ارشادِ ربّانی ہے: ’’جن لوگوں نے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا یعنی نبیوں کے ساتھ اور صدیقین کے ساتھ ،شہیدوں کے ساتھ اور نیک لوگوں کے ساتھ ہوں گے اوریہ بہترین ساتھی ہیں‘‘ (سورۃالنسا ء) اس آیتِ کریمہ کاشان نزول یہ ہے کہ ایک صحابیؓ سرورِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ اے اللہ کے رسولؐ!میں آپ ؐ کو اپنی جان ومال اور اولاد سے زیادہ محبوب رکھتا ہوں ،جب گھر میں اپنے بال بچوں کے ساتھ ہوتا ہوں اور آپ ؐ کو یاد کرتا ہوں تو جب تک آپ ؐ کا رخ انور نہیں دیکھ لیتا، تو مجھے قرارنہیں آتا، میں اپنے بال بچوں کو چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوڑاآتاہوں۔
آپ ؐکو دیکھ کر تسلی ہو تی ہے اور دل کو قرارآجاتاہے ،تب میں واپس جاتا ہوں، لیکن جب میں اپنی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کو یاد کرتا ہوں تو میں جان لیتا ہوں کہ جب آپ ؐجنت میں داخل ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیاءؑ کے ساتھ عظیم درجات میں ہوں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوابھی تو میں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکوں گا اورنہ آپ ؐتک پہنچ سکوں گاتومجھے بڑی تکلیف ہوگی ۔
اس پر اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ کریمہ کو نازل فرمایا کہ جواللہ کے رسول ؐکی اطاعت وفرماںبرداری کرے گا، وہ جنت میں نبیوں کے ساتھ ہوگا۔ اطاعت سے محبت کو مشروط کرکے واضح کیاگیا کہ بغیر اطاعت وفرماں برداری، حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام نہیں آنے والی اور اطاعت وفرماں برداری بغیرمحبت ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت ہے کہ محب اگرمطیع ہوگا، توجنت میں بھی قرب رسول ؐحاصل کر سکے گا۔
چناںچہ سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابیؓ خدمتِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،قیامت کب آئے گی؟آپ ؐنے فرمایا ،قیامت کی تم نے کیا تیاری کررکھی ہے؟انہوں نے جواب دیا میں نے قیامت کے لیے زیادہ نماز، روزہ، صدقہ، خیرات کرکے تیاری تو نہیں کی ، لیکن اتنا ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ محبت رکھتا ہوں، میرے پاس بس یہی محبت رسول ؐ کا سرمایہ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے ساتھ تم محبت رکھو گے، اس کے ساتھ تم جنت میں جاؤگے۔(ترمذی)قرآن مجید اور حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ سچی محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے، بلکہ سرورِ عالم ؐکی دائمی رفاقت کے حصول کابھی سبب ہے، یقیناً اس شخص سے بڑھ کرکون خوش قسمت ہو سکتا ہے جسے جنت میں سیدالعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت حاصل ہوجائے۔ 'مسنداحمد میں ہے: رسول اللہ ؐسے اس شخص کے بارے میں پوچھاگیا کہ جوایک قوم سے محبت رکھتا ہے، لیکن ان سے ملاقات نہیں ہوئی توآپ ؐنے فرمایا ،ہرانسان اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھتا ہو۔خادم رسول ؐسیدناانسؓفرماتےہیں کہ اللہ کی قسم، میری محبت جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے اور سیدناابوبکرؓ، عمرفاروقؓ کے ساتھ ہے ،مجھے اُمیدہے اللہ تعالیٰ مجھے ان ہی لوگوں کے ساتھ اٹھائے گا،گو میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں۔ ایک عربی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: سچ ہے یہی محبت کا معیار اور کسوٹی ہے، حق اور ناحق کے لیے جنہیں اللہ اوررسول اللہ ؐسے محبت ہے، وہی سچے مطیع وفرماںبردار ہیں،جواللہ اور رسول ؐکے فرماں بردار نہیں ہیں ،وہ محبّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں۔
اسی طرح کسی نے کیاخوب کہا ہے : تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے باوجود محبت ظاہر کرتے ہو۔اللہ کی قسم، یہ تو زمانے میں عجیب بات ہے۔ اگر تمہیں اللہ کے رسول ؐکے ساتھ سچی محبت ہوتی تو تم ان کی اطاعت وفرماں برداری کرتے، کیوں کہ دوست اپنے دوست کا کہا مانتا ہے۔ محبت ایک طبعی کشش کانام ہے جواپنے محبوب کی طرف کھینچ لے جاتی ہے، خواہ اس کے لیے کتنی ہی مصیبت برداشت کرنی پڑے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت خویش واقارب،ماں باپ اور اولاد سے بھی زیادہ رکھنا ایمان کاجزوا عظم ہے۔ امام الانبیاء ؐنے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ،جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ، اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔(صحیح بخاری) اس لیے قرآن مجید نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو ہرچیز کی محبت پرترجیح دی ہے۔
آج امت ِمسلمہ کی زبوں حالی کا سب سے اہم سبب یہی ہے کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی بجائے دنیا کی محبت کو دلوں میں سما لیا ہے۔ صحابۂ کرام ؓ کی سرورِ عالم ﷺکے ساتھ محبت وعقیدت صحیح معنوں میں ہمارے لیے مشعل راہ ہے، وہ اپنے محبوب ترین پیغمبرؐ سے سچی محبت رکھتے اورآپؐ پر سب کچھ نثار کرنے پر خوشی محسوس کرتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو صحابہ کرامؓ کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت واطاعت اور فرماں برداری نصیب فرمائے۔ (آمین)