سرینگر//شہر کے رام پورہ چھتہ بل علاقے میں6گھنٹوں تک جاری رہنے والی خونین معرکہ آرائی میں ایک مقامی عسکریت پسند سمیت لشکر طیبہ سے وابستہ 3جنگجو جاں بحق جبکہ2 فورسزو پولیس افسران سمیت4اہلکار زخمی ہوئے۔ تصادم آرائی میں3 مکانوں کو بھی گولہ باری سے نقصان پہنچا۔جاں بحق جنگجوئوں میں سے دوکی شناخت پائین شہر کے فتح کدل کے فیاض احمد حمال اور پنجہ گام پلوامہ کے شوکت احمد ٹاک کے بطور ہوئی۔ فیاض احمد کے آخری سفر میں لوگوں کا سمندر امڈ آیا۔ شوکت احمد ٹاک لشکر کے سرکردہ کمانڈر تھے جو گذشتہ 8برسوں سے سرگرم تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مہلوک جنگجو دربارمو منتقلی کے موقعہ پرکسی بڑے حملے کی تیاری میں مشغول تھے،جس کو ناکام بنا دیا گیا۔اس دوران جائے جھڑپ کے آس پاس مظاہرین اور فورسز میں جم کر تصادم آرائی ہوتی رہی۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
سرینگر کے گاسی محلہ رام پور چھتہ بل علاقے میں سنیچر کی صبح قریب6بجے گولیوں کی آوازیں سنائی دیں۔فورسز نے علی الصبح گاسی محلہ چھتہ بل کامحاصرہ عمل میں لایا۔ اس دوران فورسز نے جونہی گھر گھر تلاشیوں کا آغاز کیا تو ایک مکان میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے فورسز پر خودکار ہتھیار وں سے فائرنگ کردی۔ اس موقعہ پر فورسز نے بھی مورچہ سنبھالتے ہوئے جوابی کارروائی عمل میں لائی اور علاقہ کے تمام راستوں اور چوراہوں پر کڑی ناکہ بندی کرتے ہوئے پورے علاقہ کو سیل کردیا گیا۔اسی دوران مختلف علاقوں سے ٹولیوں کی صورت میں نوجوانوں نے جھڑپ والے مقام کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔ادھر فورسز نے ایک زیر تعمیر مکان پر مارٹر گولے داغے ،جس میں شبہ تھا کہ عساکر پناہ لئے ہوئے ہیں۔جنگجوئوں کے ابتدائی حملے میں سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ کو گولی لگی،اور وہ زخمی ہوئے،جس کے بعد انہیں اسپتال پہنچایا گیا۔دن بھر جاری رہنے والی جھڑپ میں پولیس بیان کے مطابق 3جنگجوئوں کو جاں بحق کیا گیا جبکہ فورسز کے 4اہلکار بھی بری طرح زخمی ہوئے ۔ زخمی اہلکاروں میں پولیس کا ایک ڈی ایس پی اور سی آر پی ایف کا ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ بھی ہے۔پولیس کے صوبائی سربراہ سوئم پرکاش پانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جھڑپ میں4اہلکار،جن میں سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ سمیت3اہلکار اور پولیس کا ایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ زخمی ہوا،جن کی حالت بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگجوئوں نے ایک زیر تعمیر مکان میں پناہ لی تھی اور صفائی کے ساتھ کئے گئے آپریشن میں انہیں جاں بحق کیا گیا،اور مارے گئے تمام جنگجو لشکر سے وابستہ تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ دربار منتقلی کے موقعہ پر گروپ بڑی کارروائی کرنے کا منصوبہ رکھتا تھا،جس کو نا کام بنا دیا گیا۔آئی جی سی آر پی ایف روی دیب سہائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پورے دن جاری رہنے والی جھڑپ میں 3جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف کے 3نوجوان بشمول ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ بھی زخمی ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ جھڑپ والے مقام سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود سمیت غیر قانونی مواد برآمد کیا گیا ہے جس سے یہ واضح ہورہا ہے مارے گئے جنگجوئوں کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارے گئے جنگجوئوں میں سے ایک کی شناخت فیاض احمد حمال کے بطور ہوئی ہے جبکہ دیگر 2جنگجو غیر ملکی معلوم ہوتے ہیں۔
پولیس بیان
چھتہ بل جھڑپ میں مارے گئے لشکر طیبہ سے وابستہ 3 جنگجوئوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پولیس نے کہا ہے کہ مارے گئے تینوں جنگجوکوئی بڑی کارروائی کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے۔ پولیس نے کہا کہ مارے گئے جنگجوئوں سے بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے جن میں اے کے 47رائفلز، یو بی جی ایل گرنیڈز، وائر کٹر، میڈیکل کٹ اور میٹرکس شیٹیں شامل ہیں۔ پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ ’’جو مواد مارے گئے جنگجوئوں کے پاس سے برآمد ہوا ہے اُس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ یہ کوئی بڑی کارروائی کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے‘‘۔
مقامی جنگجو سپر دخاک
دکان سنگین فتح کدل سرینگر کا فیاض احمد حمال لشکر طیبہ کے بالائے زمین متحرک کارکن کے بطور کام کرتا تھا،اور گزشتہ برس اپریل میں زیر زمین چلا گیا۔پولیس ترجمان کے مطابق فیاض احمد حمال کے خلاف ایک کیس زیر نمبر83/2017زیر دفعات392آر پی سی7/25آرمز ایکٹ پولیس تھانہ مہاراج گنج سرینگر میں درج تھا۔ فیاض احمد حمال کے جھڑپ میں جاں بحق ہونے کے ساتھ ہی لوگوں کی بڑی تعداد نے انکی رہائش گاہ فتح کدل کی طرف رخ کیا،اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔اس دوران شہر کے کئی علاقوں میں سنگباری بھی ہوئی،جبکہ فورسز نے پیلٹ اور ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا۔6 بجے کے قریب فیاض احمد کی نعش کو آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے اہل خانہ کے سپرد کیا گیا۔ فیاض کا جسد خاکی جوں ہی آبائی علاقے میں پہنچا دیا گیا،تو وہاں پہلے سے ہی کافی لوگ جمع تھے،جبکہ نعش پہنچنے کے ساتھ ہی ہر سو آہ و الم کا ماحول پیدا ہوا،اور لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگے۔ فیاض احمدکے آخری سفر میںلوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،اور جلوس کی صورت میں انہیں مزار شہدا عید گاہ کی طرف لیجایا گیا۔راستے میں پہلے سے ہی کافی لوگ انکے آخری سفر میں شرکت کرنے کیلئے انتظار کر رہے تھے۔بعد میں انہیں پرنم آنکھوں اور اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج میں مزار شہدا عید گاہ میں سپرد لحد کیا گیا۔
عید گاہ میں جنگجو نمودار
چھتہ بل جھڑپ میں جاں بحق فیاض احمد حمال کے آخری سفر کے دوران جنگجو نمودار ہوئے،اور انہوں نے ہوا میں گولیاں چلا کر ساتھی کو سلامی دی۔ عیدگاہ مزار شہداء میں جب فیاض احمد کا جس خاکی پہنچایا گیا،تو وہاں4 جنگجو نمودار ہوئے،جنہوں نے اپنے جاں بحق ساتھی کوسلامی پیش کی۔ ایک عساکر نے قریب8 گولیاں ہوا میں چلائیں،جبکہ3جنگجوئوں نے مختصر خطاب کے دوران نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ، فیاض احمد کا بدلہ لیا جائے گا۔
احتجاج اور جھڑپیں
شہر میں خونین معرکہ آرائی کی خبر پھیلتے ہی پائین شہر کے علاوہ سیول لائنز میں بھی احتجاجی مظاہروں،سنگباری، شلنگ اور پیلٹ کے واقعات رونما ہوئے۔دن بھر جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران25افراد زخمی ہوئے۔ سرینگر کے بیشتر علاقوں میںہڑتال ہوئی،جبکہ حکام نے انٹرنیٹ سروس بھی بند کی۔ چھتہ بل میں جھڑپ شروع ہوتے ہی نوجوانوں نے اسلام، آزادی اور جنگجوئوں کے حق میں نعرے بازی کی اور فورسز اہلکاروں پر سنگ باری کی۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا ۔ لالچوک میں گھنٹہ گھر کے نزدیک نوجوان نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز پر سنگباری کی۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اکا دکا ٹیر گیس کے گولے داغے۔دریش کدل،عید گاہ،نیو زینہ کدل،چھتہ بل، بٹہ مالو، ٹینگہ پورہ، بمنہ، صفا کدل، نورباغ، قمر واری، پارمپورہ، حیدرپورہ، برزلہ، چھانہ پورہ، نٹی پورہ، نوگام میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔نوجوانوں نے اسلام و آزادی کے حق میں زور دار نعرے لگائے اور موقعہ پر موجود فورسز اہلکاروں پرسنگ باری کی۔ شہر کے کئی علاقوں میں بھی شام کے وقت فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھرپیں ہوئی۔عینی شاہدین کے مطابق جھڑپ میں جان بحق ایک عسکریت پسند فیاض احمد حمال کی نعش جب اس کے گھر پہنچائی گئی،تو وہاں بھی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگبازی ہوئی،جس کے نتیجے میں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ اور ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا۔ادھر صورتحال کے پیش نظر وادی کے دیگر علاقوں میں ابھی احتجاج ہوا۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اسلام آباد(اننت ناگ) کے جنگلات منڈی ،اچھہ بل اڈہ اور دیگر علاقوں میں سنگباری ہوئی۔
ہڑتال، انٹر نیٹ بند
جھڑپ کی خبر جونہی شہر میں پھیل گئی تو شہر کے بیشتر علاقوں میں تجارتی اور کاروباری ادارے بند ہوئے جبکہ ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب ہوئی۔سیول لائنز کے تمام تجارتی مراکز بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، مائسمہ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، بٹہ مالو، مولانا آزاد روڑ اور ڈلگیٹ میں بیشتر دکانیں بند رہیں۔ کئی جگہوں پرموٹر سائیکل سواروں سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی،جبکہ دستاویزت بھی چیک کئے گئے۔ سرینگر میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشیاں لی جا رہی تھیں۔سنیچر کی صبح سے ہی ضلعی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر افوا بازی کی روک تھام اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے شہر سرینگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھا۔
۔ 8سال سے سرگرم کمانڈر شوکت ٹاک کی شناخت ہوگئی
سید اعجاز
پلوامہ // چھتہ بل جھڑپ میں جاں بحق دوسرے جنگجو کی شناخت شوکت احمد ٹاک کے بطور ہوئی ہے۔شوکت احمد ٹاک عرف ابو حذیفہ ولد غلام غلام حسن ٹاک ساکن پنجگام پلوامہ کی عمر قریب 26برس کی تھی۔انہوں نے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اور اکتوبر 2011میں جنگجوئوں کیساتھ شامل ہوگیا۔گذشتہ 8برسوں سے شوکت احمد ٹاک وادی کے انتہائی مطلوب جنگجو کمانڈروں میں شمار ہوتا تھا۔وہ اس وقت موجود تمام جنگجوئوں میں سے سب سے دیرینہ کمانڈر تھا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت احمد ٹاک جنوبی کشمیر میں کم عرصہ تک سرگرم رہے تاہم وہ زیادہ تر سرینگر اور اسکے گردونواح میں ہی اپنی کارروائیاں انجام دیتے رہے ہیں۔انکی ہلاکت کی تصدیق انکے گھر والوں نے کی جنہیں پولیس نے اسکی شناخت کیلئے سرینگر لایا تھا۔پنجگام میں جونہی شوکت ٹاک کی خبر پھیل گئی تو سینکڑوں لوگ یہاں پہنچے اور نعرے بازی شروع کی۔ قریب دس بجے رات اسکی لاش پنجگام پہنچائی گئی۔