نئی دہلی// کانگریس نے رافیل طیارہ سودے کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی پر آج الزام لگایا کہ انہوں نے پبلک سیکٹر کی کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ ہوئے معاہدہ کو منسوخ کرکے پرائیوٹ سیکٹر کی ایسی کمپنی کو کانٹریکٹ دے دیا جس کا معاہدہ کے وقت کوئی وجود ہی نہیں تھا۔کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ یو پی اے حکومت نے اس سودے کے تحت فرانس کی کمپنی ڈی سالٹ ایوی ایشن کے ساتھ جوائنٹ وینچر میں ایچ اے ایل کو تکنیکی منتقلی کے لئے شراکت دار بنایا تھا۔ مودی حکومت نے اس معاہدہ کو منسوخ کردیا اور اب ریلائنس ڈیفنس لمٹیڈ نام کی کمپنی نے ڈی سالٹ ایوی ایشن کے ساتھ جوائنٹ وینچر بنایا ہے ۔ کمپنی کامعاہدہ کے وقت کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ یہ کمپنی رافیل سودا طے ہونے کے چودہ دن بعد بنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریلائنس گروپ کی کمپنی نے جب اس سودے کے لئے درخواست دی تھی اس وقت تک اس کے پاس نہ لائسنس تھا اور نہ ہی اپنی کوئی زمین اور نہ ہی ڈھانچہ جاتی نظم۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ کمپنی نے گجرات کے امرینی کا جو پتہ دیا ہے اس جگہ کوئی دوسری کمپنی کام کررہی ہے ۔اس کمپنی کا مالک بھی کوئی اور ہی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ ریلائنس گروپ کو رافیل کا مجموعی طورپر 130لاکھ کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا ۔ اس میں ایک لاکھ کروڑ روپے کا آفسیٹ سودا ہوا ہے جس کے تحت ان طیاروں کی مرمت اور اس سے متعلق دیکھ بھال کا کام پچاس سال تک ریلائنس گروپ کی ان کمپنیوں کو ہی کرنا ہے ۔کانگریس ترجمان نے سوال کیا کہ مسٹر مودی کو یہ بتانا چاہئے کہ انہوں نے یو پی اے حکومت کے دوران ہوئے 526 کروڑ روپے کی شرح سے رافیل سودے کو رد کرکے اسی طیارہ کا سودہ 1600کروڑ روپے میں کیوں کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں ملک کے عوام کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ جب سرکاری سیکٹر کی تجربہ کار کمپنی کو ان طیاروں کی تکنیک منتقل کرنے کے لئے منتخب کیا گیا تھا تو اسے کس بنیاد پر منسوخ کرکے پرائیوٹ سیکٹر کی غیر تجربہ کار کمپنی کو یہ کام دیا گیا ۔انہوں نے الزام لگایا کہ اس سودے میں مقررہ ضابطوں کو طاق پر رکھا گیا ہے او ردفاعی خریداری کے لئے جو گائیڈلائنس ہیں ان پر عمل نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تمام معاہدوں کو وزیر دفاع کے ذریعہ منظوری دی جاتی ہے اور وزارت دفاع کی دفاعی خرید کونسل کے سربراہ کے دستخط ہوتے ہیں ۔ حکومت کو بتانا چاہئے کہ کیا ان تمام گائیڈلائنس پر اس سودے میں عمل ہوا ہے ۔مسٹر سرجے والا نے اس سودے میں ہندوستانی آفسیٹ کے بارے میں بھی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن پر غلط بیانی کا الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے ملک کو گمراہ کیا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ وزیر دفاع نے گذشتہ سات فروری کو کہا کہ آفیسٹ معاون کے طورپرکوئی ہندوستانی کمپنی نہیں ہے جب کہ ریلائنس ڈیفنس لمیٹیڈ نے 23ستمبر 2016کو دعوی کیا تھا کہ اس سودے میں کمپنی آفسیٹ معاون کے رول میں ہوگی۔یو این آئی