سرینگر//ریاستی وزیر چندر پرکاش گنگا اور بھاجپا کے جنرل سیکریٹری رام مادھو کے دیئے گئے بیانوں پر فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ، انجمن شرعی شیعیاں صدر آغا سید حسن، لبریشن فرنٹ (آر) سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو، ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ،تحریک مزاحمت چیئرمین بلال صدیقی ، مسلم ترجمان سجاداےوبی ، پیروانِ ولایت کے ترجمان ، محاذِ آزادی کے ایک دھڑے کے صدر محمد اقبال میر ونائب صدر قطب عالم ،پیپلز فریڈم لیگ جنرل سیکریٹری محمد رمضان خان نے شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسے بیانات ذہنی فتور ہیں۔ شبیر شاہ نے’ رام مادھو کے بڈگام میں ایک جوان کو انسانی ڈھال بنائے جانے کو درست فیصلہ قرار دئے جانے اور اس کی تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا انسانی جانوں کے بچاﺅ کے لئے ضروری تھا‘، پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ فرسودہ اور استعماری سوچ کی علامت ہے اور اقوام عالم کے ذمہ داروں کو اس بات کی تہہ میں جاکر دیکھنا ہوگا کہ آخر جموں وکشمیر کی ریاست میں انسانی جانوں سے کھیلنے کے لئے اس طرح کی تاویل کی کیوں اور کس کی ایماءپر کی جارہی ہے اور کیوں اس طرح کی ذہنیت کے لوگوں کی پذیرائی کی جاتی ہے۔شبیر شاہ نے چندر پرکاش گنگا کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس جماعت کے لوگ گولی گالی کی بات کریں، ان سے متعلق یہ کہنے میںکوئی باک نہیں کہ یہ لوگ خوابوں کی دنیا میں رہ کر زندگی گزاررہے ہیں ۔ مرکزی امام باڑہ بڈگام میں جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغاسید حسن نے چندر پرکاش گنگا کے کشمیر کے حالات سے متعلق تاثرات کو آر ایس ایس کے اساسی نظریات کاآئینہ دار قراردیتے ہوئے کہاکہ ان کا بیان کشمیر میں ہندوفرقہ پرست قوتوں کے سفاکانہ ارادوں کا عکاس ہے۔ آغا حسن نے کہاکہ گنگا کا بیان فورسزکو مزید بربریت کا حوصلہ دلانے کے مترادف ہے۔ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے رام مادھو اور چندرپرکاش گنگاکے بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح بے ہودہ بیانات قابل مذمت ہیں اور اسے ریاستی عوام کے لئے کھلی دھمکی اور خطرے کی گھنٹی قرار دیا۔ انہوںنے کہا کہ اگر چہ بھارت قتل غارت میں اپنے گراف میں اضافہ کررہا ہے تاہم اس طرح کے بیانات کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آرہی ہے کہ بھارتی قیادت نے نسل کشی کے منصوبے کو عملی شکل دی ہے ۔ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بھی ریاستی وزیر چندر پرکاش گنگا اور بھاجپا کے جنرل سیکریٹری رام مادھو کے دیئے گئے بیانوں پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔بلال صدیقی نے کہا کہ بیانات کے بعد وادی سے باہر زیر تعلیم طلباءاور کاروبار کرنے والے لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر انتقامی کاروائیوں کا آغاز ہوا ہے اور کئی ایک جگہ ان کی مارپیٹ کرنے کے علاوہ انہیں وادی واپس جانے کے لئے دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔سجاداےوبی نے چندرپرکاش گنگا کے بےان کو اُن کا ”ذہنی فتور“ قرار دےتے ہوئے کہا کہ ےہ دراصل اور حقےقت مےں کشمےری نوجوانوں کے متعلق ”سنگھی پالےسی“ اور ”زعفرانی لائحہ عمل“ ہے جس کو ناگپور کے ہےڈآفس مےں مرتب کےا جاتا ہے اور پھر جموں کشمےر مےں من وعن اس کا عملاََ نفاذ ہوتا ہے جس کا عملی ثبوت /9اپرےل کے بعد کشمےری نوجوانوں کے تئےں فوج کی طرف سے روا رکھے گئے تشدد اور ظلم و بربرےت سے دےا جاسکتا ہے۔محمد اقبال میر اورقطب عالم نے بیانات کو اشتعال انگیز قراردیتے ہوئے کہا کہ دراصل بھارت کشمیر میں ہاری ہوئی جنگ لڑرہاہے اسی لئے یہ لوگ اپنی مایوسی اور شکست کو چھپانے کے لئے ایسے شرانگیز بیانات دے رہے ہیں۔ محمد رمضان خان نے کہاکہ ایسے بیانات تعصبانہ سوچ کا نمایا اظہار ہے اور انسانیت سوز اور آمرانہ ذہنیت کے مظاہرہ قرار دیا۔