اِک عروسِ نَو کو جب مُمتاز کرتی ہے حِنا
تب کنواری پِنڈلیوں پر ناز کرتی ہے حِنا
جب حدِ بالیدہ پن میں ماہ رُخ آئے کوئی
تب دِلِ اغیار کو بھی شاذ کرتی ہے حِنا
پوُچھ لیتی ہَیں وہ اکثر عالمِ خِلوت کا حال
پھِر حیا آمیز کُچھ انداز کرتی ہے حِنا
خوفِ رُسوائی کا جب ہوتا ہے باہم احتمال
تب اِشاروں میں کبھی پرواز کرتی ہے حِنا
عِشق کی دیوانگی برحق ہے لیکن پھِر حیا
کیف و کم اِظہار سے کُچھ باز کرتی ہے حِنا
ناشناسا سے اگر ہو جائے گاہے گُفتگو
ہم سفر کو پھِر گہے ناراض کرتی ہے حِنا
یاد آتے ہیں مُجھے عُشّاق اپنے ماہ و سال
اب کہاں پیری میں ہم کو شاذ کرتی ہے حِنا
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
رابطہ ـ: 9697524469