نئی دہلی //بھارت کا فرانس سے 'رافیل طیاروں' کا معاہدہ مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بنتا جارہا ہے اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اس معاملے میں مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں کیونکہ حکومت نے عدالت عظمیٰ میں موقف اختیار کیا ہے کہ معاہدے کی خفیہ دستاویزات 'چوری' ہو چکی ہیں۔رافیل طیاروں کے معاہدے کے خلاف چیف جسٹس رَنجَن گوگوئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے موقف اختیار کیا کہ رافیل معاہدے سے متعلق دستاویزات سامنے لانے والے 'آفیشل سیکریٹ ایکٹ' کے تحت مجرم ہیں اور وہ توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوئے۔سپریم کورٹ نے 14 دسمبر کو فرانس کے ساتھ طیاروں کے اس معاہدے کے خلاف متعدد درخواستیں خارج کردی تھیں۔فیصلے پر نظرثانی کیلئے سابق یونین وزراء یشوَنت سِنہا، ارون شوری اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت عظمیٰ میں مشترکہ درخواست دائر کی تھی ،جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ حکومت نے معاملے سے متعلق اہم حقائق چھپائے۔درخواست کی سماعت کے دوران جب پرشانت بھوشن نے اخبار 'دی ہندو' کے صحافی این رام کے مضمون کا حوالہ دیا تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اخبار کے مضامین 'چوری' ہوجانے والی دستاویزات پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کی دستاویزات کی چوری کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے سے متعلق اخبار میں پہلا مضمون 8 فروری کو جبکہ بدھ کو دوسرا مضمون شائع ہوا، جن کا مقصد عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونا ہے جبکہ یہ توہین عدالت بھی ہے۔کے کے وینوگوپال نے کہا کہ ان دستاویزات پر لکھے لفظ 'خفیہ' کو حذف کرکے انہیں شائع کیا گیالہٰذا نظرثانی اپیلوں کو مسترد کیا جائے۔اس موقع پر بینچ نے سوال کیا کہ حکومت نے چوری شدہ دستاویزات کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دستاویزات وزارت دفاع سے 'چوری' ہوئیں جن کی تحقیقات جاری ہے۔عدالت نے کارروائی 14 مارچ تک ملتوی کردی۔