نواز رونیال
رام بن// سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب رام بن میںبادل پھٹنے سے 6مقامات پر ہزاروں ٹن ملبہ قومی شاہراہ اور آس پاس کی بستیوں میں آنے سے 400 چھوٹی بڑی مال و مسافر بردار گاڑیاں،300سے زائد مکان اور دکانیں ، ایک مسجد شریف،ایک پیٹرول پمپ اورایک ہوٹل ملبے کے نیچے دب گئے۔اس قیامت خیز واقعہ میں دو سگے بھائیوں سمیت 3افراد بھی لقمہ اجل بن گئے ہیں۔پیر کو دوسرے روز ملبہ ہٹانے کے دوران صرف 3گاڑیاں ہی نکالی جاسکیں۔تحصیلدار رام بن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق محکمہ مال کے عملے نے انتہائی مشکل حالات میں اس ناگہانی آفت سے ہوئیے نقصان کا اندازہ لگانے کی بھر پور کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ جو رپورٹس انہیں ملے ہیں ، ان کے مطابق چھ مقامات پر بادل پھٹنے سے زیادہ تباہی ہوئی جبکہ قومی شاہراہ کے آس پاس کی کئی بستیاں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ مکمل تفصیلات کو فوری طور پر پورا نہیں کیا جاسکتا، البتہ ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق300مکانوں اور دکانوں کو یا تو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ اسکے علاوہ دو اور چار پہیہ والی گاڑیوں سمیت تقریباً400چھوٹی بڑی گاڑیاں ملبے کے نیچے دب گئی ہیں، یا جن کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اعدادوشمار سرسری ہیں اور ان میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
کیلا موڑ
کیلا موڑ پر سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ یہاں شاہراہ کا بہت بڑا حصہ ڈحہ گیا جس کے نتیجے میں 2گاڑیاں نالہ برد ہوئیں۔ یہاںT2ٹنل کا ایک ٹیوب بند ہے، اور5 گاڑیاں ٹیوب کے اندر دبی ہوئی ہیں۔ ان میں ایک ٹرک ، ایک ٹینکر، مرغے والی ایک گاڑی، ایک سیلپر اور ایک ٹیمپو ٹراولر شامل ہے۔یہاں کیلا موڑ ٹنل کے باہر شاہراہ پر 10سے12گاڑیاں ملبے میں دبی ہوئی ہیں جن کا کوئی نام و نشان بھی نہیں ہے۔یہ سبھی گاڑیاںجموں سے سرینگر آرہی تھیں لیکن پتھر گرنے کیساتھ ہی مسافر گاڑیوں سے اتر کر محفوظ مقامات کی طرف بھاگ گئے اور خود کو بچالیا۔
باولی بازار
رام بن کے مین ’باولی بازار‘ میں بھی تباہی مچ گئی۔اوپر سے پہاڑ جب نیچے آیا اور ایک حصہ کا رخ باولی بازار کی طرف مڑا۔ہزاروں ٹن ملبہ قریب40کنال اراضی پر پھیل گیا۔یہاں قریب 15دکانیں اور ایک مکان مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
کائو باغ
اسکے بعد پتھروں اور کیچڑ کا ملبہ آگے بڑھتا ہوا کائو باغ میں داخل ہوا ، جس کے نتیجے میں درجنوں مکان اسکی زد میں آکر تباہ ہوئے یا جو ناقابل رہائش بن گئے۔یہاںموجودعثمان ہوٹل کے نیچے کے دو منزل تباہ ہوئے اور ہوٹل کے احاطے میں موجود ایک درجن کے قریب قیمتی گاڑیاں ملبے کے نیچے دب گئیں۔یہاں یر کو صرف 3گاڑیاں تین نکالی جاسکیں۔جس وقت عثمان ہوٹل کے نیچے کی دو منزلیں ملبے کی زد میں آگئیں اس وقت ہوٹل مہمانوں سے بھرا پڑا تھا جنہیں چھت پر لیا گیا جہاں سے انہیں بحفاظت نکالا گیا۔
دو بستیاں
پہاڑ ی سے نیچے آنے والے ملبے کی زد میں سناڑی اور بٹیاری کی دو بستیاں بھی آگئیں۔ یہاں قریب 30رہائشی مکانوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور کئی دکان بھی ملبے کے نیچے دب گئے۔درجن بھر مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا لیکن وہ نا قابل رہائش بن گئے ہیں۔
ہسپتال والی گلی
ہزاروں ٹن ملبہ ہسپتال والی گلی میں بھی گھس گیا جہاں ایک میڈکل شاپ تباہ ہوا جبکہ اپر بازار، وارڈ نمبر1، اورہائر سکنڈری محلہ میں کئی رہائشی مکان بھی زد میں آگئے۔یہاں درجنوں مکانوں میں ملبہ سے تباہی ہوئی اور ایک جامع مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
سیری
رام بن میں پیش آئے واقعہ کے دوران سیری پیٹرول پمپ ملبے کے نیچے دب گیا ۔یہاں کئی گاڑیاں بھی دب گئی ہیں جن میں6ٹینکر، ایک ٹاٹا موبائل،ایکو گاڑی اورایک مکان شامل ہے۔
صوبائی کمشنر
ڈویژنل کمشنر(جموں)رمیش کمار نے پیر کو متاثرہ علاقے کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف ٹیمیں زمین پر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ شدید بارش اور بادل پھٹنے سے پیدا ہونے والی بدترین صورتحال نے رام بن میں تقریبا ًایک درجن گائوں کو بری طرح متاثر کیا۔ڈویژنل کمشنر نے نامہ نگاروں کو بتایا، “تقریباً 10 سے 12 دیہات بشمول سیری، بگنا، پنوٹ اور کھاری، کو نقصان پہنچا ہے۔ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، بعض حصے دھنس گئے جبکہ کچھ دیگر کیچڑ اور پتھروں کے نیچے دب گئے ہیں۔کمار نے پھنسے ہوئے مسافروں کو فی الحال متبادل مغل روڈ اور سنتھن ٹاپ روڈ کو استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا”شاہراہ کو بحال ہونے میں وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ جموں کے جڑواں اضلاع پونچھ اور راجوری کو جنوبی کشمیر کے شوپیان سے جوڑنے والی مغل روڈ کو دو طرفہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ بھاری گاڑیوں کو وادی میں ضروری سامان لے جانے کی اجازت دی جا سکے۔