رمضان المبارک خیرو برکت کا مہینہ آرہا ہے

مشتاق تعظیم کشمیری
رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے ،اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدرومنزلت سے واقف نہیں کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاوی کاروبار کے لئے ہے۔اس مبارک مہینے کی قدردانی وہ لوگ کرتے ہیں جن کی فکر آخرت کے لئے اور جن کا محور مابعد الموت ہو،آپ حضرات نے یہ حدیث شریف سنی ہوگی کہ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اللہم بارک لنا فی رجب و شعبان وبلغنارَمَضَانَ(شعب الایمان، تخصیص شہر رجب بالذکر) ’’اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچادیجیے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کی آمد کا شدت سے انتظار فرماتے تھے۔ رمضان کے لیے شعبان کا چاند دیکھنے کا خصوصی اہتمام فرماتے اور اس کی تاکید بھی کرتے تھے تاکہ پورے اہتمام سے رمضان کا آغاز کیا جاسکے۔ نبی کریم ؐ کا معمول تھا کہ رمضان کی آمد سے قبل اس ماہ کی اہمیت و فضیلت کے پیش نظر صحابہ کرامؓ کو نصیحت فرماتے تھے، تاکہ اہلِ ایمان اس مبارک ماہ کی برکات سے بھرپور استفادہ کرسکیں اور اس کے لیے اپنے آپ کو تیار کرسکیں اور بھلائی کے طالب آگے بڑھ سکیں۔رمضان صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ یہ ایک دوسرے سے ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے۔ اگر کوئی شخص اس میں کسی روزہ دار کا روزہ کھلوائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت اور اس کی گردن کو دوزخ کی سزا سے بچانے کا ذریعہ ہے، اور اس کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا اس روزہ دار کے لیے روزہ رکھنے کا، بغیر اس کے کہ اس روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی واقع ہو، اللہ تعالیٰ یہ اجر اس شخص کو (بھی) دے گا جو کسی روزہ دار کو دودھ کی لسّی سے روزہ کھلوا دے، یا ایک کھجور کھلا دے، یا ایک گھونٹ پانی پلادے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے، تو اس کے وہ سب گناہ معاف کر دیے جائیں گے جو اس سے پہلے سرزد ہوئے ہوں گے۔ اور جس شخص نے رمضان میں ایمان اور احتساب کے ساتھ قیام کیا (یعنی راتوں کو کھڑے ہوکر عبادت کی) تو اس کے وہ قصور معاف کر دیے جائیں گے جو اس نے پہلے کیے ہوں گے۔رمضان اللہ کی بندگی اور حصولِ تقویٰ کا خصوصی موقع ہے، صلوٰۃ اور قیامِ لیل وہ ذریعہ ہے جس سے اللہ کا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے۔قرآنِ مجید قربِ الٰہی اور تقویٰ کے حصول کا وہ نسخۂ ہدایت ہے جو تزکیہ و تربیت اور صراطِ مستقیم پر استقامت کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے بہترین سہارا ہے۔ پھر یہ مہینہ اپنے بھائیوں سے ہمدردی کرنے اور اللہ کی راہ میں انفاق کا مہینہ ہے۔نوافل خصوصاً نمازِ تہجد کا اہتمام کیجیے۔ دورانِ نماز قرآنِ مجید کو خشوع و خضوع سے پڑھیے۔ آیات پر غور کیجیے، اپنا جائزہ لیجیے اور احکامات پر عمل کی توفیق و دُعا مانگئے۔ تہجد میں ٹھہر ٹھہرکر اور تدبر اور غوروفکر سے تلاوتِ قرآن سے حقیقی لذتِ ایمان میسر آتی ہے۔ نبی کریمؐ اور صحابہ کرامؓ کا تزکیہ و تربیت کا اہم ذریعہ ترتیل قرآن اور قیامِ لیل تھا،مضان کا مہینہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا تھا اور نماز میں اضافہ ہوجاتاتھا، اور دُعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے (دُرِ منثور)لہٰذا دعاؤں کا خصوصی اہتمام کیجیے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ رمضان کی خیروبرکات کو بہترین انداز میں سمیٹنے کی توفیق دے،ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق دے۔ ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف کرے اور نیکی کی راہ پر استقامت دے۔ صحیح معنوں میں عبادت و بندگی کی توفیق دے۔ قرآن سے حقیقی تعلق قائم کرنے اور اس کی ہدایات کے مطابق عمل اور دوسروں تک اس کا پیغام پہنچانے کی توفیق دے، نیز ضرورت مند اور مستحقین تک پہنچ کر اُن کا حق ادا کرنے کی توفیق دے اور ان سب کے نتیجے میں ہماری مغفرت کا سامان اور جہنم سے نجات اور جنت کا مستحق ٹھہرا دے، آمین