یواین آئی
نئی دہلی// روبوٹک سرجری دل، دماغ اور پیٹ سے متعلق بیماریوں کی تشخیص میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اس پر طبی برادری کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کا اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔روبوٹک سرجری کا سامان بنانے والی کمپنی ایس ایس انوویشن منتر کے بانی، چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ماہر امراض قلب ڈاکٹر سدھیر سریواستو نے جمعہ کو یہاں کہا کہ روبوٹک سرجری بنیادی طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور طبی مہارتوں کا مرکب ہے۔ روبوٹک سرجری کے ذریعے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان فاصلے کو ختم کیا جا سکتا ہے اور سرجری کے درست نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارڈیک کیئر فراہم کرنے میں یہ ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔روبوٹک کارڈیک سرجری کے ماہر ڈاکٹر سریواستو نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) اور مشین لرننگ ( ایم ایل ) ہندوستان میں کوویڈ 19 کے بعد اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ کوویڈ کی مدت کے دوران روبوٹک سرجری میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روبوٹک نظاموں نے سرجریوں کو کم تکلیف دہ اور زیادہ درست بنا کر انقلاب برپا کر دیا ہے۔ اس سے خون کی کمی، اسپتال میں کم قیام اور مریضوں کے صحت یاب ہونے کا وقت کم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دل سے متعلق امراض ہندوستان میں ہر سال لاکھوں لوگوں کی جان لے لیتے ہیں۔ اس لیے اس کی تیزی سے روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک امریکہ اور یوروپ میں روبوٹک سرجری کا غلبہ تھا لیکن ایس ایس منتر انوویشن نے اسے ختم کر دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تقریباً ایک ماہ قبل حیدرآباد میں ایک ماہ کے بچے کے پھیپھڑوں کی کامیاب روبوٹک سرجری کی گئی تھی۔ حمل کے وقت سے اس بچے کے پھیپھڑوں میں سوجن تھی۔ڈاکٹر سریواستو نے کہا کہ روبوٹک سرجری کا سامان مکمل طور پر مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے اور دیسی ٹیکنالوجی سے بنایا گیا ہے۔ ملک میں اب تک ایک ہزار سے زائد روبوٹک سرجری کی جاچکی ہیں اور ڈاکٹروں اور مریضوں کے اعتماد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ملک کے کئی اسپتالوں میں روبوٹک سرجری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن اسپتال بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گوئٹے مالا، دبئی، متحدہ عرب امارات، ویتنام، انڈونیشیا اور نیپال اور افریقی ممالک کے اسپتالوں میں روبوٹک سرجری کا دائرہ بڑھانے کا منصوبہ ہے۔