سرینگر// سرینگر میںطے شدہ راشن کی مقدار میں کمی کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔اس دوران وزیرخوراک و رسدات چودھری ذوالفقار نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی جانچ کرینگے۔محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کی جانب سے سرینگر میں صارفین کو ماہ اکتوبر میں نفسا کے تحت طے شدہ راشن میں کٹوتی کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر میں بیشتر جگہوں اور علاقوں میں5کلو فی فرد کے بجائے صرف4کلو فی نفر کے حساب سے راشن تقسیم کی گئی۔ راشن ڈیپوئوں میں تعینات اسٹور کیپروں کو ماہ اکتوبر میں اوسط سے کم راشن کی سپلائی کی گئی،جس کے بعد انہوں نے اندرونی نظام یا صارفین کے ساتھ مل کر کٹوتی شدہ راشن کو متفقہ طور پر تقسیم کیا۔محکمہ کے ایک اعلیٰ افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ماہ اکتوبر میں سرینگر میں10فیصد کم راشن فراہم کیا گیا جس کے بعد انہوں نے راشن اسٹوروں میں بھی اسی حساب سے کٹوتی کی۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ سرینگر میں 5ہزار 500 کوئنٹل کی کمی کی گئی۔ انہوں نے تاہم بتایا کہ اسٹور کیپروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ5کلو کے حساب سے ہی راشن تقسیم کریں۔استفسار کے بعد انہوں نے بتایا کہ محکمہ نے پہلے آئو پہلے پائو کی بنیاد پر 5کلو فی فرد کے حساب سے ہی راشن تقسیم کرنے کی ہدایت دی،تاہم ان سے جب پوچھا گیا کہ جو صارف راشن سے محروم رہیں گے ، وہ کہا ںجائیں گے تو انہوں نے بتایا کہ وہ محکمہ کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے۔ادھر شہر کے سیول لائنز علاقے میں قائم راشن ڈیپو میں تعینات اسٹور کیپرنے بتایا کہ ہمارے علاقے میں714راشن کارڑ ہیں جس کی روسے3895نفوس کو5کلو فی فرد کے حساب سے194کوئنٹل75کلو کی راشن فراہم کرنی ہے تاہم انہیں صرف162کوئنٹل راشن محکمہ کی طرف سے دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ5کلو فی فرد کو پہلے آئو پہلے پائو نظام کے تحت فراہم کیا جائے،مگر640افراد راشن سے محروم رہتے ہیں،انکی راشن کا بندوبست کہا ںسے کریںگے۔خوراک و رسدات کے وزیر چودھری ذوالفقار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نامساعد حالات کے دوران بھی ان کے محکمے نے راشن کی سپلائی کو جاری رکھا اور محکمہ اس محنت کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا ۔انہوں نے طے شدہ اسکیل میں کٹوتی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پھر بھی وہ اس معاملے کا جائزہ لینگے اور متعلقہ ڈائریکٹر سے معلومات حاصل کرینگے اور اگر ضرورت پری تو تحقیقات بھی کی جائے گی۔چودھری ذوالفقار نے بتایا کہ اگر چہ راشن کی سپلائی میں تاخیر ہوسکتی ہے تاہم کٹوتی نہیں ہوئی۔