شبیر وانی
رام بن// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو کہا کہ سپریم کورٹ کو مرکز یا ریاستی حکومتوں کے فیصلوں پر نظرثانی کرنے کا اختیار ہے اور اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ کے سامنے کسی بھی قانون سازی کو چیلنج کرنے کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے۔عبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا”ہر ایک (ادارہ)کا ایک کردار ہے، سپریم کورٹ کو مرکز یا ریاستی حکومت کے فیصلوں پر نظرثانی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، کیا ہم آرٹیکل 370 کے معاملے میں سپریم کورٹ میں نہیں گئے؟ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سپریم کورٹ (وقف کیس میں)سے رجوع کیا گیا ہو؟ سیاسی رنگ نہ دیا جائے، عدالت کا اپنا دائرہ اختیار ہے اور مقننہ کا اپنا دائرہ اختیار ہے‘‘ ۔وہ وقف(ترمیمی)ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرنے والی عدالت عظمی پر کچھ حلقوں کی تنقید پر سوالات کا جواب دے رہے تھے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب قانون ساز اسمبلی میں وقف ترمیمی ایکٹ پر کچھ بحث ہوئی، نیشنل کانفرنس سپریم کورٹ گئی اور اسے کچھ راحت ملی۔انہوں نے مزید کہا”منفی اثر کہاں ہے؟ کم از کم، سپریم کورٹ نے مرکز کو دو قدم پیچھے ہٹنے کی ہدایت دی ہے، وقف میں غیر مسلموں کی مداخلت پر روک لگا دی گئی ہے جبکہ خود اعلان شدہ وقف کو روکا نہیں گیا ہے،سپریم کورٹ کو اپنا کام کرنے دیں، ہم اس کے فیصلے کا انتظار کریں گے،” ۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے متنازعہ ریمارکس کے بارے میں انہوں نے کہا”، اگر بی جے پی نے اپنے ایم پی کے بارے میں کچھ کہا ہے، تو اس پر تبصرہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟” ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رام بن ضلع میں شدید بارش اور بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی تباہی کو “قومی آفت” قرار نہیں دیا جا سکتا۔وزیراعلیٰ کو رام بن قصبے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ دیہات کا دورہ کرنا تھا لیکن خراب موسم نے ہیلی کاپٹر آپریشن روک دیا۔ عبداللہ شام 5:30 بجے کے قریب ماروگ پہنچے اور بعد میں سب سے زیادہ متاثرہ کیلا موڑ کی طرف پیدل چل کر ذاتی طور پر صورتحال کا جائزہ لیا۔عبداللہ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی قومی آفت نہیں ہے بلکہ ایک مقامی آفت ہے اور، اس کے مطابق، متاثرین کو ان کی زندگیوں کی تعمیر نو کے لیے امداد فراہم کی جائے گی۔”انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو نقصان کا جائزہ لینے اور تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا، “متاثرہ آبادی کو فوری امداد فراہم کی جائے گی، ہم اپنے طور پر ایک پیکج کے انتظامات کریں گے اور میں مرکز سے بھی بات کروں گا۔”انہوں نے مزید کہا کہ اگر موسم اجازت دیتا ہے تو میں رام بن قصبے کے دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں ذاتی طور پر زمینی صورتحال کا جائزہ لوں گا اور منگل کو افسران کی میٹنگ کی صدارت بھی کروں گا۔وزیر اعلی، جنہوں نے تباہ شدہ سڑک پر تقریباً دو کلومیٹر پیدل سفر کیا کو حکام نے بریفنگ دی، کہا کہ قومی شاہراہ کی بحالی اولین ترجیح ہے۔عبداللہ نے کہا، “متعدد گاڑیاں تودے کے ملبے تلے دب گئی ہیں، سڑک کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے، ہمیں ملبہ ہٹانا اور دبی ہوئی گاڑیوں کو صاف کرنا ہے، کوشش ہے کہ ہائی وے کو جلد از جلد ٹریفک کے قابل بنایا جائے” ۔انہوں نے کہا کہ قومی شاہراہ کا یہ حصہ سب سے مشکل ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ اسے صاف کرنے میں دو سے تین دن لگیں گے جبکہ باقی ماندہ حصے کو اگلے 24 گھنٹوں میں صاف کر دیا جائے گا۔