الوداع اےماہِ رمضان الوداع
تقویٰ و ایمان کی جان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
ساتھ میں تیرے تھیں آئیں رحمتیں
اے حسیں انعامِ رحمان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
زندگی تجھ سے جو رونق بار ہے
اب یہ ہو جائے گی سنسان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
تیس دن کا اک مہینہ ہوکے اے
سال بھر کے شاہ و سلطان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
دیکھ تو رخصت پہ تیری کس قدر
اہلِ ایماں ہیں پریشان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
برکتیں ہی برکتیں تھیں تیرے ساتھ
قاسمِ فیضانِ قرآن الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
جا مگر تیرا رہے گا انتظار
اے مرے پاکیزہ مہمان الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
تیرے دم سے جو بہت آباد ہے
ہوگی کل یہ بزم ویران الوداع
الوداع اے ماہِ رمضان الوداع
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی۔یوپی
ارمغانِ ہدایات
میں جا رہا ہوں مومن اپنا خیال رکھنا
بدلے گا بس مہینہ ایماں سنبھال رکھنا
دل میں امید رکھنا آؤں گا لوٹ کر میں
رمضاں کی عادتوں کو بھرپور سال رکھنا
اپنا خیال رکھنا ایماں سنبھال رکھنا
قرآن کی تلاوت ہر روز یوں ہی کرنا
ساری نماز دن کی ہر دن ادا بھی کرنا
سچ بولنا ہمیشہ ، دھوکہ کبھی نہ دینا
ذکرِ خدا مسلسل پھر بعد میں بھی کرنا
اپنا خیال رکھنا ایماں سنبھال رکھنا
ہے بغض ، جھوٹ ، کینہ بچنا سبھی سے تم کو
غیبت ہو یا ہو چغلی سب بھولنا ہے تم کو
غلطی سے یوں ہی بچنا گالی کبھی نہ دینا
کارِ حرام چھوڑو بخشا یہ کس نے تم کو
اپنا خیال رکھنا ایماں سنبھال رکھنا
اِمداد کھول کر دل تم بے کسوں کی کرنا
روزہ زکوٰۃ دینا ، پاکی دلوں کی کرنا
رمضان جا رہے ہو شاداںؔ کی بات سن لو
فریاد بھی وہاں پر ہم بھی بے بسوں کی کرنا
اپنا خیال رکھنا ایماں سنبھال رکھنا
شاداںؔ رفیق
اُوڑی، بارہمولہ کشمیر
مبارک عید کا دن
چلو خوشیاں مناتے ہیں مبارک عید کا دن ہے
گلے سب کو لگاتے ہیں مبارک عید کا دن ہے
جو اپنوں سے یا غیروں سے ہیں جتنے بھی گلے شکوے
سبھی دل سے مٹاتے ہیں مبارک عید کا دن ہے
کبھی جس کے نہ گھر ہم گئے، چلو پھر آج چلتے ہیں
بہانہ یہ بناتے ہیں مبارک عید کا دن ہے
ذرا دیکھو محلے میں جو غربت کے ستائے ہیں
وہ کیا پکواں بناتے ہیں مبارک عید کا دن ہے
ہے ممکن آج آجائیں، پلٹ کر جانے والے بھی
ضیاء راہیں سجاتے ہیں مبارک عید کا دن ہے
امتیاز احمد ضیاءؔ
پونچھ، جموں
پیامِ عید
عیدالفطرؔ کا جشن میاں خوب منائو
یہ تقریبِ خیر ہے اِسے جی بھر کے سجائو
دِکھلائو تم محتاج کو ہوتی ہے عید کیا
خستہ ہیں اُس کے جاکے تم یہ تو بتائو
جھونپڑ میں اُس کے روز ہی جلتا نہیں چولہا
دو وقت کی روٹی اُسے اِک دن تو کھلائو
رزقَ رساں تم ہو نہیں جو اسکو دو روزی
رزاقِ جہاں سے اُسے باوّر تو کرائو
روزی ہر ایک جنس کو دیتا ہے خدا آپ
معبود تم بھی اُسکے ہو یہ اُسکو بتائو
ہوجائوگے تم سُرخ رو یوم الحساب میں
کارِ حیات ایمان سے گر آپ نبھائو
ہوتا ہے اِسی واسطے اِس روز جشنِ خاص
یکسانیت کا درس تم سب کو دلائو
بلا خرش مقصود ہے مرنا ہے ایک دن
بہتر ہے یہی فرض اپنانیت سے نبھائو
مانا عُشاقؔ جی کہ تم مسلم نہیں ہو پر
گھر گھر میں مبارک عید کی دینے تو جائو
جگدیش راج عُشاق ؔکشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469
رمضان ایک اور ہو
لگتے نہیں ہیں آنے کے آثار عید پر
کہتا تھا وہ کہ آؤں گا اس بار عید پر
ایسے ملا ہے مجھ سے مرا یار عید پر
ہوتا ہے جیسے چاند کا دیدار عید پر
یہ کون اب خیالوں میں رہتا ہے مستقل
بن جس کے سونا لگتا ہے بازار عید پر
پھر کون جانے یار بھی مل پائیں گے کبھی
گر ہیں تو مل کے بیٹھ لیں دو چار عید پر
دوبالا میری خوشیاں بھی ہوتیں کبھی حضور
آ جاتے ایک بار ہی سرکار عید پر
ہو چار سو سے خوشیوں کا مولا مرے نزول
گر جائے اب کے غم کی یہ دیوار عید پر
رمضان ایک اور ہو مولا ہمیں نصیب
کرتے تھے یہ دعا سبھی بیمار عید پر
ڈاکٹر امجد علی بابرؔ
پونچھ جموں و کشمیر
موبائل نمبر؛9469072127