ڈورو//وادی میں جاری عوامی احتجاجی لہر کے دوران جہاں وادی کے یمین ویسار میں فورسز کی گولیوں و چھروں سے اب تک94نوعمر اور جواں سال نوجوان موت کے آغوش میں چلے گئے ہیں ، وہی جنوبی کشمیر کے قصبہ ڈورو اور قاضی گنڈ میں رواں ایجی ٹیشن کے دوران 07گھرانوں کے لخت جگر وں کوگولیوں کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلادیاگیا ہے ،اس دوران پر تشددمظاہروں کے دوران 130 افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ اب تک قریباََ150افراد گرفتار ہو چُکے ہیں جن میں سے 10پر پی ایس اے عائد کر کے اُنہیں جیل میں نظر بند کیا گیا ہے۔احتجاجی لہر کے چلتے کئی سرکاری و نجی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 45سالہ قدیم منصف کورٹ کی عمارت آگ کی واردات میں مکمل طور خاکستر ہوگئی ہے۔معروف عسکری کمانڈر بُرہان وانی کی ہلاکت کے بعد10جوالائی اتوار کووادی خاک وخون میں غلطان ہوگئی ،جابجا فائرنگ سے 11شہری فورسز کے گولیوں کا شکار ہوئے تھے جن میں ڈورو اور ویری ناگ سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان بھی شامل تھے ،جن میں 24سالہ بی ٹیک ہونہار نوجوان عامر بشیر ساکنہ ویری ناگ فورسزکی راست فائرنگ سے جاں بحق ہوا ۔بلال احمد شان ساکنہ اُجرو ٹیر گیس شل لگنے سے جاں بحق ہوا ،نوجوان ڈورو میں ایک احتجاج کا حصہ تھا ،مذکورہ نوجوان اپنے پیچھے بوڑھے ماں باپ ،اہلیہ و 08مہینے کے بچے کو چھوڑ گیاہے۔ایم بی اے ڈگری یافتہ نوجوان عامر یوسف ساکنہ نائید پورہ لارکی پورہ فوج کی راست گولی لگنے سے موقعہ پر ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گیا ۔مذکورہ نوجوان نیک سیرت کے ساتھ ساتھ کافی شرمیلا تھا ،باپ نے زمین بیج کر بیٹے کی پڑھائی پر اپنی ساری جمع پونچھی صرف کی لیکن اپنے باپ کے سجائے سپنے کو حقیت میں تبدیل کر نے سے پہلے ہی وہ اُس دُنیا میں پہنچ گیا جہاں سے آج تک کوئی واپس نہیں آیا ۔قاضی گنڈ کے مضافاتی گائوں کُنڈ میں ایک اور نوجوان رواں ایجی ٹیشن کے دوران جاں بحق ہوا ہے ،معشوق احمد جو کمسن بچی کا پاب تھا ،مذکورہ نوجوان ایک پُرامن جلوس کا حصہ تھا ،اس دوران کانچلو کے مقام پر فورسز کی گولی مذکورہ نوجوان کی جسم میں پیوست ہوگئی ۔رواں ایجی ٹیشن کا ایک اور خونین دن 18جولائی کا تھا ،جب کھیل کے میدان کو جلیاں والا باغ میں تبدیل کیا گیا ،چورٹ قاضی گنڈ جہاں آج بھی لوگ خوف وہراس میں زندگی گذار رہے ہیں ۔ فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے 60سالہ سعدہ بانو ،30سالہ نیلوفر اختر اور26سالہ شوکت احمد اپنے بچوں کو جن پرفورسز اہلکار لاٹھیوں و بندوق کے بھٹوں سے مار رہے تھے کو بچانے کیلئے میدان کی طرف دوڑ پڑے تاہم میدان پہنچنے سے پہلے ہی یہ لوگ فورسز کے گولی کا شکار ہوکر جاں بحق ہوگئے ۔اس بیچ رواں ایجی ٹیشن کے دوران قاضی گنڈ و ڈورو میں قریباََ130افراد چھروں و پتھر لگنے سے زخمی ہوئے ہیںجن میں سے پولیس و سی آر پی ایف کی جوان بھی شامل ہیں جبکہ ویری ناگ میں فوج کی زبردست مارپیٹ سے ایک نوجوان شدیدطور پر زخمی ہوا تھا جس کے سبب نوجوان کا پتا ڈاکٹروں نے باہر نکال دیا ،رواں ایجی ٹیشن کے دوران پولیس نے قاضی گنڈ و ڈورو سے تعلق رکھنے والے قریباََ150افراد کو مبینہ سنگ بازی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں اب تک گرفتار کیا ہے ،جن میں سے10پر سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے ،سیفٹی ایکٹ لگنے والوں میں منظور احمد میر ساکنہ کیوہ قاضی گنڈ،غلام رسول بٹ ساکنہ وئے کے پورہ،ریاض احمد گنائی ساکنہ نسو بدرا گنڈ،فیاض احمد ڈار ساکنہ بوگام کولگام ،نذیر احمد ڈار ساکنہ چورٹ قاضی گنڈ،معراج یوسف راتھر ساکنہ کرالو کنڈ ،محمد یوسف وانی(جیا) ساکنہ کھڈحمام ڈورو،مظفر احمد زرگر ساکنہ آرہ بل ڈورو ،فاروق احمد لاوے ساکنہ نوگام ویری ناگ اور تحریک حُریت کے رُکن محمد شفیع شامل ہیں،اس بیچ پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب نوجوانوں میں خوف وہراس پھیل چکاہے ۔ ۔احتجاجی لہر کے دوران کئی نجی و سرکاری عمارتوں کو کافی نقصان پہنچا جبکہ 45سالہ قدیم منصف کورٹ کی عمارت آگ کی واردات میں مکمل طور پر خاکستر ہو گئی ۔