جموں// صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مغربی پاکستان سے آئے ہوئے لوگ رفیوجی ہیں اور رفیوجیوں کو مستقل باشندے نہیں بنا یا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست نے انسانیت کے ناطے ان رفیوجیوں کو کئی دہائیوں سے اپنی سرزمین پر اپنا بود باش کرنے دی تاہم یہ رفیوجی کسی بھی صورت میں جموں و کشمیر کی پشتینی باشندگی رکھنے کا حق نہیں رکھتے اور نہ یہ لوگ اس کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کی متواتر سرکاروں نے ان رفیوجیوں کو تمام ضروریاتِ زندگی میسر رکھے اور ان کے ساتھ کبھی سوتیلا سلوک روا نہیں رکھا گیا اور متواتر حکومت نے ان رفیوجیوں کیلئے مرکز سے پیکیجوں کا مطالبہ کیا۔ تاہم بھاجپا فرقہ پرستانہ سیاست چلا کر ان مصیبت کے ماروں کے جذبات کا استحصال کررہی ہے اور پی ڈی پی رضاکارانہ طور پر آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھر رہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ نیشنل کانفرنس جموںوکشمیر میں آبادیاتی تناسب بگاڑنے کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی اور ریاست کی خصوصی پوزیشن اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کیلئے ہم کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی سرکاروں کو ایسی کوششوں سے گریز کرنا چاہئے جس کا مقصد ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون زک پہنچانا ہو۔ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ آگ کے شعلے بھڑکادے گی جس کی آگ دور دور تک جائیگی۔حریت اور پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کے سیاسی حل کیلئے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کرنا ضروری ہے۔