پلوامہ/سید اعجاز/رتنی پورہ پلوامہ میں چند روز قبل ایک ریاستی وزیر کے قافلے پر پتھرائو کے الزام میں شبانہ چھاپوں کے دوران 22 نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف جمعہ کو علاقے میں مکمل ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ادھر پلوامہ کے ہی کاکہ پورہ اور رینزی پورہ میں شبانہ چھاپوں کے دوران جماعت اسلامی کے امیر ضلع سمیت مزید5افراد کو حراست میں لیا گیا۔ چند روز قبل پی ڈی پی کے ایک یوتھ لیڈر کی والدہ کا انتقال ہوا اور اس سلسلے میں ریاستی وزیر مملکت تعزیت کیلئے مذکورہ لیڈر کے گھر جارہے تھے کہ رتنی پورہ کے نزدیک ان کے قافلے پر شدید سنگباری کی گئی۔ ان کے قافلے میں شامل حفاظتی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کے تحت نہ صرف ٹیر گیس کے گولے داغے بلکہ ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ بھی فائر کئے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کو لیکر باضابطہ کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی جس دوران پتھرائو میں مبینہ طور ملوث افراد کی نشاندہی ہوئی۔چنانچہ اسی چھان بین کے تناظر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب رتنی پورہ کی مختلف بستیوں میں چھاپے ڈالکر گرفتاریاں عمل میں لائیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران مجموعی طور2افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بیشتر نو عمر ہیں اور ان کا پتھرائو کے واقعات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔لوگوں نے الزام عائد کیا کہ چھاپوں کے دوران مکینوں کو خوفزدہ کیا گیا اور کئی گھروں میں گھس کر افراد خانہ کی بلاوجہ مارپیٹ بھی کی گئی۔تاہم پولیس نے بتایا کہ گرفتار شدگان وزیر کے قافلے پر پتھرائو میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ان گرفتاریوں کے خلاف جمعہ کو رتنی پورہ بیشتر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔مقامی لوگوں نے ان گرفتاریوں پر احتجاج کیا۔ دوران شب ہی کاکہ پورہ میںبھی پولیس کی طرف سے چھاپوں کے دوران4افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ ایس او جی اہلکاروں نے رینزی پورہ اونتی پورہ میں چھاپہ مار کر جماعت اسلامی کے امیر ضلع ریاض احمد کو حراست میں لیا۔