محمد تسکین
رام بن // ضلع رام بن کے بٹوٹ سے رام بن اور رام بن سے سنگلدان کے کچھ مخصوص علاقوں میں قدرتی طور اْگے جنگلی درختوں سے آنار دانہ تیار کیا جاتا ہے اور سخت محنت کرنے کے باوجود مقامی زمینداروں کو آنار دانہ کی بہت کم قیمتیں ملتی ہے اور وہ آنار دانہ کی کاشت اور حصولی چھوڑنے پر مجبورہو گئے ہیں ۔جموں سرینگر قومی شاہراہ پر جموں سے وادی کشمیر کیطرف آنے کے دوران شاہراہ کے بائیں طرف دریائے چناب سے چار کلومیٹروں کی اونچائی تک انار دانہ قدرتی طور اْگے جنگلی قسم کے درختوں سے تیار ہوتا ہے اور ستمبر۔ اکتوبر کے دوران کاٹے جانے والے اس پھل کے لال بیجوں کو دھوپ میں خشک کرکے انار دانہ تیار کیا جاتا ہے۔آنار دانہ چاٹ ، چٹنی اور مختلف پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور لوگ آنار دانہ اور اس کے چھلکوں کو مختلف بیماریوں میں ادویات کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ ضلع رام بن کے آنار دانہ ضلع رامبن کے کچھ مخصوص اور گرم علاقوں میں ہی تیار ہوتا ہے اور لوگوں کی زمینوں کے علاوہ یہ درخت جنگلات کے رقبہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔ چھوٹے آنار کی شکل والے آنار دانہ کے جنگلی درخت جموں سے سرینگر کیطرف آتے ہوئے صرف دریائے چناب کے بائیں جانب رامبن ضلع کے بٹوٹ چھانپہ ، پیڑا ، رامبن ، چندر کوٹ ، کنگا ، گاندھری ، سنگلدان اور ٹنگر کے مخصوص علاقوں میں ہی پائے جاتے ہیں اور پورے ملک میں اور کہیں بھی اس جنگلی پھل کی پیداوار نہیں ہوتی ہے۔ رامبن سے قریب دس کلومیٹر دور رامبن۔ گول شاہراہ پر کنگا ، گاندھری اور سنگلدان کے بیلٹ میں خوب آنار دانہ بنتا ہے اور سب سے بہتر پیداوار بھی ان ہی علاقوں میں ہوتی ہے۔ چیف ہارٹیکلچر آفیسر رامبن انل گورکھا نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگلی قسم کے درخت سے نکلنے والے آنار دانہ سے لوگ روزگار کما رہے ہیں اور لوگوں کی طرف سے ان درختوں کی کوئی خاص پرواہ نہ کرنے اور محنت نہ کرنے کی وجہ سے آنار دانہ ابھی تک کسی صنعت کی صورت اختیار نہیں کر سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضلع رامبن کے کچھ مخصوص علاقوں میں بنتا ہے اور انار دانہ کی کاشت کو بڑھاوا دینے کیلئے محکمہ ہارٹیکلچر کے ہر پروگرام میں انار دانہ کے بارے میں لوگوں کو اگاہی دی جاتی ہے اور اب اس انار دانہ کے درختوں کو کسان کے لون کی سہولیات سکیل آف فائنانس کے زمرے میں لایا گیا ہے اور جلد ہی اسے لاگو کیا جائیگا اور انار دانہ کے درختوں کے عوض کے سی سی لوں حاصل کیا جاسکتا ہے اور اس سے کاشتکار آپنی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوکل مارکیٹ کے علاوہ دو تین FPOs اور سیلف ہلپ گروپ بھی انار دانہ کی مارکیٹنگ کیلئے سنگلدان ، گاندھری بٹوٹ اور۔کنگا میں کام کر رہے ہیں لوگ ان سے اپنا مال بیچ کر پیسہ کما رہے ہیں۔ چیف ہارٹیکلچر آفیسر انل گورکھا نے مزید کہا کہ ضلع رامبن کے بٹوٹ سے رامبن اور رامبن سے کنگا ، گاندھری ، سنگلدان اور ٹنگر بیلٹ کے قریب 366 ہیکٹر کی آراضی پر انار دانہ کے قدرتی اور جنگلی درخت پھیلے ہوئے ہیں اور ضلع رامبن سے آنار دانہ کی پیداوار 865 میٹرک ٹن تک ہوتی ہے۔کنگا کی مقامی سرپنچ شکیلہ بیگم اور سیلف ہیلپ گروپ کی سربراہ ببلی دیوی نے بتایا کہ آنار دانہ کی کاشت سے وابستہ غریب افراد اور کسانوں کو بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے اور سخت محنت کے باوجود انہیں آنار دانہ کی مناسب قیمتیں نہیں مل پاتی ہیں اور کانٹے دار درختوں سے انار دانہ نکالنے کے بعد اس کی قیمت تین چار سو کے درمیان رہ جاتی یے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ایگریکلچر رامبن نے آنار دانہ کی پیکنگ اور اچھی مارکیٹنگ کیلئے کنگا میں 54 کسان خواتین کا ایک سیلف ہیلپ گروپ بنایا ہے اور اس سے آنار دانہ کی اچھی مارکیٹینگ کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ کئی کسانوں نے کہا کہ انہوں نے محکمہ ایگریکلچر اور محکمہ ہارٹیکلچر کی طرف سے فراہم جانکاری پر عمل کرکے انار دانہ کے دانے چننے اور اصل اور خراب کو الگ کرنے پر عمل شروع کیا ہے اور اب محکمہ ایگریکلچر کی طرف سے پیکنگ اور پروسیسنگ کیلئے مشینری دی گئی ہے اور اچھی قیمتوں کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریبی کی وجہ سے انار کی کاشت سے منسلک لوگ ادویات وغیر کا چھڑکاؤ نہیں کرسکتے ہیں جس کا اثر انار دانہ کی پیداوار پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھوں پر نکالنے کے بعد انار دانہ کو گوبر سے لپائی واکے حصے پر سکھانے کیلئے ڈالا جاتا ہے اور انار دانہ سوکھنے کیلئے اچھے اور معیاری ترپال یا کوئی اور طریقہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے گوبر کی لپائی پر بھی اس کی کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ انچارج ایگریکلچر ایکسٹینشن آفیسر رامبن ڈاکٹر شگدیش بالی نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع رامبن میں آنار دانہ کی کاشت پہاڑیوں اور ڈھلوانوں پر مشتمل زمین پر پھیلی ہوئی ہے اور اسے رامبن کیلئے قدرت کا ایک انمول خزانہ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے آنار دانہ سے جڑے کسان خراب اور اچھے آنار دانہ کو اکٹھا کرکے اصل کو بھی خراب کرتے ہیں اور آے گریڈ اور بی گریڈ کو مکس کرنے سے اس کی قیمتیں گر جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کیڑوں کی وجہ سے پچاس فیصد سے زائد کی پیداوار متاثر ہوتی ہے اور اب کسانوں میں اس بارے میں آگاہی پھیلائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انار دانہ کی مارکیٹنگ اور اسے آن لائین پلیٹ فارموں پر دستیاب کرنے کیلئے ایگریکلچر محکمہ کی کوشیش جاری ہیں اور اس کیلئے کنگا میں 54 خواتین پر مشتمل سیلف ہیلپ گروپ کو تشکیل دیا گیا یے اور پیکنگ کیلئے مشینوں کا ایک یونٹ محکمہ ایگریکلچر کی طرف سے مفت فراہم کیا گیا ہے م۔ انہوں نے کہا کیڑوں کے حملوں سے بچاو کیلئے پیرامونٹ ٹریپس کو لگایا جاتا ہے جو کیڑے مار ادویات کے مقابلے میں بہت سستی ہیں اور اس سے بھی کنٹرول کی کوشش کی جارہی ہے یے۔