ریٔس احمد کمار
مقامی حکیموں اور ڑاکٹر صاحبان کے پاس لے جانے کے باوجود بھی جب شرافت خان کی بیوی ٹھیک نہیں ہوئی تو ایک دوست کے کہنے پر وہ اسے صدر ہسپتال لے لیا ۔ تشخیص اور کچھ اہم ٹیسٹ کرانے کے بعد معلوم ہؤا کہ وہ بچہ دانی کے کینسر میں مبتلا ہوئی ہے ۔۔۔۔ اپنی اہلیہ کے لئے کئی ادویات خریدنے اور مختلف ٹیسٹ کرواکے شرافت خان کی جیب خالی ہوگئی تھی ۔ مزید علاج و معالجہ کے لئے کافی رقم درکار تھی جو اس کے پاس فی الوقت موجود نہیں تھی ۔ لہذا اس نے اپنے ایک قریبی دوست سلام الدین سے پچاس ہزار روپیے ادھار مانگے ۔
میرے پاس اس وقت ایک پیسہ بھی نہیں ہے ۔ بچوں کی پڑھائی اور دیگر گھریلو اخراجات پر ساری تنخواہ خرچ ہوجاتی ہے ۔ قسم سے مجھے ایک پیسے کی بھی بچت نہیں ہوتی ہے کیونکہ والدین کی دوائیوں کے اخراجات بھی میں اکیلے برداشت کرتا ہوں ۔۔۔۔ سلام الدین نے شرافت سے کہا
اگلے روز جمعہ کی نماز شروع کرنے سے پہلے امام صاحب نے یہ گزارش مقامی پولیس تھانہ کے ایس ایچ او سے کی ۔۔۔۔ گاؤں کی اوقاف کمیٹی ایس ایچ او صاحب سے گزارش کرتی ہے کہ ہمارے محلے کے ایک باشندہے سلام الدین کے گھر میں گزشتہ رات چوری کی ایک واردات پیش آئی ہے جس میں نقب زن دس لاکھ نقدی رقم ، سونے کے کئی زیورات اور کچھ الیکٹرانک اشیاء اڑانے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔ اس لیے نقب زنوں کا سراغ لگانے کے لئے پولیس کو متحرک کرنے کی درخواست کی جاتی ہے تاکہ سلام الدین کو نقد رقم اور سونے کے زیورات وغیرہ جلد از جلد واپس دلانے میں وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں ۔۔۔
قاضی گنڈ کشمیر