شہر سرینگر کے بالائی علاقہ میں راہگیروں کے عبور و مرور کی خاطر راستوں، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر چھاپڑی فروشوں کے تجاوزات عوام کےلئے سوہان روح بنے ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ تقریباً نصف صدی قبل1969میں شروع ہوا جب بالائی شہر کے مصروف کُھلے بازاروں میں موجود کھلی جگہوں پرغیرقانونی قبضہ اور تجاوزات کو ہوا ملی۔ اُس وقت کی میونسپل کمیٹی نے راہگیروں کو درپیش ٓانے والے مشکلات اور مصائب سے صرف نظر کرتے ہوئے کچھ سیاسی کارکنوں اور انکے قرابت داروں کو نہ صرف سڑکوں پر دوکانیں تعمیر کرنے کی اجازت دیدی بلکہ بازاروں کے گردوپیش میں موجو کھلے مقامات پر تجاوزات کی حوصلہ افزائی کی ۔ اسی کے ساتھ ساتھ میونسپلٹی کی انتظامیہ نے چھاپڑی فروشوں کو راہداریوں اور فٹ پاتھوں پر جھگی نما دوکانیں تعمیر کرنے کی کھلی چھوٹ دیدی جو بڑھتے بڑھتے شیخ باغ اور آبی گذر کے گلی کوچوں میں پھیل کر بازاروں میں تبدیل ہوگئے۔ مفاد پرستوں کے اس حلقہ کی سرگرمیاں سرینگر میونسپل کارپوریشن اور دیگر کئی متعلقہ اداروں کی معاونت سے نہایت ہی خطرناک حدود کو چھونے لگی ہیں اور اب تیزی کے ساتھ راہگیروں کے لئے جگہ مسدود ہو کررہنے لگی ہے۔ یہ بات بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ یہ عمل مفاد پرستوں کے ایک بہت بڑے حلقہ، جس میں کئی سرکاری اداروں کے اہلکار شامل ہیں، کے لئے سونے کی کان ثابت ہو رہا ہے ۔ا سی لئے وہ انہیں ہٹا کر تجاوزات ختم کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ برسہا برس سے حکومت بار بار اس امر کی تشہیر کرانے میں پیش پیش رہی ہے کہ ان قابضین کو دیگر مقامات پر منتقل کرکے سڑکوں اور گلی کوچوں سے تجاوزات ختم کرائے جائینگے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا بلکہ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ کی 7تاریخ کو صوبائی کمشنر نےسرینگر میونسپل کارپوریشن کو یہ ہدایت دی ہے کہ لالچوک ، ہری سنگھ ہائی سٹریٹ ، لل دید روڑ اور ڈلگیٹ سے چھاپڑی فروشوں کو ہٹانے کی کاروائی کی جائے مگر ایسا تو نہیں ہوا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ راہگیروں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ فی الوقت حکومت اس مسئلے کا کوئی مستقل حل تلاش کرنے میں بُری طرح ناکام ہوئی ہے۔ حالانکہ ماضی میں کئی مرتبہ چھاپڑی فروشوں کو متبادل مقامات پرمنتقل کرنے کی کوشش کی گئیں، لیکن یہ بازار پھر بھی اپنی جگہ پر قائم رہےکیونکہ اس کے ساتھ کئی اداروں کے اہلکاروں کی رواں آمدن کا سلسلہ جُڑا ہوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومتیں وقت وقت پر سیاسی مفادات کےلئے اسکی حوصلہ افزائی کرتی رہی ہیں۔ جسکی وجہ سے سڑکوں، چوراہوں اور فٹ پاتھوں کی مکانیت دن بدن سکڑتی جارہی ہے۔ حکومت کے لئے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر قابض بیٹھے چھاپڑیوں کو شہر کے دیگر علاقوں میں کھلے مقامات پر منتقل کرکے شہر کے اس مرکزی حصہ کو دم گھٹنے سے آزاد کرے۔