سہارنپور//ایودھیا میں رام مندر تنازعہ کے حل کی تازہ کوششوں کے درمیان ممتاز اسلامی دانشگاہ دارالعلوم دیوبند کے مھتمم مفتی مولانا ابوالقاسم نعمانی نے واضح کیا کہ اس معاملے میں ان کی رائے وہی ہوگی جو آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی ہوگی۔ وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے طلب کی گئی رائے پر مسٹر نعمانی نے کہا ہے کہ مسٹر شر¸ رو ی شنکر نے اس معاملے میں دارالعلوم آنے اور ان سے ملاقات کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ دارالعلوم نے مسٹر روی شنکر پریہ واضح کردیا ہے کہ اس ادارے کا کردار صرف مذہبی تعلیم تک ہی محدود ہے ۔ مھتمم موصوف نے کہا کہ تین طلاق کے معاملے پر بھی دارالعلوم نے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو بھی فیصلہ کرے گا، وہ اس کے ساتھ رہے گا۔ انہوں بتایا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دور میں رام مندر مسئلے پر مجلس شوری کے رکن اورجمعیت علمائے ہند کے اس وقت کے صدر مولانا اسد مدنی مرحوم کے درمیان ضرور اتفاق رائے قائم ہوا تھا، لیکن واجپئی حکومت ختم ہونے اور مولانا مدنی کی رحلت کے بعد اس فارمولے پر مزید کام نہیں ہوسکا ۔ اس دوران دارالعلوم کے سابق مھتمم مولانا مرقوب الرحمن مرحوم مسٹر واجپئی کے کہنے پر پاکستان میں منعقد دیوبندی جلسے میں گئے تھے ۔ اس جلسے کا انعقاد جمیعت علمائے اسلام پاکستان نے کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے دارالعلوم دیوبند کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم واجپئی سے بھی ملاقات کی تھی۔اب ازسرِ نوَایسی کوششیں کی جارہی ہیں۔ دار العلوم کے مہتمم مولانا نعمانی نے یہ واضح کردیا کہ دارالعلوم کسی بھی صورت میں کوئی سیاسی کردار نہیں ادا کرے گا۔ یہ ذمہ داری جمعیت علمائے ہند اور مسلم پرسنل لابورڈ کی ہے ۔یو این آئی