دور جاہلیت کی ایک رسم یہ تھی کہ عورتیں اپنا خمار (اوڑھنی / ڈوپٹہ) سر پر ڈال کر اس کے دونوں پلّے پشت پر لٹکا لیتی تھیں۔ اس طرح سینہ کی ہیئت نمایاں رہتی تھی۔یہ گویا حُسن کا مظاہرہ تھا، کیونکہ بدن کی خلقی زیبائش میں سب سے زیادہ نمایاں چیز سینے کا اُبھار ہے۔اس لئے قرآنِ پاک نے اس کے تستر کے لئے خاص طور پر تاکیدی حکم نازل فرمایا۔قرآن پاک نے حکم دیا کہ عورتیں اپنی اوڑھنی کو سر پر سے لاکر گریبان پر ڈالے رہا کریں تاکہ اس طرح کان، گردن، گلا اور سینہ پوری طرح مستور رہے۔
اس میں تین نکات ہیں:
(اول یہ) کہ گلا اور سینہ تو قمیص یا فراق وغیرہ سے تو پہلے ہی سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس کے اوپر ایک اور لمبا چوڑا کپڑا (جسے اوڑھنی یا ڈوپٹہ وغیرہ کہا جاتا ہے) ڈالے اور پھیلائے رکھنے کا حکم شریعت ِ اسلامیہ میں اس لئے ہے تاکہ سینے کی ہیئت اور ابھار بالکل بھی نمایاں نہ ہونے پائے۔
(دوم یہ) کہ اس سے معلوم ہوا کہ دور جاہلیت میںبھی عورتیں اپنے سروں پر ڈوپٹہ یا اوڑھنی ڈالے رکھا کرتی تھیں گو کہ اس کے دونوں پلّوں کو پیچھے کی طرف ڈال لیتی تھیں تاہم ڈوپٹے اور اوڑھنی کا رواج اُس بدنام دور میں بھی تھا۔اس کے مقابلہ میں آج کل کے دور میں جسے ماڈرن (modern)، ترقی یافتہ اور مہذب دور کہا جاتا ہے ڈوپٹے اور اوڑھنی کا نام و نشان بھی نہیں رہا۔عورتیں ننگے سر نکلنے، بال کٹوانے اور مختلف قسم کے رنگ اور ڈائے (Dye) بالوں میں ڈالنے اور اس کی نمائش کرنے میں فخر سمجھتی ہیں۔اب غور کرنا چاہئے کہ اِس دور کا نام اُس دور جاہلیت کے مقابلہ میں کیا رکھنا چاہئے!
(سوم یہ) کہ تمام عورتوں کو عام طور پر اور مسلم خواتین کو خاص طور پر پردے کا اہتمام کرنا چاہئے اور اسی کو اپنے حق میں انفع اور احفظ سمجھنا چاہئے ۔اور پردے کا مطلب ہلکے پھلکے الفاظ میں یہ سمجھیں کہ چہرہ اور ہتھیلیوں کو چھوڑ کر عورت کا تمام بدن ستر میں شامل ہے؛ جس کا پوشیدہ رکھنا لازمی ہے، اور اگر کشفِ چہرہ کی شدید ضرورت نہ ہو اور فتنہ کا بھی خوف ہو تو ایسے وقت میں چہرہ کا چھپانا بھی واجب ہے۔اس لئے ان اعضاء کو بوقت ضرورت اور بوجہ رفع حرج کے مستثنی سمجھ کر پردے کا پورا اہتمام رکھنا چاہئے۔اور جب گھر سے باہر جانے کی ضرورت پڑے تو اپنے ستر کو پوری طرح مستور رکھ کر نکلے اور وہ بھی اپنے مُحارم کے ساتھ؛ محارم سے مراد ہیں شوہر اور دیگر ایسے رشتہ دار جن سے ابدًا نکام حرام ہو۔
Lecturer: Islamic Studies, University of Kashmir