محمد تسکین
بانہال// کئی مقامات پر تباہ ہوئی جموں سرینگر قومی شاہراہ پیر کے روز گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے تیسرے روز بھی بند رہی اور رام بن کے نزدیک چمبہ سیری کے مقام دریائے چناب کے پانی کے کٹاﺅ کی وجہ سے مکمل طور سے چناب ب±رد ہوئی سڑک کے نکل جانے کے بعد سڑک کے متاثرہ حصے کو بائی پاس کرکے ایک عارضی اور متبادل سڑک کی تعمیر کا کام زور شور کے ساتھ دن رات کی بنیادوں پر پیر کی شام تک جاری تھاتاہم آج بھی شاہراہ بند ہی رہے گی۔ رام بن کے چمبہ سیری علاقے میں نکل گئی سڑک کی بحالی کیلئے انتظامیہ کو چالیس گھنٹوں کا وقت دیا گیا ہے جو گیارہ جولائی کو پورا ہوگا۔ضلع رامبن میں شدید بارشوں کی وجہ سے پسیوں ، پتھروں ، بے لگام ندی نالوں اور گرتی دیواروں کیوجہ سے جموں سرینگر شاہراہ کو مہار ، کیفٹیریا موڑ اور پنتھیال کے درمیان متعدد مقامات پر شدید نقصان پہنچایا تھا اور دو روز تک بند رہنے کے بعد اتوار کی صبح شاہراہ پر ٹریفک کی آمدورفت کو بحال کیا ہی گیا تھا کہ رام بن میں دریائے چناب سطح آب کے بڑھ جانے کیوجہ سے رام بن کے نزدیک فورلین شاہراہ کا ایک بڑا حصہ پانی کے کٹاﺅ کی وجہ سے ڈھہ کر چناب میں گر گیا تھا اور شاہراہ کی بحالی کی دوبارہ بحالی انتظامیہ اور نیشنل ہائے وے آتھارٹی اف انڈیا کیلئے ایک نئے چلینج کے ساتھ ابھر کر سامنے آگئی تھی۔پیر کے روز تین روز سے بند شاہراہ کیوجہ سے چندرکوٹ کے یاترا نواس میں شری امرناتھ یاترا پر جانے والے چھ ہزار کے قریب یاتری چوتھے روز بھی درماندہ رہے جبکہ جموں اور وادی کشمیر سے تیسرے روز بھی یاترا کے قافلوں کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں تھی ۔ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام ، ایس ایس پی رام بن موہیتا شرما ، ایس ایس پی ٹریفک موہیت شرما اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی اف انڈیا کے حکام شاہراہ کی بحالی کے کام کی مسلسل نگرانی کررہے ہیں اور امید ہیکہ چمبہ سیری کے مقام متبادل سڑک کا کام پیر کی رات دیر تک مکمل کیا جائے گا اور منگل کو اس حصے پر ٹریفک کو بحال کئے جانے کے امکانات ہیں ۔شاہراہ کی صورتحال کے حوالے سے بات کرنے پر ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام نے بتایا کہ کہ رام بن کے نزدیک سیری چمبہ کے پاس دریائے چناب کے پانی کے کٹاﺅ کیوجہ سے نکل گئی سڑک کی بحالی کا کام جنگی بنیادوں پر جاری ہے اور متاثرہ مقام کو بائی پاس کرکے ناممکن کام کو ممکن بنانے کیلئے نیشنل ہائے وے آتھارٹی اف انڈیا کے انجینئر اور تعمیراتی کمپنیاں قابل سراہنا کام انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاصی ڈھلان پر ایک سڑک کو دوسری سڑک سے جوڑنے کیلئے تعمیر کئے جارہے عارضی بائی پاس کو ہر لحاظ سے محفوظ اور چھوٹی بڑی گاڑیوں کے قابل بنایا جارہا ہے اور سڑک کی بحالی کیلئے انہیں 11 جولائی تک دیئے گئے چالیس گھنٹوں کی ٹائم لائین میں کام کو مکمل کرکے شاہراہ پر درماندہ اور دیگر ٹریفک کو بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر روزانہ دس سے بارہ ہزار چھوٹی بڑی گاڑیوں کا گذر ہوتا ہے اور چڑھائی اور ڈھلان سے عارضی بائی پاس کو سلامی کے ساتھ تعمیر اور مکمل کیا جا رہا ہے تاکہ آنے اور جانے والی تمام گاڑیاں اسانی کے ساتھ اس بائی پاس کو عبور کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یاترا نواس چندرکوٹ ضلع رام بن میں درماندہ چھ ہزار کے قریب امرناتھ یاتریوں کیلئے تمام تر انتظامات میسر رکھے گئے ہیں اور اس کیلئے انتظامیہ کی طرف سے تعینات ملازمین اور افسران اپنا فرض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔قومی شاہراہ 44 کے حوالے سے جاری کی گئی ٹریفک ایڈوائزری کے مطابق یونین ٹیریٹری انتظامیہ اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے جاری اجتماعی کوشیشوں کے نتیجے میں آج دن بھر کئے گئے کام کے نتیجے میں سڑک کی حالت میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے اور سڑک کی مکمل بحالی میں مزید کچھ اور وقت لگنے کی امید ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اس مناسبت سے یونین ٹیریٹری انتظامیہ نے منگل یعنی 11 جولائی کو بھی شاہراہ پر ٹریفک کو معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر ٹریفک کی دوبارہ بحالی کے امکانات 12 جولائی ب±دھ کو ہی ممکن ہے۔ کشمیر سے جموں جانے والی گاڑیوں اور ٹرک والوں کو مغل شاہراہ استعمال کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔