ممبران اسمبلی اور ضلع انتظامیہ کی یقین دہانیاں سچ ثابت نہ ہوسکیں،حکام پر عدم توجہی کا الزام
محمد تسکین
بانہال// پہاڑی ضلع رام بن کی دور افتادہ تحصیل اْکڑال پوگل پرستان کی پنچایت بنگارہ کا گاؤں گونیحال ، جدید ٹیکنالوجی اور ترقی کے اس دور میں بھی بجلی ، لینے کے پانی اور سڑک رابطے جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور یہاں آباد سینکڑوں لوگوں کی زندگی کٹھن اور دشوار گزار ہو کر رہ گئی ہے۔ پنچایت بنگارہ کا گونیحال علاقہ تقریباً 70 گھروں اور 500 سے زائد آبادی پر مشتمل ہے اور یہ گاؤں تحصیل ہیڈکوارٹر اْکڑال سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہونے کے باوجود حکومت کی بنیادی سکیموں سے محروم ہے۔ملک کی آزادی کے 77 برس گزر جانے کے باوجود گونیحال کے لوگ اب بھی اندھیروں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اب تک کی تمام حکومتوں نے آئے روز ترقی، خوشحالی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بلند بانگ دعوے کئے ہیں مگر گونیحال جیسے گاؤں میں ان سرکاری دعووں اور وعدوں کی کوئی حقیقت نظر نہیں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گونیحال گاؤں کے اکثر لوگ خطہ افلاس سے نیچے ذندگی بسر کرتے ہیں اور علاقے میں ابھی تک بجلی کی فراہمی نہ کئے جانے کیوجہ سے لوگوں کے گھروں میں آج بھی لکڑی کے دیئے ، چھوٹی سولر لالٹس اور چراغوں کے تلے راتیں گزاری جاتی ہیں۔ اس گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بْری طرح متاثر ہو رہی ہے اور شام کے بعد روشنی کا کوئی انتظام نہ ہونے کے باعث بچے اپنی پڑھائی نہیں کر پاتے ہیں جس سے تعلیمی سرگرمیوں اور دیگر ترقی کا عمل رک سا گیا ہے۔تحصیل ہیڈکوارٹر اْکڑال کا گونیحال گاؤں ایک اونچی پہاڑی چوٹی پر آباد ہے اور برفباری کے دوران یہ علاقہ باقی دنیا سے منقطع ہو جاتا ہے اور سردیوں اور برفباری کے دوران زندگی دشواریوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ یہاں کے لوگ زیادہ تر زمینداری اور مزدوری کے پیشے سے وابستہ ہیں اور موسمِ گرما میں مزدوری کے ساتھ ساتھ لکڑیاں، خشک خوراک اور ایندھن اکٹھا کرنے میں مصروف رہتے ہیں تاکہ برفباری اور شدید کے دوران وہ اپنے اور اپنے بال بچوں کو زندہ رکھ سکیں سابقہ وارڈ پنچ محمد اسمعیل نے کہا کہ ہم نے کئی بجلی اور پینے کے پانی کا معاملہ کئی بار اپنے عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ سے اٹھایا ہے تاکہ علاقے کو بجلی، پانی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، مگر ہماری آواز آج تک کسی نے نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ کہ گاؤں کے لوگ نالوں کا پانی پینے پر مجبور ہیں، جس سے طرح طرح کی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ سابقہ پنچایتی نمائندہ محمد اسمعیل نے مزید بتایا کہ اگرچہ حکومت نے نل سے جل کا نعرہ بلند کیا ہے، مگر گونیحال گاؤں کے لوگوں تک آج بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جل شکتی نے پائپ لائنیں تو بچھائی ہیں، مگر آج تک پانی کی فراہمی شروع نہیں ہوئی، جس سے لوگ نالوں کے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔گونیحال گاؤں کے ایک اور شہری فیروز احمد نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ جو عوام کو راحت پہنچانے کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے، وہ سب کاغذوں تک محدود ہیں اور اگر یہ دعوے حقیقت ہوتے تو ہمارا گاؤں آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اندھیروں میں نہ ڈوبا ہوتا اور ان بھی لوگوں کو پینے کے پانی کے حصول کیلئے دور نالوں کا رخ نہ کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جل شکتی، بجلی اور دیہی ترقی کے متعلقہ حکام نے کئی بار یقین دہانیاں کرائیں مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوا ہے اور مدد کیلئے لوگوں کی صدائیں یہاں کے پہاڑوں سے ٹکرانے کے بعد یہاں ہی دن توڑ جاتی ہیں۔ تنگ آمد بجنگ کے مصداق مقامی لوگوں نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے بجلی ، پانی اور سڑک کے معاملے پر گاؤں کے مسائل حل نہ کئے تو وہ احتجاجی مظاہروں کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ سرکار کے ترقیاتی منصوبے صرف بیانات تک محدود ہیں، جبکہ گونیحال جیسے گاؤں کے لوگ سردیوں میں لکڑی جلا کر روشنی حاصل کرتے ہیں اور برف پگھلا کر پانی استعمال کرتے ہیں۔گاؤں والوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ، ضلع ترقیاتی کمشنر رامبن اور محکمہ پی ایچ ای رامبن کے ایگزیکٹو انجینئر سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر گونیحال گاؤں میں بجلی، پینے کے صاف پانی اور سڑک کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ عوام کو اس طویل محرومی اور کسمپرسی کی زندگی کے حالات سے نجات مل سکے۔