رام بن میں رونما ہوئے المناک سڑک حادثے نے ایک پھر ٹریفک حکام کی غفلت اور محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے سڑکوں کی جانب توجہ مبذول نہ کرنے کا معاملہ اجاگر کیاہے ۔ اس سڑک حادثہ کیلئے ایک توائورلوڈنگ کوذمہ دار ٹھہرایاجارہاہے اور دوسرے سڑک کی خراب حالت بھی اس کا مؤجب بتائی جارہی ہے ۔واضح رہے کہ چندرکوٹ۔راج گڑھ سڑک پر پیش آئے المناک حادثے میں 11افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 4زخمی ہیں۔یہ حادثہ ٹاٹاسومو گاڑی کو پیش آیاجس میں زیادہ سے زیادہ 9افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے لیکن حادثے کے وقت اس گاڑی میں 15افرادسوار تھے جس سے یہ اندازہ لگانامشکل نہیں ہے کہ دور دراز علاقوں میں ٹریفک نظام کس قدر بگڑاہواہے اور ائورلوڈنگ پر قابو پانے کے سرکار ی دعوے زمینی سطح کے حقائق سے کہیںمیل نہیں کھاتے۔اگرچہ گاڑی میں سوار 15افراد میں کچھ بچے بھی شامل تھے لیکن پھر بھی اس گاڑی میں گنجائش سے زیادہ لوگوں کو سوار کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی سڑک کی خراب حالت کو بھی حادثے کا ایک سبب بتایاجارہاہے اور مقامی لوگوں کایہ مانناہے کہ اگر محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے جائے حادثہ پر مٹی کے ملبے تلے دبے درختوں کو ہٹادیاہوتا شاید یہ دن نہ دیکھناپڑتا۔لوگوں کا الزام ہے کہ سنیچر کو پیش آئے سڑک کے دلدوز حادثے کیلئے محکمہ پی ایم جی ایس وائی ذمہ دار ہے،جس کے لئے محکمہ کے خلاف لاپرواہی،جس کے پس پردہ اکثر مالی معاملات بھی ہوتے ہیں،کے سلسلے میں کیس درج کیا جانا چاہئے کیونکہ حادثہ والی جگہ پسیوں کے گر آنے کے بعد سڑک پر بڑے بڑے درخت گر آئے جنہیںمتعلقہ ٹھیکیدار نے ہٹانے کے بجائے ملبے کے نیچے دبادیاتھااوراسی کے اوپر سے ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی گئی ،جس سے سڑک پر چڑھائی اور ڈھلان پیدا ہوئی اورڈرائیونگ کےدوران گاڑی میں عدم توازن پیدا ہونے کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جہاں دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں ائورلوڈنگ ایک سنگین مسئلہ بناہواہے وہیں سڑکوں کی حالت بھی بیان سے باہر ہے جن کی پہلے تو دہائیوںبعد تعمیر ہی نہیںہوپاتی اور اگرتعمیر ہوبھی جائے تو پھر ان کی دیکھ ریکھ کا کوئی بندوبست ہی نہیں کیاجاتا۔حالیہ عرصہ میں یا گزشتہ برسوں خطہ پیر پنچال یا خطہ چناب میں رونما ہونے والے بیشتر سڑک حادثات کی وجوہات یاتو سڑکوں کی خراب حالت یاپھر ائورلوڈنگ ہی رہی ہے ۔اگر گزشتہ سال ائورلوڈنگ کی وجہ سے رام بن میٹاڈورحادثے میں 23افراد لقمہ اجل بنے تو پونچھ لورن میں سڑک کی کھدائی کے باعث مسافر بس گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجہ میں 14افراد مارے گئے ۔اسی طرح سے دیگر کئی حادثات میں بھی یہی دو وجوہات کارفرمادیکھی گئی ہیں ۔جب تک ان دو عوامل کا تدارک نہیںہوگا تب تک ایسے مہلک سڑک حادثات کا سلسلہ جاری رہے گا ۔حادثات کے بعد تعزیت ،دکھ اور افسوس کا اظہار کرنے کے بجائے حکام کو سڑ ک روابط میں بہتری لانے کے اقدامات کرنے چاہئیں اور نئی سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دہائیوں سے زیر التوا پڑ ے پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاناچاہئے ۔ بدقسمتی سے خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں رسل و رسائل کے روابط کا حال انتہائی خراب ہے اورترقیاتی محاذ پر ان خطوں کو نظرانداز کیاجارہاہے ۔اگر اس جدید دور میں بھی ریاست کے لوگوں کو اپنی جانیں خراب سڑکوں اور ناقص ٹریفک نظام کے باعث گنوانی پڑیں گی تو پھر صورتحال میں بدلائو کب آئے گا اور کب حکام سنجیدہ فکر ہونے کا ثبوت پیش کریں گے ۔