محمد اشرف بن سلام
حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدا نی رحمتہ اللہ علیہ کے بعد جن بزرگوں نے اپنے تمام صلاحتیوں کو بروئے کار لاکر اسلام اور سنت نبوی کی خدمت انجام دی اور کشمیر کے لوگوں پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ہیں ۔ان برگزیدہ شخصیت میں توحید کا علمبردار ،کتاب وسنت کا ترجمان ،علمدار کشمیرحضرت شیخ نور الدین نورانی ؒ بھی قابل ذکر ہیں،جن کے کلام میں ایک ایسے عظم المرتب انسانی شخصیت کی تصویر نظر آتی ہے ۔جو خدمت کو راحت اور ایثاراو محبت کو زند گی کا مقصد تصور کرتا ہے ۔زندگی گزارانے کا جو اخلاقی درس ہمیں ان کے اشعار میں ملتا ہے ۔ صدیاں گذر نے کے بعد بھی لوگ اُنکے عارفانہ کلام، جو تزکیہ نفس، توحید پرستی اور حقیقت کا آئینہ دار ہے کو مسجد دں، روحانی مجلسوں اورسکولوں میں عقیدت کے ساتھ پڑھتے ہیں، یہ عارفانہ کلام قرآن و سنت کے مطابق ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔
حضرت شیخ نور الدین نورانی ؒ کو قوم کشمیر نندہ ریشی، علمدار اور شیخ العالم جیسے القاب سے یاد کر تے ہیں ۔علمدا رکشمیرؒ ایسے مقبول عام روحانی پیشواؤں میں سے ہیں۔جن کے نام پر اُس وقت کے گورنرِ کشمیر جو افغانی تھا ، نے سکے جاری کئے تھے ۔ کشمیری زبان کے اس عظیم المرتب ولی نے اپنے اخلاقی و روحانی تصورات کو سنکرت اور کشمیری زبان میں پیش کیا ہے۔ جس میں تصوف ،رہنمائی ، رہبری،حالات واقعات اور دنیا وآخرت سب کچھ شامل ہے ۔
اولاد آدم میں ایسے بھی لوگ گزرے ہیں جنہوں نے اپنی ذمہ داریوں کے تحت ایسے کام کئے،جن سےہمیشہ ہمیش شیطان اور خواہشات نفس سے دور رہتے تھے۔ وہ عبادت کے ساتھ ساتھ خدمت خلق بھی انجام دیا کرتے تھے اور انسانیت کو بھی برقرار رکھتے تھے۔ اسی وجہ اُن کی دنیا میںعزت رہتی ہےاور مرنے کے بعد احترام و عقیدت کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ حضرت علمدارؒ کا عارفانہ کلام اور آپ ؒکے لاہوتی نغمے کشمیری زبان کا وہ منبع ہے جس سے اب تک لاکھوں تشنگان عرفان سیراب ہوئے اور عارفوں کی مجلس میں علمدارکشمیرؒ کی نورانی شخصیت اسرار ازل دان ہےاور علمدارکشمیر ؒ کی ذات بابرکات من حیث القوم کشمیریوں کی مشترکہ میراث ہے۔ حضرت شیخ العالمؒ ایک باعمل ،زاہد ومتقی ، مبلغ ، مصلح ،ریشیت کے سرخیل ہی نہیں بلکہ علمدار کشمیرؒ کے عظیم لقب سے مقبول و معروف ہے ۔
حضرت شیخ العالم ؒاویسی تھے کےمتعلق کشمیری زبان اور شاعری میں عبدلاحد آزاد لکھتے ہیں۔ حضرت اویس قرنیؓ رسول اللہؐ کے باطنی احباب میں سے تھے ۔انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ظاہری ملاقات نہیں کی تھی بلکہ رسول اللہؐ کی روحانی تعلیم سے روحانی طور پر مستفیض ہوئے تھے۔حضرت اولیا کا ایک فرقہ اُویسی کہلاتا ہے ۔یہ حضرت اویس قرنیؓ کی طرح رسول اللہؐ کی باطنی تر بیت سے روحانی طور ست بہرہ اندوز ہوتے ہیں اور انہیں ظاہر ہ مرشد کی ضرورت نہیں ہوتی ۔حضرت شیخ نور الدین ؒ حضرات اولیا کے اس فرقہ کی ممتاز ہستی ہیں ۔وہ بلا واسط رسول اللہؐ کی تربیت سے بہرہ اندوزہوتے تھے۔
حضرت شیخ العالم ؒ تاریخِ کشمیر کے نگار خانے کی ایک ایسی دلنواز شخصیت ہیں ۔جنہوں نے اپنی در خشندہ زندگی اورتاریخ ساز عمل سے کشمیری تہذیب وثقافت کو چشمہ آب حیات بنادیا۔ حضرت شیخ نور الدین نورانی رحمتہ اللہ علیہ کو کشمیری زبان کا مفسر قرآن تسلیم کیا جاتا ہے ۔ کوئی مسلمان ایسا نہیں جو اس حقیقت سے واقف نہیں کہ اسلامی ایمانیات کی عمارت ایمان کی بنیاد پر منحصرہے اور اولین حیثیت اللہ کی وحدانیت پر ہے۔
ایمان باللہ کے بعد ایمان رسالت کا درجہ ہے ۔ رسول رحمت ؐاورصحابہ رسول ؓ سے محبت رکھنا ایمان کا حصہ ہے۔ اس حقیقت پر حضرت شیخ کامل ؒ فرماتے ہیں۔
اپنے ایک شروک(شلوک) میں حضرت علمدارؒ نے اس حقیقت کو اُجاگر کیا ہے، کہ آنحضرتؐ کی صداقت پر ایمان لانے اور ان پر قربان ہونے کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ حقیقت رسالت ؐکی بھی نشاندہی کی ہے۔دنیاوی مسائل خواہ وہ کسی بھی نوعیت کے ہوں، پیغمبر انقلابؐ اور ان کے خلفائے راشدین کے اسوئہ حسنہ میں موجودہ ہے۔ نفس اور نفسانی خواہشات انسانی زندگی خصوصاً روحانی منازل طے کرنے میں بڑی رکاوٹ مانی جاتی ہے۔
قرآن پاک عالم انسانیت کےلئے با عث سرچشمہ حیات ہے ،اس پر لگاتار غور فکر کرنے اور فہم و ادراک سے تدبر کرنا مسلمان کا وظیفئہ عمل ہونا چاہئے۔اس حقیقت کو مفسر قرآن حضرت شیخ نور الدین ؒ نے بلیغ انداز میں پیش کیا ہے ۔ علم کے ساتھ عمل نہ ہو تو علم بےکار اور باعث رسوائی ہے ، تحصیل علم کے بعد اس پر عمل نہ کرنا حضرت علمدار کشمیر رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک ایک اندھے کا کام ہوسکتا ہے جو آنکھیںرکھ کے بھی روشنی سے محروم ہوتاہے۔
کشمیر کے اس عظیم المرتبت ولی کامل نے جو اَن مٹ نقوش چھوڑ دیئے ہیں۔ وہ اس بات کی شہادت ہیں کہ اخلاقی تعلیمات ،حیات انسانی کا سرچشمہ ہے۔ حضرت علمدارکشمیرؒ کے کلام میںاخلاقیات ،تصوف ،فلسفہ سب کچھ ملتا ہے۔علمدار کشمیرؒ نے جس زہد وتقوی اور قناعت پسندی کی تعلیم دی ہے، اس پر آپؒنے ساری عمر گذاری ،اسلئے ریشیان کشمیر میں انہیں ممتاز اور اولین درجہ حاصل ہے۔
( اوم پورہ بڈگام)
رابطہ۔ 9419500008
����������������