Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

رمضان المبارک اور سوشل میڈیا فکرو ادراک

Towseef
Last updated: March 5, 2025 11:53 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

غلام قادر

رمضان المبارک اسلامی کلینڈر کا نواں مہینہ ہے، جو پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے روحانی برکتوں، عبادتوں، ضبطِ نفس اور قربِ الٰہی کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ نیکیوں میں سبقت لے جانے، اپنی اصلاح کرنے اور اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ لیکن جدید دور میں، جہاں سوشل میڈیا ہماری زندگیوں میں ایک نمایاں حیثیت اختیار کر چکا ہے، وہاں رمضان میں سوشل میڈیا کے استعمال کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر غور کرنا بے حد ضروری ہو گیا ہے۔

سوشل میڈیا، جس میں فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز شامل ہیں، آج کے دور میں نہ صرف تفریح بلکہ معلومات، سماجی تعلقات، مذہبی رہنمائی اور کاروباری ترقی کا ایک اہم ذریعہ بھی بن چکا ہے۔ رمضان کے دوران اس کے استعمال میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کچھ لوگ اسے نیکی کے فروغ کے لیے استعمال کرتے ہیں، تو کچھ کے لیے یہ غیر ضروری وقت ضائع کرنے اور دنیاوی مشاغل میں مشغول رہنے کا سبب بن جاتا ہے۔

رمضان کے مہینے میں سوشل میڈیا کا سب سے بڑا مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ دینی علم اور شعور میں اضافے کا ایک مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے۔ مختلف علماء کرام اور مذہبی اسکالرز رمضان میں خصوصی دروس، قرآن کی تفسیر، حدیث کی روشنی میں رہنمائی اور دیگر عبادات کے فضائل پر مبنی بیانات سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ یہ دروس اور ویڈیوز ان افراد کے لیے بے حد فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں جو براہِ راست مساجد یا دینی اجتماعات میں شامل نہیں ہو سکتے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کو نیک اعمال کی ترغیب دیتے ہیں، جیسے صدقہ و خیرات کی اہمیت کو اُجاگر کرنا، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے چندہ جمع کرنا، یا تراویح اور اعتکاف کی برکات کو بیان کرنا۔ یہ سب چیزیں ایسے افراد کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنتی ہیں جو پہلے ان امور میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔

جہاں رمضان میں سوشل میڈیا کے مثبت پہلو ہیں، وہیں اس کے کچھ منفی اثرات بھی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں سب سے اہم وقت کا ضیاع ہے۔ بہت سے لوگ سحری اور افطار کے بعد سوشل میڈیا پر غیر ضروری طور پر وقت گزارنے لگتے ہیں۔ وہ فضول ویڈیوز، غیر سنجیدہ پوسٹس، اور غیر ضروری بحث و مباحثے میں اُلجھ کر قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں جو کہ عبادت اور تلاوتِ قرآن میں صرف ہونا چاہیے۔ رمضان کا اصل مقصد تقویٰ اور روحانی تربیت ہے، لیکن اگر کوئی شخص زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزار رہا ہے تو وہ اس قیمتی مہینے کی برکات سے محروم ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ، رمضان کے دوران سوشل میڈیا پر نمود و نمائش کا رجحان بھی بڑھ جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اپنی افطاری کی تصاویر، مہنگے کھانوں اور دیگر دنیاوی نعمتوں کی نمائش کرتے ہیں، جو بعض اوقات دوسروں کے لیے حسد یا احساسِ کمتری کا سبب بن سکتا ہے۔ اسلام میں اخلاص اور عاجزی کی تعلیم دی گئی ہے، اور رمضان تو خاص طور پر نفس کو قابو میں رکھنے کا مہینہ ہے، لیکن سوشل میڈیا پر دکھاوا اور خود ستائشی کے رجحان سے رمضان کی اصل روح متاثر ہوتی ہے۔ایک اور بڑا مسئلہ غیر ضروری تنازعات اور مذہبی بحث و مباحثے ہیں۔ رمضان میں بعض افراد سوشل میڈیا پر مذہبی موضوعات پر بے جا بحث و تکرار میں مشغول ہو جاتے ہیں، جس سے نہ صرف ان کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات یہ مباحثہ جھگڑوں اور فتنہ و فساد کا سبب بھی بن جاتا ہے۔ اختلافِ رائے اپنی جگہ، لیکن رمضان میں فضول بحثوں میں الجھنے سے عبادات میں خلل پیدا ہوتا ہے اور دلوں میں رنجشیں پیدا ہوتی ہیں۔سوشل میڈیا پر لغویات اور غیر اخلاقی مواد بھی رمضان کے دوران ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بہت سے لوگ نیکی اور بھلائی کے بجائے اسی قسم کے مواد کی طرف مائل رہتے ہیں، جو ان کے روزے کی روحانیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ رمضان کے دوران خاص طور پر اپنی آنکھوں، زبان اور کانوں کی حفاظت کرے، کیونکہ یہ مہینہ صبر اور ضبطِ نفس کی تربیت کا مہینہ ہے۔ اگر کوئی شخص روزہ رکھ کر بھی غیر اخلاقی یا غیر ضروری چیزیں دیکھنے اور سننے میں مشغول ہے، تو اس کے روزے کی برکات کم ہو سکتی ہیں۔

رمضان کے دوران سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دینے کے لیے چند اقدامات ضروری ہیں۔ سب سے پہلے، انسان کو اپنی نیت درست کرنی چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا کو صرف نیکی کی ترغیب، دینی معلومات کے حصول اور مثبت روابط کے لیے استعمال کرے گا۔ غیر ضروری ویڈیوز، بحث و مباحثے اور وقت ضائع کرنے والی سرگرمیوں سے بچنے کے لیے ایک وقت مقرر کیا جا سکتا ہے کہ دن میں صرف محدود وقت کے لیے سوشل میڈیا استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ، جو چیزیں وقت ضائع کرنے یا منفی اثر ڈالنے کا سبب بن سکتی ہیں، ان سے خود کو دور رکھنا چاہیے۔رمضان کے متعلق مثبت مواد کو فروغ دینا بھی ایک بہترین عمل ہو سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص اچھی دینی پوسٹس، احادیث، تلاوتِ قرآن، یا نیکی کی دعوت کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلاتا ہے، تو وہ نہ صرف خود نیکی کما رہا ہوتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی ہدایت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ صدقہ و خیرات کے لیے آن لائن مہمات کا انعقاد بھی ایک اچھا طریقہ ہے، جس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگ مستحقین کی مدد کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا کے استعمال کے بارے میں سب سے اہم چیز اعتدال پسندی ہے۔ اگر کوئی شخص اسے مکمل طور پر چھوڑ دے تو وہ مفید معلومات سے بھی محروم ہو سکتا ہے، اور اگر کوئی حد سے زیادہ استعمال کرے تو عبادات میں کوتاہی ہو سکتی ہے۔ اس لیے ایک متوازن رویہ اختیار کرنا ضروری ہے۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہمارا ہر لمحہ قیمتی ہے اور رمضان تو خاص طور پر نیکیوں میں اضافے کا مہینہ ہے۔ اس لیے ہمیں اپنا وقت بہترین طریقے سے گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔کیونکہ کسی بھی چیز کا استعمال انسان کے اختیار میں ہے اگر اسے مثبت مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ ایک بہترین ذریعہ بن سکتا ہے، لیکن اگر اسے غیر ضروری سرگرمیوں میں ضائع کر دیا جائے تو یہ ایک نقصان دہ عادت بن سکتا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ رمضان میں اپنی زندگی کے ہر پہلو کو بہتر بنانے کی کوشش کرے، اور سوشل میڈیا کو بھی اسی سوچ کے ساتھ استعمال کرے تاکہ یہ ہمارے دین اور دنیا دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔
(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی )
<[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہم نے پاکستان میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، کوئی نشانہ ضائع نہیں گیا:اجیت ڈوول
برصغیر
خواتین کی خود مختاری کے تئیں مادر مہربان کا رول قابل سراہنا ہے:سکینہ یتو
تازہ ترین
کشمیر میں اگلے دو روز کے دوران موسم گرم و مرطوب رہنے کا امکان
تازہ ترین
کپواڑہ کے گاؤں میں آلودہ پانی پینے سے 200 سے زائد افراد بیمار
تازہ ترین

Related

مضامین

بابا نگری وانگت ،روحانیت کا مرکز

July 10, 2025
مضامین

یادِ الٰہی۔روح کی اصل غذا زندگی روح اور قالب دو اجزاء کی اصل صورت ہے

July 10, 2025
مضامین

زبان ،قلوب و اذہان کی ترجمان نقطہ نظر

July 10, 2025
مضامین

قرآن ِمجید عظمت اور سرچشمۂ حیات‎ روشنی

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?