نئی دہلی//سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دس دن کے اندر رافیل ڈیل سسے متعلق تفصیلات، طیارہ کی قیمت اور لاگت کے بارے میں تمام باتیں ایک بند لفافہ میں پیش کرے ۔ تین ججوں پر مشتمل بنچ کے سربراہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا -''سپریم کورٹ آئندہ دس دنوں میں (رافیل طیارہ کی ) قیمت اور لاگت جاننا چاہے گی۔'' عدالت سابق وزیر یشونت سنہا ، ارون شوری اور وکیل پرشانت بھوشن کی عرضی پر سماعت کررہی تھی۔ عرضی گذاروں نے سوال کیا تھا کہ رافیل م سودا میں فرانس اور ہندوستان کے درمیان ہونے والے سودے میں انل امبانی کی غیر تجربہ کار کمپنی ریلائنس ڈیفنس کا رافیل طیارہ بنانے والا ڈیسالٹ کے درمیان کیا رول تھا۔ اس معاملہ میں عدلت عظمیٰ اگلی سماعت 14نومبر کو کرے گی۔دریں اثنا کانگریس نے کہا ہے کہ رافیل لڑاکا طیارے سودے پر سپریم کورٹ کی طرف سے مرکزی حکومت کو دی گئی ہدایت کانگریس کی بات کو آگے بڑھاتا ہے اس لئے پارٹی اس مسئلے کی وسیع تحقیقات کے لئے فوری طور پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کا مطالبہ کرتی ہے ۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے بدھ کو یہاں پارٹی کی باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا کہ مودی حکومت رافیل لڑاکا طیاروں کی قیمت پوشیدہ رکھ رہی ہے جبکہ اس سودے کے دستاویزات میں کہیں نہیں لکھا ہے کہ طیاروں کی قیمت نہیں بتائی جائے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت رازداری کے نام پر سرکاری خزانے کو ہونے والے نقصانات پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔مسٹر تیواری نے کہا کہ جے پی سی سے ہی اس معاہدے کی وسیع تحقیقات ممکن ہے ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہو جائے گا کہ اس سودے کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کس بنیاد پر بدلا ہے اور ایئر فورس کی ضرورت کے مطابق 126 طیاروں کی جگہ صرف 36 طیاروں کا سودا طے کیا گیا ہے ۔ اس سے یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ مسٹر مودی نے کس بنیاد پر پبلک سیکٹر کی کمپنی ایچ اے ایل کو اس سودے سے باہر کیا اور اس کی جگہ نجی کمپنی کو ٹھیکہ دیا۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو دس دن کے اندر رافیل طیارے سودے کی تفصیلات سونپنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے بند لفافے میں رافیل طیارے کی قیمت اور اس سودے سے متعلق تفصیلی معلومات سونپنے کے لئے بھی کہا ہے ۔یو این آئی۔