محمد تسکین
بانہال // جموں و کشمیر کے ضلع رام بن میں اتوار کی صبح موسلا دھار بارش کے دوران مختلف مقامات پر بادل پھٹنے سے قیامت خیز صورتحال پیدا ہوئی جس کے باعث پانی کے ریلوں نے اپنے ساتھ مٹی اور پتھر لائے جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس کے نتیجے میں2بھائیوں سمیت 3افرادہلاک اور 100سے زیادہ شہریوں کو بچا لیا گیا۔کئی گائوں میں تباہی مچ جانے سے رام بن میں 50رہائشی مکان اور سنگلدان میں30مکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ان واقعات کے دوران قریب 30بھیڑیں ہلاک جبکہ درجنوں دکان اورمتعدد گاڑیاں ملبے کے نیچے دب گئے۔تازہ ترین ہلاکتوں کے ساتھ دو دنوں میں بارش سے متعلقہ واقعات میں پانچ افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ریاسی ضلع کے ارناس علاقے میں ہفتہ کو دیر گئے بجلی گرنے سے ایک خاتون سمیت دو افراد ہلاک اور ایک خاتون زخمی ہو گئی تھی۔
واقعہ کیسے ہوا؟
رام بن کے اوپری علاقے میں کئی مقامات پر بادل پھٹے جس کے نتیجے میں پانی کے ریلی نیچے آگئے اور اتوار کی صبح قریب ساڑھے چار بجے باگنا علاقے میں دو رہائشی مکان ان کی زد میں آگئے جس کے نتیجے میں کم عمر دو سگے بھائیوں سمیت تین افراد ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے ۔ حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اتوار کی علی الصبح تیز بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے بادل پھٹے جس کے نتیجے میں رام بن کی پنچایت باگنا کے وارڈ نمبر 6 اور 7 میں دو رہائشی مکانوں میں یہ حادثہ پیش آیا۔مقامی لوگوں کے مطابق جب تک انہوں نے بچائو کارروائی شروع کی، تب تک یہ تینوں افراد ملبے میں دب کر ہلاک ہوچکے تھے۔ انہوں نے کہا دو بھائیوں عاقب احمد اور محمد ثاقب کی لاشوں کو جلد ہی بازیاب کرایا گیا لیکن ملبے کے نیچے پھنسے منی رام کی لاش نکالنے میں کئی گھنٹوں تک کا وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ تینوں افراد خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کے زمرے میں آتے ہیں۔
رام بن
رام بن اور بانہال کے علاقوں میں ہوئی شدید بارشوں اور ژالہ باری نے ضلع کے مختلف علاقوں میں مال و جان اور رہائشی مکانوں ، ہوٹلوں ،دکانوں اور کھیت کھلیانوں کو شدید نقصان پہنچا کر تباہی کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔رام بن اور بانہال سیکٹر میںہفتے کی شب سے اتوارصبح تک بانہال ، کھڑی ، مہو منگت ، رامسو ، رام بن ،پرنوت اور دھرم کنڈ کے علاقوں میں شدید بارشوں اورژالہ باری کی صورت میں قدرت قہر بن کر ٹوٹ پڑی اور آدھی رات سے اتوار کی صبح تک کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی یہ تباہ کن بارشیں اور اولے کئی درجن رہائشی مکانوں ، دکانوں ، ہوٹلوں ، کھیت کھلیانوں ، باغوں اور مال مویشیوں کیلئے تباہی کا باعث بن گئی ۔ سیلابی ریلوں کیوجہ سے قصبہ رام بن کے سناڑی محلہ ، کوہ باغ ، ہائیر سیکنڈری سکول، رحمت آباد اور سیری میں زبردست تباہی ہوئی ، جس سے کئی رہائشی مکانوں ، دکانوں ، ایک پیٹرول پمپ اور عثمان اینڈ اویس ہوٹل کو نقصان پہنچا ۔رام بن اور ماروگ کے پانچ کلومیٹرکے حصے میں شاہراہ پر کھڑی درجنوں مسافر گاڑیاں ، ٹینکروں اور ٹرک ہزاروں ٹن ملبہ کی پسییوں کے نیچے دب گئے ، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ اس دوران بانہال، ٹھٹھاڑ، نوگام ، کھڑی، مہو منگت، رامسو ، نیل، اکڑال، پوگل پرستان ، رام بن ٹنگر ،گاندری اور راجگڑھ کے علاقوںمیں رہائشی مکانوں ، ثمردار درختوں ، کھیتوں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ رام بن کے بیشتر علاقوں میں بجلی کا نظام بھی ہفتے کی رات سے منقطع ہوگیا۔ ڈپٹی کمشنربصیر الحق چودھری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دھرم کنڈ میں ایک درجن کے قریب مکان مکمل طورپر سیلابی ریلے میں تباہ ہوئے جبکہ30 سے40 مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا ۔ چودھری نے مزید کہا کہ متاثرین کو ہر ممکن مدد پہنچانے کیلئے بانہال ، رامسو اور گول کی انتظامیہ متحرک ہے ۔
۔100کو بچالیا گیا
اتوار کی صبح قریب ساڑھے پانچ بجے رام بن گول شاہراہ پر واقع دھرم کنڈ میں ساولا کوٹ جانے والی سڑک کا ایک کلورٹ سیلابی ریلے کی زد میں آکر ٹوٹ گیا ، جس کے نیچے میں دھرم کنڈ کی بستی میںسارا پانی اور ملبہ گھس گیا۔ اس تباہ کن سیلابی ریلے میں کم از کم ایک درجن مکان مال و اسباب سمیت ملبے کے نیچے دب گئے اور اس میں 30 کے قریب مال مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ ایک مندر کو بھی نقصان پہنچا ۔ دھرم کنڈ کے رنجیت سنگھ اور اصغرعلی نامی دو متاثرین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ بستی کے10 مکان سیلابی پانی کی زد میں آنے سے مکمل طور تباہ ہوئے اور کوئی بھی کنبہ تن پر لگے کپڑوں کے سوا کچھ بھی بچا نہیں پایا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سیلابی ریلے سے مزید 30 کے قریب مکانوں کو نقصان پہنچا ۔ایس ایچ او دھرم کنڈ اور لوگوں نے بروقت کارروائی کرکے متاثرہ بستی کے 100 افراد کو بچایا گیا تاہم قریب 30 بھیڑ بکریاں اور مویشی بھی ہلاک ہوئے ۔
لیفٹیننٹ گورنر اوروزیر اعلیٰ کااظہار افسوس | نائب وزیر اعلیٰ کا رام بن کا دورہ
عظمیٰ نیوز سروس
جموں// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رام بن ضلع میں مسلسل بارش کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے تین لوگوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ایل جی نے کہا کہ رام بن میں مسلسل بارش سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے قیمتی جانوں کے المناک نقصان پر گہرا غم ہے، غم کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کرتا ہوں۔ضلع انتظامیہ، ایس ڈی آر ایف، ریسکیو ٹیمیں تیزی سے بچائو اور راحت کو یقینی بنانے کے لیے کام پر لگی ہوئی ہیں۔ ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔Xپر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میںوزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ رام بن میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلاب سے بہت پریشان ہیں جس سے جان و مال کو کافی نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا، “میرے خیالات اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، ہم مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ جہاں بھی ضرورت ہو فوری طور پر امدادی کارروائیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ آج بعد میں، میں بحالی، ریلیف اور مرمت کے منصوبوں کا جائزہ لوں گا،” ۔انہوں نے کہاکہ ابھی صورتحال کو سنبھالنے پر توجہ مرکوز ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سفری ہدایات پر عمل کریں، ہم مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ فوری طور پر امدادی کارروائیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے کہا ہے کہ”قومی شاہراہ اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کے مال مویشی ہلاک ہوئے ہیں‘‘۔نائب وزیر اعلیٰ نے اتوار صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اس جگہ کا دورہ کیا۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چودھری نے کہا، ” یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ تین امواتیں ہوئیں،وہاں بادل پھٹا ہے، موسم ہیلی کاپٹر کے لیے سازگار نہیں ہے، یہاں آکر صورتحال کا جائزہ لیا ہے، ہم نے حالات کا جائزہ لینے کے بعد حکام کو ضروری ہدایات دی ہیں‘‘۔چودھری نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ متاثرہ علاقے میں انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ملبے کی وجہ سے مکانات کے ساتھ ساتھ قومی شاہراہ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔