محمد تسکین
بانہال//پیر کے روز ضلع رام بن کی راج گڑھ تحصیل میں بادل پھٹنے کے بعد آئے سیلابی ریلوں میں بہہ گئے تین کنبوں کے7 افراد میں سے ایک اور لاش کو بچائو ٹیموں نے بدھ کی صبح نالے سے برآمد کیا ۔اس طرح اب تک سیلاب برد ہوئے تین لاشوں کو برآمد کیا گیا ہے جبکہ سیلابی ریلوں میں بہہ گئے مزید 4 افراد کی تلاش جاری ہے۔ اس دوران ضلع انتظامیہ کے کہنے پر تلاشی کارروائیوں میں مدد کیلئے این ڈی آر ایف کی ایک ٹیم بھی راج گڑھ پہنچ گئی ہے۔رام بن ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب 25 کلومیٹر اور بغیہار پاور ہائوس چندرکوٹ سے 18 کلومیٹر دور تحصیل راج گڑھ کے پہاڑوں پر پیر کی بعددوپہر بادل پھٹنے کے بعد سیلابی ریلوں سے طغیانی نے کمیت ، حالہ اور دھرمن کی پنچایتوں میں تباہی مچائی تھی اور لوگوں کے جان و مال کو بھاری نقصان پہنچایا تھا۔ اس سانحہ میں تین کنبوں کے7 افراد سیلابی ریلوں میں بہہ گئے تھے جبکہ کئی رہائشی مکان ، نجی گاڑیاں اور آٹے کی چکیاں بھی اس کی زد میں آکر تباہ ہوئی تھیں۔یہ آسمانی آفت تین کنبوں پرقیامت بن کر ٹوٹی پڑی ہے اور تین کنبوں کے 7 افراد کو اپنے ساتھ بہا کر لے گئی ہے۔ اس دلدوز واقع میں باغ دین گوجر کی اہلیہ گلشن بیگم ، ان کا بیٹا یاسر احمد اور پانچ سالہ بیٹی صوفیہ بانو کے علاوہ سجاد حسین پریہار کی اہلیہ 43 سالہ گلشن بیگم ،16 سالہ بیٹا محمد خالد اور 6 سالہ بیٹی سیرت النسا جبکہ سجاد احمد شان نامی شخص کی 7 سالہ بیٹی تہمینہ بانو بھاری ملبے میں لاپتہ ہوئے۔بچائوکارروائیوں کی نگرانی کررہے تحصیلدار راج گڑھ میجر سنگھ نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچائوٹیموں نے بدھ کی صبح سات سالہ تہمینہ بانو کی لاش کو نالے سے برآمد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔یہ لاش جائے حادثہ سے تین کلومیٹر دور ملبے میں پھنسی ہوئی تھی ۔ پچھلے تین روز کی تلاشی کارروائیوں کے دوران تین متاثرہ کنبوں کی تین لاشوں کو برآمد کیا گیا ہے جبکہ ابھی بھی دو خواتین 43 سالہ گلشن بیگم زوجہ باغ دین اور 44 سالہ گلشن بیگم زوجہ سجاد حسین پریہار اور ان کی دو بیٹیاں 6 سالہ سیرت النسا اور 5 سالہ صوفیہ بانو ہنوز لاپتہ ہیں۔ ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری کی ہدایت برآمد کی گئی تین لاشوں یاسر احمد ، محمد خالد اور تہمینہ بانو کے لواحقین کے حق میں چار چار لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔