سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے سپریم کورٹ کی جانب سے حالیہ دنوں رحمانہ قتل کو جائز قرار دینے کو غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ رحم کی بنیاد پر قتل کی اجازت دینا اخلاقی اور طبی اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 9مارچ 2018کو رحمانہ قتل کو جائز قرار دیا ہے جسکا مطلب سخت بیماری میں مبتلا فردکو جان بوجھ کر مارنا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے سے طبی شعبے کا مقصد ہی بدل جائے گا اور سماج میں ڈاکٹر کا کردار ہی بدل جائے گا۔ انہوں نے کہا ’’ دوائی کا مقصد بیماری کا علاج، خیال رکھنا اور مریضوں کے درد کو کم کرنا ہے تاہم جب بچانے کے بجائے مشروط موت دستیاب ہوگی تو ڈاکٹری کا سارا مقصد ہی بدل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کا بنیادی مقصد زندگی بچانا ہے آسان موت دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمانہ موت سے بزرگوں، معزور اور کمزور طبقوں پر مالی مشکلات اور دیگر دبائو کی وجہ سے موت کو ترجیح دینے کا دبائو بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موت کے قریب سمجھے جانے والے چند مریض کافی دیگر تک جیتے ہیں اور کبھی بھی سخت مریض بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں اور لمبی زندگی جیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سخت درد اور لمبی بیماری سے راحت کیلئے جب علاج دستیاب ہے تو اسی طرح کو زندگی کا خاتمہ نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ رحمانہ موت انسانی اقدار اور عزت کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر مذہب و ملت ، جنس و رنگ کے انسانی زندگی کی قدر ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ رحمانہ موت تمام مذاہب کے خلاف ہے اورزندگی خدا کا انمول تحفہ ہے اور ہمیں اس کا حق نہیں ہے کہ کسی کی موت کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندگی کے محافظ ہیں موت کے مالک نہیں کیونکہ زندگی ہمیں خدا نے دی ہے۔