سرینگر/ / روزلین کالونی اے چھانہ پورہ میں قریب 5ایکڑ اراضی میں 3 برس قبل آئے سیلاب کا پانی جمع رہنے کے سبب وہاں بدبو پھیل چکی ہے جس سے کئی طرح کی وبائی بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پانی کی نکاسی کیلئے انہوں نے تین برسوں میں متعدد بار سرینگر مونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا لیکن پانی جوں کا توں جمع ہے اور گندہ پانی آبادی کیلئے درسر بنا ہوا ہے ۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ7 ستمبر 2014 کے تباہ کن سیلاب کے دوران جہاں وادی بھر میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے تباہی مچ گئی تھی وہیں یہ سیلابی پانی روز لین کالونی چھانہ پورہA میں بھی قریب 5ایکڑ زمین پر تین فٹ گہرا پانی جمع ہو گیا لیکن تین سال کا عرضہ گزرنے کے باوجود بھی پانی کی نکاسی کا کوئی بھی انتظام نہیں کیا گیا اور اب اس پانی کی وجہ سے بدبھو پھیل چکی ہے اور اس سے آس پاس کی بستیوں میں بیماریاںپھیلے کا اندیشہ ہے اور ساتھ میں بدبو کی وجہ سے ماحول بھی کافی متاثر ہو ا ہے۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ کالونی سے پیدل چلنے والوں، طلاب ،مقامی دکانداروںاور علاقہ کے مکینوں کا پیدل چلنا بھی دشوار ہوگیا ہے اور یہاں سے گذ ر نے والوں کو منہ ڈھا نپ کر چلنا پڑتا ہے۔مقامی شہری گوہر احمد کاکہنا ہے کہ ’میرے گھر میں چھوٹے بچے ہیں جن کو ہم باہر نکلنے نہیںدیتے ہیں کیونکہ ان کی جانوں کو خطرہ ہوسکتا ہے ‘۔مذکورہ شہری نے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ اب لوگ اس عارضی تالاب سے مچھلیاں پکڑنے لگے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد بار سرینگر مونسپل کمشنر کے نوٹس میں یہ بات لائی لیکن ابھی تک کوئی بھی عملی اقدمات نہیں کئے گے ۔ مقامی آبادی نے سرینگر مونسپل حکام اور ایم ایل اے امیر اکدل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پانی کی نکاسی کیلئے ذاتی دلچسپی لیںتاکہ لوگوںکودرپیش مشکل سے نجات مل سکے ۔اس حوالے سے میونسپل کمشنر کشمیر ڈاکٹر شفقت نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا کہ وہ پتہ کرا کر اس کالونی سے پانی نکالنے کیلئے بہت جلد اقدمات کئے جائینگے ۔اس دوران کالونی کے مکینوں نے کہا کہ انہیں پینے کے صاف پانی کی بھی شدید قلت ہے اور لوگ دکانوں سے بوتل بند پانی خرید کر استعمال میں لاتے ہیں۔