لندن //ہندوستان اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہوں نے دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل بحال کرنے کی وکالت کرتے ہوئے واضح کیا ہے ’’ جنگ کوئی حل نہیں اور بات چیت واحد راستہ ہے‘‘۔برطانیہ کے لندن اسکول آف بزنس میں ہندو پاک کی سراغ رساں ایجنسیوں ’را‘ اور ’آئی ایس آئی‘کے2 سابق سربراہوں اے ایس دُلت اور احسان الحق ایک تقریب کے دوران ملاقی ہوئے،جس دوران اگرچہ دونوں نے جموں کشمیر،دہشت گردی اور امن مذاکرات پر ایک دوسرے سے اتفاق نہیں کیا،تاہم دلت نے احسان الحق کی اس بات سے اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو بحال کیا جانا چاہے۔’’ آئی ایس آئی‘‘ کے سابق سربراہ احسان الحق نے جموں کشمیر میں حزب کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد شروع ہوئی ایجی ٹیشن کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم مذاکراتی عمل شروع کرنے پر زور دیا،جبکہ’’را‘‘ کے سابق سربراہ اے ایس دولت نے اس بات پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ’’غلطیوں‘‘ کا مرتکب ہوا ہے اور ریاست میں’’بد نظمی‘‘ پیدا کی۔دولت نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت بحال کی جانی چاہے،کیونکہ جنگ کوئی بھی آپشن نہیں ہے اور گفت و شنید ہی ایک راستہ ہے۔ ’’را‘‘ کے سابق سربراہ نے کہا’’ جموں کشمیر میں بد نظمی پیدا کرنے کے علاوہ جو غلطیاں ہم کر رہے ہیں،لوگوں کے ساتھ بات نہیں کر رہے ہیں ،یہ اچھا وقت ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ بات کریں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے ساتھ مزید بہتر اور مہذب انداز میں معاملہ طے کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حریت کے خلاف جو لال لکیر کھینچی گئی ہے وہ غلط ہے،کیونکہ بات چیت کا مرکزی خیال ہے کہ ان کو مرکزی دھارے اور جمہوری عمل میں لایا جائے۔اے ایس دولت نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط سرکار سے جموں اور کشمیر کو نزدیک لانا متوقع تھا،تاہم انہوں نے مزید دوریاں بڑھا دی،کیونکہ کشمیری عوام کھبی بھی پی ڈی پی کو وادی میں آر ایس ایس کیلئے راہداری فراہم کرنے کیلئے معاف نہیں کرینگے۔انہوں نے کہا ’’ بی جے پی کے دماغ میں اگر آر ایس ایس کو وادی میں داخل کرنا تھا،تاہم آر ایس ایس کو وہاں کوئی بھی چیز حاصل نہیں ہوگی‘‘۔ دولت نے کہا’’ مجھے لگ رہا ہے کہ اگر کشمیر سے کوئی ایک پیغام آرہا ہے،وہ آج ،کل یا پرسوں کا نہیں،مگر اتنا پرانا،جتنا کسی کو یاد ہوگا،وہ یہ ہے کہ،آپ محبت اور شفقت سے کافی حاصل کرسکتے ہیں،مگر طاقت کے بل بوتے پر کوئی بھی چیز حاصل نہیں ہوگی‘‘۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ گزشتہ15ماہ سے کشمیر میں غلطیاں ہو رہی ہے۔دولت نے کہا’’کشمیر بھارت کا ایک نا قابل تنسیخ حصہ ہے اور یہ کہیں نہیں جائے گا،تاہم ہمیں کشمیر سے مزید مہذب انداز سے نپٹنا ہوگا۔ دولت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کشمیر میںبھارت کے خلاف غصہ اور یہاں تک کہ نفرت بھی ہے،اور پاکستان سے محبت بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس بات کا احساس ہے کہ انہیں پاکستان سے کوئی بھی چیز حاصل نہیں ہوگی۔دونوں ملکوں کی انٹلی جنس ایجنسیوں کے سابق سربراہوں کے درمیان جس ایک اور نقطے پر تبادلہ خیال ہوا،اور دونوں نے اس پر اتفاق کیا وہ ہند،پاک خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تال میل قائم کرنا تھا۔