Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

رشوت

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 31, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
پوری دنیا میں رشوت کے موجودہ حال، احوال اور صورت حال کو دیکھکر یہ کہنے میں اب کوئی ملال نہیں رہا کی کہ رشوت نے پوری دنیا میں اپنا جال اس قدر پھیلا دیا ہے کہ اب اس میں سے نکلنا محال بن چکا ہے۔ پچھلے کئی برسوں سے یا یوں کہیے کہ کیی دہائیوں سے رشوت کی اس وباء میں اس حد تک شدت آچکی ہے کہ اب ہر ملک میں اسی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے یا یوں کہئے کہ رشوت کا کمال اب اپنے پورے جاہ ہ جلال کے ساتھ اپنا دھمال دکھاتا ہے۔ رشوت نے اپنی سلطنت مشرق سے مغرب اور جنوب سے شمال تک اتنی سنگلاخ بنائی ہے کہ اب اسکا بکھر جانا محال ہے۔ بڈھے میاں تو بڈھے میاں اب تو کل کے نونہال بھی  اس بہتی گنگا  میں ڈبکیاں ہی نہیں بلکہ تیرے ہوئے نظر آتے ہیں۔ افسوس جس رشوت کو ہم‌ کبھی حقارت کی نظروں سے دیکھتے تھے اب وہی ہمارا اٹھنا بیٹھنا اور اوڑھنا بچھونا‌بن‌چکا ہے۔ یعنی یہ بدعت اب شدت سے با کمال، بے مثال اور بلا زوال بن چکی ہے۔ 
جہاں تک رشوت کا سوال ہے اس کے بہت سارے نام ہیں۔ مثال کے طور پر بابو لوگوں کیلئے یہ چائے پانی ہے، وردی داروں کیلئے یہ ہفتہ کا لال ہے، بڑے بڑے حاکم لوگوں کیلئے یہ کمیشن، وزیروں کیلئے یہ کک بیک، نچلے طبقے کے لوگ اسے اوپر کی کمائی، بجلی اہلکار اسے چاے وغیرہ کا نام دیکر پکارتے ہیں۔ اسکے علاوہ اور بھی کئی نام ہیں مثلاً برایب، گھوس، مٹھی گرم کرنا، کورپشن، ٹھنڈے جیب کو گرم کرنا وغیرہ وغیرہ ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ رشوت نے اپنے نام کا ڈھنکا بجانے کیلئے دام بھی مقرر کر رکھے ہیں یعنی جیسا کام ویسا دام۔ کمال یہ ہے کہ اس کا نام سنتے ہی کچھ خاص طبقوں کی منہ سے رال ٹپکنے لگتی ہے۔ اور کیوں نہ ہو یہ رشوت ہی ہے جس نے ان لوگوں کی بدحال، بدچال، بے حال زندگی کو خوش اور خوشحال اور مالا مال بنادیا ہے۔ کل تک دال روٹی پر گزارہ کرنے والے اب رشوت کی دیوی کی پوجا کرکے زیادہ سے زیادہ مال کمانے لگے ہیں اور اسی کی بدولت جھونپڑیوں سے نکل کر پاش کالونیوں کے شاکال بن چکے ہیں۔ یعنی کھاتے ہیں، پیتے ہیں موج کرتے ہیں۔
بیتے زمانے میں  کسی کی زبان پر رشوت کا‌نام آتے ہی لوگ یہ کہتے تھے کہ دال میں کچھ کالا ہے لیکن‌اب پوری دال کالی ہوچکی ہے اور مجال ہے کہ کوئی مائی کا لال اسکے خلاف کوئی آواز بھی بلند کرے۔‌
صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ پچھلے زمانے میں رشوت کو سب لوگ حرام مال سے تعبیر کرتے تھے لیکن اب حال یہ ہے کہ رشوت سے کمایا ہوا مال اب حلال ہو چکا ہے۔‌ پہلے لوگ اسکو نفرت کی نگاہوں سے دیکھتے تھے اور اسے زندگی کے ہر شعبے میں مکھن میں سے بال کیطرح باہر نکالتے تھے مگر جب رشوت کا کمال دیکھا تو سب اسے جگر کا لال سمجھنے لگے اور اسکا والہانہ استقبال کرنے لگے۔‌بس پھر کیا تھا مان لیجئے تبھی سے سائیلوں، عرضی نیازوں، حاجت مندوں، مسکینوں، شریفوں، مفلسوں اور  سفید پوشوں کا استحصال ہونا شروع ہوا۔ اب اس بات میں  اشکال کی کوئی گنجایش نہیں رہی ہے کہ اب کوئی بھی سرکاری کام رشوت کے بغیر ہونا محال ہے۔ مان‌لیجیے کہ اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ اب سانس لینے اور چھوڑنے کیلئے بھی رشوت سے کام‌لینا پڑتا ہے۔ 
شاباش، مرحبا، آفرین، کیا‌بات ہے۔ اگر آپکی فائل کسی بابو کے ٹیبل سے مہینوں غایب رہتی ہے، تو آپکو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بس متعلقہ بابو یا افسر کی مٹھی گرم کیجئے پھر دیکھیے‌کمال ۔وہی فائل پاتال سے کھنگال کر آپکے سامنے رکھی جائیگی اور آپکا سال بھر سے التوا میں پڑا ہوا مسئلہ ترنت حل ہوگا۔ واہ کمال ہی کمال اور حد یہ ہے کہ کوئی پرسان حال نہیں۔
رشوت نے اپنی سلطنت کی جھڑوں کو ایک تناور درخت بنانے کیلئے اپنے کچھ خاص دلال مقرر کر رکھے ہیں۔
میں نے‌معاً ایک رشوت خور سے سوال کیا کہ کیا آپکو رشوت لینے میں کوئی شرم‌نہیں آتی ہے۔ اُس نے بڑے ہی جمال سے میری طرف گُھور کر دیکھا اور پھر بولا کہ اس میں شرم کی کیا بات ہے۔ رشوت نے مجھے ایمانداری کی روز مرہ کی دال روٹی سے نجات دلادی۔ یہ رشوت کی دیوی ہی ہے جس نے میری زندگی کی چال ڈال اور شکستہ حالی کو خوشحال بنادیا۔  یقین مانو میرے پاس ایک بوسیدہ مکان‌تھا، زندگی میں کوئی ابال نہ تھا مگر اب میں ایک پاش کالونی کا عزت دار اور معزز شہری بن چکا ہوں۔ میرے پاس ایک نہیں دو گاڈیاں ہیں، شاندار بونگلے کا‌مالک ہوں، کئی جگہوں پر زمین خرید کر رکھی ہے۔ یوں سمجھو بس موج ہی موج ہے۔ رشوت نے مجھے ہر حال میں شاد رکھا اور آباد رکھا‌اور سماج کا انمول لعل بنادیا۔ ماں باپ کو ایک بہت ہی شاندار، جاندار اور‌ناموار اولڈ ایج ہوم میں رکھا، جہاں وہ خوش اور خوشحال ہیں۔اپنے نونہال کو ایک بائیک بھی دلادی، جسے وہ لائسنس کے بغیر بھی ٹھاٹ سے چلاتا ہے۔ اس کیلئے اور بیٹی کیلئے بہت ہی قیمتی موبائل لائے، بیوی اب ہر روز جم‌(JIM) اور ہر ہفتے بیوٹی پارلر جاکر اپنے بوڈھے تن کو ینگ (Young)کر واتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ کئی بیماریوں کا شکار ہوا ہوں جو پہلے نہیں تھیں۔دل ہر پل بیقرار رہتا ہے۔ بے حال اور بےچین بھی رہتا ہوں۔ گھر کے باقی افراد بھی بیمار رہتے ہیں اور انکے علاج پر بہت سارا‌مال خرچ کرنا‌ پڑتاہے مگر یہ سب چلتا رہتا ہے کیونکہ کچھ پانے کےلیے کچھ کھونا بھی ضروری ہے۔۔ بھلے ہی میرا نامہ اعمال سیاہ ہو تو کیا ہوا اسکا علاج بھی میں نے سوچ رکھا ہے۔ میں  ریٹائر ہونے کے بعد اپنی مقامی مسجد شریف کا متولی بن کر پیروں فقیروں کو دولت سے مالا مال کرکے اپنے سیاہ نامۂ اعمال کو گناہوں سے پاک کروا دونگا۔ بس معاملہ ختم۔ لیکن‌ رشوت کی خوبصورت پری کو چھوڑونگا نہیں، یہ تو اب محال ہے۔ ارے یار یہ رشوت کی ہی مہربانی اور ذرہ نوازی ہے کہ‌ اسکی ہی وجہہ سے کئی اور طبقے آباد رہتے ہیں، اور تو اور رشوت کی وجہ سے ہی آجکا کاروبار چلتا ہے اور‌بہت سارے بیوپاری اب اسی کی بدولت اور مہر بانی سے چلتے ہیں۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کیا رشوت کی موجودہ صورت حال کو دیکھکر اسکے جال کو تار تار  کرکے اسے دور  پھینکنے میں کامیاب ہو جاینگے؟ کیا ہم اپنی زندگی کو خوشحال بنانے کیلئے رشوت کے حرام‌مال کو حلال بنائیں گے؟ اور کب تک؟
مانا کہ سب سرکاری اہلکار رشوت خور نہیں ہیں مگر پھر ایک سوال‌اُبھرتا ہے کہ ایماندار کتنے فیصد ہیں۔؟ اور اُنکی سماج میں کیا قدرو قیمت ہے؟
دوستو، بزرگو، بھائیو ابھی بھی وقت ہے کہ ہم سب یک جٹ ہوکر رشوت کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے پامال کریں، اسکی چال کو بد حال کریں، اپنے اندر سوئے ہوئے ضمیر کو جگائیں۔یاد رکھیئے کہ ممکن ہے کہ رشوت آپکی بے حال زندگی کو ظاہری طور پر خوشحال بنا سکتا ہے مگر آپکی عاقبت کا کیا حال ہوگا اس سوال کا جواب رشوت خور خود ہی سوچ سکتا ہے، اپنے مردہ ضمیر کو جگا کر۔ ۔۔۔دیٹ از‌آل۔
���
آزادی بستی غوثیہ سیکٹر نٹی پورہ، سرینگر
موبائل نمبر؛9140484453
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کی پریس کانفرنس، ٹنگمرگ میں ماحولیاتی تباہی پر اظہارِ تشویش
تازہ ترین
شہری سہولیات کے متعلق تمام مسائل کو حل کیا جائے گا: ایس ایم سی کمشنر
تازہ ترین
ملک میں کورونا کے موجودہ مریضوں کی تعداد گھٹ کر 6483 ہو گئی، مزید 4 مریضوں کی موت
برصغیر
مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں ہندوستان کو کسی کی ثالثی منظور نہيں: مودی
برصغیر

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?