نظام تعلیم سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ، تمام بی ایل او ٹیچروں کی حاضری طلب کرکے تحقیقات کی جائے گی:سی ای او
محمد تسکین
بانہال //صوبہ جموں کے پہاڑی علاقوں خاص کر وادی چناب کے علاقوں میں نظام تعلیم پچھلی تین دہائیوں سے زبون حالی کا شکار ہے اور سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور سکولی عمارتوں کی کمی نے جہاں غریب بچوں سے بھرے پڑے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم کو لڑکھڑا کر رکھ دیا ہے وہیں اب ٹیچروں کو بی ایل او کی ڈیوٹی میں شامل کرآنے نے تباہ حال نظام تعلیم کی رہی سہی کسر کو پورا کیا ہے۔ضلع رام بن میں پچھلے کئی سالوں سے لیکچراروں کی 253 آسامیوں کے مقابلے میں محض 95 لیکچرار ہی موجود ہیں اور لیکچراروں کی 158 آسامیاں مسلسل خالی پڑی ہیں جبکہ ماسٹروں کی 437 میں سے280 آسامیاں خالی ہیں اور ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں پچانوے ماسٹر ہی موجود ہیں۔ اس کے علاؤہ ٹیچروں کی 323 اسامیاں بھی سالوں سے خالی پڑی ہیں اور ایسے میں 347 ٹیچروں کو بی ایل او کی ڈیوٹی پر تعینات کرنے کی صورتحال نے درجنوں سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم کو مفلوج کر دیا ہے۔ پارلیمانی انتخابات کو کامیابی سے منعقد کرنے کے بعد بی ایل او کے طور تعینات ٹیچروں کو یکم جولائی سے انتخابی فہرستوں کی نظر ثانی کیلئے پارٹ ٹائم میں کام کرنے کا حکم صادر کیا گیا تھا لیکن ضلع رام بن میں تعینات کئے گئے 347 بی ایل او ٹیچروں میں سے بیشتر ٹیچر ووٹر لسٹوں کی نظر ثانی کیلئے پارٹ ٹائم ڈیوٹی کے احکامات کے بجائے پورا پورا دن بی ایل او کے کام کو ہی انجام دے رہے ہیں اور ان کے سکول میں نظام تعلیم بری طرح سے متاثر ہے اور والدین میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ضلع رام بن میں کل ملا کر 348 پولنگ سٹیشن ہیں اور ایک جونیئر اسسٹنٹ کو چھوڑ کر باقی 347 ٹیچروں کو بی ایل او کے طور پارٹ ٹائم ڈیوٹی کیلئے تعینات کیا گیا ہے اور کئی سکولوں سے دو دو ٹیچر سکول کو خیر باد کہکر بی ایل او کی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔سرکاری سکولوں کے ٹیچروں کو بی ایل او کے طور تعینات کرنے کے خلاف عوام اور پنچایتی نمائندوں نے کئی بار اپنے غم و غصّے کا اظہار کیا ہے اور یہ مدعا یکم جولائی کو ضلع ترقیاتی کونسل کی میٹنگ میں چھایا رہا اور ترقیاتی کونسل کی میٹنگ میں اس معاملے پر ہوئے شور شرابہ اور دباو کا ہی نتیجہ تھا کہ چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن نے تین جولائی کو جاری کئے گئے ایک حکم میں ٹیچروں کو پڑھانے کی اپنی بنیادی ڈیوٹی کے بعد ہی پارٹ ٹائم میں بی ایل او کی ڈیوٹی کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں تاکہ پہلے ہی سے تدریس عملے کی کمی کا شکار سرکاری سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئے بغیر جاری رہ سکیں۔اساتذہ کی کمی اور اساتذہ کو تعلیم کے علاؤہ دیگر کاموں میں ملوث کرنے سمیت کئی اور وجوہات کا ہی نتیجہ ہے کہ ضلع رام بن میں بگڑے اور تباہ حال تعلیمی نظام کے منفی اثرات کا سلسلہ یہاں ہی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ حال ہی میں منظر عام پر آئے آٹھویں جماعت کے نتائج میں بانہال زون کے پانچ سکولوں کا رزلٹ صفر آیاہے جبکہ ضلع رام بن میں دسویں اور بارہویں جماعتوں کے امتحانات میں پچاس فیصدی سے کم زرلٹ دینے والے ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں اور متعلقہ اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور اس بارے میں چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن نے ضلع کی چھ ہائیر سیکنڈری سکولوں اور قریب دو درجن ہائی سکولوں کے ذمہ داروں سے ایسے سٹاف ممبران کی فہرست تیار کرکے روانہ کرنے کا حکم دیا ہے جن کا رزلٹ پچاس فیصدی سے کم آیا ہے ۔بی ایل او کے معاملے کو لیکر انچارج چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن بھارت بھوشن نے بات کرتے ہوئے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ضلع رام بن میں تعینات بی ایل اوز کو سکولوں میں تدریسی سرگرمیوں کے بعد پارٹ ٹائم میں بی ایل او کا کام کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے اور کسی بھی قیمت پر تدریسی عمل سے سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں تمام بی ایل اوز کی حاضری طلب کرینگے اور اس بارے میں متعلقہ زونل ایجوکیشن افسروں اور کلسٹر ہیڈوں سے جواب طلب کیا جائیگا اور معاملے کی چھان بین کی جائے گی۔