اشفاق سعید
سرینگر //وادی کشمیر میں سردیوں کا بادشاہ چالیس روزہ ’’چلہ کلان ‘‘آج سے ایک سال کیلئے رخصت ہو گیا۔امسال سخت سردی کا یہ دورانیہ بھی مجموعی طور خشک ہی رہا جس کے نتیجے میں آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔رواں چلہ کلان میں متاتر طور پر جھیل ڈل منجمند ہوا نہ لگاتار نل جمے رہے۔ دن میں مجموعی طور پر دھوپ نکلتی رہی البتہ شبانہ سردی کا زور برقرار رہا۔جموں و سرینگر ، لداخ کرگل ، مغل روڑ ، کرناہ کپواڑہ اور دیگر سڑکیں بھی بند نہیںہوئیں ،البتہ شروع میں کچھ ایک سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت میں خلل پڑا ۔ اب وادی کشمیر کے لوگوں کو یکم مارچ تک ’’چلہ خورد‘‘ اور ’’چلہ بچہ‘‘ (کی سردیوں) کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن سخت ترین ٹھنڈ کا عرصہ ختم ہوگیا ہے۔اس بار چلہ کلان زیادہ پریشان کن نہیں رہا۔ 40دنوں کے دوران پہاڑی اور سیاحتی مقامات پرہلکی برف باری کے نشان چھوڑ کر چلہ کلان رخصت ہوا۔ امسال صرف 27دسمبر کو برف باری ہوئی، جس سے فضائی ٹریفک سمیت زمینی ٹریفک معطل ہوا بعد میں اس کو 29دسمبر کو بحال کر دیا گیا ۔اسکے بعد چلہ کلان میں کوئی برفباری نہیں ہوئی۔البتہ بالائی علاقوں میں 3بار برفباری ہوئی۔40روزہ دورانیہ کے دوران شبانہ ٹھٹھرتی سردی کا راج رہا اور سرینگر میں سب سے کم درجہ حرارت منفی 8.5درج کیا گیا۔پہلے منفی 6، اسکے بعد منفی 7اور پھر منفی 8ڈگری درجہ حرارت درج ہونے کے بعد پارہ کم ہونے میں بہتری آگئی۔ماہرین کے مطابق اس سے قبل بھی ’’چلہ کلان‘‘ خشک رہا ہے اور رواں سیزن کے دوران یہ دورانیہ (چلہ کلان) خشک رہنے کے نتیجے میں یہاں کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔جنوری کے مہینے میں دریائے جہلم میں سنگم کے مقام پر پانی کی سطح 0.75 فٹ اور عشم میں 0.86 فٹ پر تھی اور یہ دریا میں پانی کی سب سے کم سطح تھی ۔ایسی ہی صورتحال گذشتہ سال بھی رہی ۔ اس عرصہ کے دوران قاضی گنڈ اور کوکرناگ میں 100 فیصد بارشوں میں کمی دیکھنے کو ملی ہے،جبکہ باقی سٹیشنوں پر 98فیصد سے 95فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔
2024
جنوری کے مہینے میں بارش یا برفباری میں 91فیصد کی کمی ہوئی، جبکہ فروری اور مارچ میں بالترتیب 17 اور 16 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ اگرچہ اپریل 2024 میں 48 فیصد کا اضافیہ دیکھا گیا لیکن یہ واحد مہینہ تھا جس میں اضافی بارش ہوئی۔ مئی سے کمی دوبارہ شروع ہوئی۔ مئی میں 67 فیصد، جون میں 38 فیصد، جولائی میں 36 فیصد اور اگست میں 2 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔سال کے آخر میں صورتحال مزید خراب ہوئی۔ ستمبر میں 41 فیصد، اکتوبر میں 74 فیصد، نومبر میں 69 فیصد، اور دسمبر میں 58 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
2025
2025میں ابھی جنوری کا مہینہ شروع ہوا ہے اس مہینے میں جموں کشمیر اور لداخ میں یکم جنوری سے لیکر 26جنوری تک بارشوں میں 81فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے جبکہ اس عرصے کے دوران جہاں 60.1ملی میٹر بارش ہونی تھی وہیں 11.4ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کرگل میں جہاں صد فیصد بارشوں میں کمی دیکھنے کو ملی وہیں ،شوپیان میں 94 فیصد، کولگام میں 90 فیصد ،سرینگر میں 71 فیصد ،کپوارہ 53 فیصد ،پلوامہ 57 فیصد ،گاندربل میں 53فیصد ،اننت ناگ 77فیصد ،بڈگام 69فیصد اوربانڈی پورہ 63 فیصدبارشوں میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
خشک سالی کے اثرات
جموں وکشمیر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے دوران طویل خشک موسم ماحولیاتی تشویش کا باعث بن رہا ہے ۔ایسی کمی کے اثرات پہلے ہی زراعت، بجلی، اور پینے کے پانی کی دستیابی میں کمی کی صورت میں نظر آ رہے ہیں، جو خطرے کی گھنٹی ہے۔گزشتہ برسوں کے دوران بارش کی گرتی ہوئی شرح اس بات پر زور دیتی ہے کہ جموں و کشمیر میں طویل خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر ماحولیاتی تبدیلی کے موافق اقدامات اور جامع پانی کے انتظام کی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے ورنہ اس کے سنگین نتایج ہو سکتے ہیں ۔