اس لئے وضو کی وجہ سے کان و ناک اور گلے کی بیماریاں کم ہوجاتی ہیں۔مسلمان کم کھانا کھانے کی وجہ سے معدے اور جِگر کے امراض میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں ۔چونکہ روزہ داری میں مسلمان کھانے میں پرہیز کرتا ہے، اس لئے وہ دل اور جسم کی دیگر بیماریوں میں ملوث نہیں ہوتا ۔روسی ماہرالابدان پروفیسر وہ این نکٹین نے اپنے ایک بیان میں لندن میں ۲۲؍مارچ ۹۶۰اء میں انکشاف کیا تھا کہ اگر زندگی میں تین اصولوں پر عمل کیا جائے تو بدن کے زہریلے مواد خارج ہوکر بڑھاپے کو روکتے ہیں:خوب محنت کرو ،ایک ایسا شعبہ جو انسان کو مصروف رکھے اور جسم کے عضو کو ترو تازہ رکھے ،ورزش کیا کرو۔غذا جو پسند ہو وہ کھایا کرو مگر ہر مہینے کم از کم ایک دفعہ بھوکا ضرور رہو ۔حضور اکرم ؐ رمضان کے ایک ماہ کو چھوڑ کر ہر مہینے تین نفلی روزے رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے ،روزے رکھا کرو ،صحت مند رہو گے ۔روزہ نہ صرف روحانی اور اخلاقی فوائد سے نوازتا ہے بلکہ معدہ ،بدن کے دیگر امراض سے بھی بچاتا ہے ۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ بدنی عبادت بدن کے گندے مواد پر جھاڑو کا کام کرتا ہے ، نفس کو قابو کرنا سکھاتا ہے،بھوک اور پیاس کی شدت سے مقابلہ کرنے کی غیر معمولی طاقت دیتا ہے اوربھی بہت سارے روحانی فیوض وبرکات عطا کرتا ہے ۔
پتہ : متعلمہ ہولی فیئر پریذنٹیشن سکول ۔۔۔راولپورہ سری نگر
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *