جموں //ریاستی وزیر صنعت و حرفت پرکاش چندر گنگا کے متنازعہ بیان کی بھاجپا کے قومی جنرل سیکریٹری اور کشمیر انچارج رام مادھو کی طرف سے توثیق اور ’محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، کرنے پر مخلوط سرکار کی اکائیوں میں شدید قسم کی بیان بازی نے زور پکڑ لیا ہے۔پی ڈی پی جنرل سیکریٹری سرتاج مدنی کی طرف سے شدید رد عمل آنے کے دوسرے روز ریاستی کابینہ کے سنیئر وزیر سید الطاف بخاری نے رام مادھو کے بیان کو سیاسی شعبدہ بازی سے تعبیر کرتے ہوئے پرکاش چندر گنگا سے معافی مانگنے کیلئے کہا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ پی ڈی پی نے گذشتہ روز ریاستی وزیر کے غیر مناسب بیان کے نتیجے میں کونسل اراکین کی حلف برداری کی تقریب سے بائیکاٹ بھی کیا تھا۔دونوں پارٹیوں میں جاری بیان بیازی کے بیچ الطاف بخاری نے بھاجپا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔وزیر تعلیم الطاف بخاری نے کہا ہے کہ رام مادھو کے بیان سے بین الاقوامی طور پر حقوق البشر کی صریحاًخلا ف ورزیوں کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ مادھو کس کیخلاف اعلان جنگ کر رہے ہیں، کیایہ کشمیریوں کے خلا ف ہے جنہوں نے تمام تر رکائوٹوں کے باوجود جمہوریت میں اپنا یقین دہراتے ہوئے ووٹ دیا تھا؟ یا یہ ملک میں ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ووٹ بنک کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کی جانی والی سیاسی شعبدہ بازی ہے۔بخاری نے کہا ہے کہ جدید تہذیب میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ مسلح تشدد کی لپیٹ میں آنے پر بھی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے لیکن اس کے برعکس رام مادھو اس فعل کو جواز بخشنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے کوئی بھی قانون درست قرار نہیں دے سکتا،ہر قسم کے قوانین داخلی یا خارجی سطح پر انسانی ڈھال بنائے جانے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں ایک طبقہ پتھر بازی کرنے والے مظاہرین کے خلاف شہریوں کو ڈھال بنائے جانے کی حمایت پر اتر آیا ہے جس کا مقصد صرف حقیر سیاسی مفادات کی آبیاری ہے۔ مادھو کویہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ کسی بھی مہذب سماج میں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ چند ر پرکاش گنگا کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ بیان ایک اہم آئینی عہدہ پر بیٹھے شخص کے ذہنی دیوالیہ پن کی عکاسی کرتا ہے ،کیوں کہ گولیوں سے دنیا میں صرف تباہی مچی ہے اور کچھ مقامات پر عارضی امن قائم ہو سکا ہے لیکن گولی سے نظریات کی جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ پی ڈی پی کا روز اول سے ہی یہ سٹینڈ رہا ہے کہ بات چیت سے ہی ہر مسئلہ کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے مذاکرا ت بحال کر کے کشمیری عوام میں اعتماد سازی کی جانب قدم بڑھایا جاتا ، کچھ مقامی بی جے پی لیڈران اٹل بہاری واجپائی کے دور میں شروع کئے گئے امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے در پہ ہیں۔ بخاری نے کہا کہ یہاں تک کہ فوجی جنرل بھی گنگا کی طرح غیر ذمہ دارانہ بیانات نہیں دیتے، بی جے پی وزیر نے کشمیریوں کے تئیں اپنے جذبات کا برملا اظہار کرکے اس اہم عہدہ کے وقار کو بھی مجروح کیا ہے جس پر وہ متمکن ہیں۔ انہوں نے گنگا کو کہا کہ وہ نہ صرف اپنے الفاظ واپس لیں بلکہ ریاستی عوام سے بلا شرط معافی بھی مانگیں۔