صداقت علی ملک
انسان فطری طور پر ایک سماجی مخلوق ہے۔ تنہائی انسان کی فطرت کے خلاف ہے، اسی لئےزندگی میں رشتے اور تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ انسان کو گھر، خاندان، دوست اور احباب کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے۔ یہی رشتے زندگی کو بامقصد بناتے ہیں، مگر ان کی اصل قیمت تب سمجھ میں آتی ہے جب ہم ان کی اہمیت کو دل سے محسوس کریں اور انہیں بغیر کسی غرض یا مفاد کے نبھائیں۔ رشتے نبھانے کے لیے سب سے بنیادی شرط صبر اور برداشت ہے۔ آج کے دور میں جہاں سب کچھ تیز رفتاری سے بدل رہا ہے، وہاں تعلقات کی نازک ڈور کو سنبھالنا بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراضگی، اختلاف اور حتیٰ کہ قطع تعلق عام ہوچکے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہم صلح کا دامن تھامے رکھیں۔ گھر کی فضا محبت، رواداری اور افہام و تفہیم سے بھرپور ہو تاکہ بچوں کی تربیت بھی اسی مثبت ماحول میں ہو اور آئندہ نسلیں بھی رشتوں کی اہمیت کو سمجھیں۔
آج بہت سے لوگ رشتوں کو بوجھ سمجھنے لگے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بغیر رشتوں کے انسان کی شناخت مکمل نہیں ہوتی۔ خونی رشتے ہوں یا معاشرتی تعلقات، ان میں غلط فہمیاں، بدگمانیاں اور مداخلت رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے نرمی، بات چیت اور معافی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہر شخص یہ عہد کرلے کہ وہ رشتے بغیر وجہ کے نبھائے گا، تو کئی ٹوٹتے رشتے دوبارہ جڑ سکتے ہیں۔ رشتے محض ضرورت کے لیے نہیں بلکہ دل سے نبھانے کے لیے ہوتے ہیں۔ جو لوگ صرف فائدہ اٹھانے کے وقت رشتہ یاد کرتے ہیں اور باقی وقت خاموشی اختیار کرلیتے ہیں، وہ دل پر گہرا زخم چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسے خود غرض رشتے صرف دُکھ اور مایوسی دیتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم سچے، مخلص اور وفادار رشتوں کو ترجیح دیں اور جھوٹے، مطلبی تعلقات سے خود کو محفوظ رکھیں۔ایثار، خلوص اور ایمانداری وہ خوبیاں ہیں جو کسی بھی رشتے کو مضبوطی فراہم کرتی ہیں۔ اگر کسی رشتے میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے دل میں جگہ دینے کے بجائے فوراً بات چیت سے حل کریں۔ معافی مانگنے سے انسان چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ رشتہ بڑا ہوجاتا ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم بغیر کسی مفاد کے رشتے نبھائیں۔ کیونکہ سچے رشتے ہی وہ خزانے ہیں جو زندگی کو خوبصورت اور مکمل بناتے ہیں۔ زندگی قیمتی ہے، اسے اُن لوگوں کے ساتھ گزاریں جو دل سے آپ کے اپنے ہوں نہ کہ اُن کے ساتھ جو صرف وقتی ضرورت کے تحت ساتھ آئیں۔یاد رکھیں! رشتے نبھانا فن ہے اور اس فن میں کامیابی صرف اُسے ملتی ہے جو بغیر وجہ کے بھی کسی کا بن جائے۔