سرینگر//نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا ہے کہ لوگوں کی فلاح و بہبود اور راحت رسانی نیشنل کانفرنس کا بنیادی اصول رہاہے۔ ان باتوں کا اظہار انچارج کانسچونسی جڈی بل تنویر صادق نے اندرونِ ڈل کے متعدد علاقوں کے دوران مقامی لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے جگہ جگہ لوگوںکے ساتھ بات کی اوران کے مسائل و مشکلات کی جانکاری حاصل کی۔
اس دوران لوگوں نے بجلی اور پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور سڑکوں کی خستہ حالی جیسے معاملات اجاگر کئے۔اس کے علاوہ مقامی لوگوں نے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا شکریہ ادا کیا ، جنہوں نے اندرون ڈل رابطہ کیلئے ’ممبر پارلیمنٹ لوکل ایریا ڈیولپمنٹ سکیم‘ کے تحت3پْلوں کی تعمیر کو یقینی بنایا۔ اس کے علاوہ مقامی لوگوں نے اندرون ڈل ایک فائرا سٹیشن کے قیام کو منظوری دلوانے کے علاوہ اپنے ایم پی فنڈ میں سے اندرونِ ڈل 2منی فائر ٹینڈر گاڑیوں کی فراہمی پر بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے مقامی لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ اْن کے دیگر مطالبات کو بھی ڈاکٹرفاروق عبداللہ ترجیحی بنیادوں پر حل کروائیں گے۔
اس دوران نیشنل کانفرنس نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر سے متعلق سرمایہ کاری کے اعداد و شمار کو چشم کُشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے مرکزی اور جموں وکشمیر حکومت کے بلند بانگ دعوئوں کی قلعی پوری طرح کھل گئی ہے۔ پارٹی کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے کہا ہے کہ حکمران جہاں گذشتہ3سال سے جموںوکشمیر سرمایہ کاری کے گمراہ کُن اعداد و شمار پیش کرتے آرہے تھے، اس بیچ راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں یہاں سرمایہ کاری سے متعلق اصل حقائق پوری طرح سامنے آگئے ہیں اور حکومت کے ہزاروں کروڑ سرمایہ کاری کے گمراہ کُن بیانیہ کی حقیقت عوام کے سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017-18میں840.55کروڑجبکہ 2018-19میں 590.97کروڑ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور دفعہ370کی منسوخی کے بعد 2019-20میں محض296.64کروڑ ،2020-21میں 412کروڑ اور2021-22میں محض376.76کروڑ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
این سی ترجمانِ اعلیٰ نے کہاکہ ان اعداد و شمار سے یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ دفعہ370اور 35اے کسی بھی صورت میں جموںوکشمیر میں سرمایہ کاری میں رکاوٹ نہیں تھے۔ اُلٹا ان دفعات کی منسوخی کے بعد یہاں سرمایہ کاری میں کافی حد تک گراوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر حکومت نے یہاں سرمایہ کاری سے متعلق عوام کو گمراہ کرنے کیلئے بڑے بڑے پروگرام کئے اور اس دوران باہری ملکوں سے سرمایہ کاروں کو لایا گیا وہ سب کچھ سراب ثابت ہوگیا۔ اُلٹا ان پروگراموں پر زرکثیر خرچ کرکے خزانہ عامرہ پر زبردست بوجھ ڈالا گیا۔ تنویر صادق نے کہا کہ یہ اعداد و شمار مرکزی حکومت کیلئے چشم کُشا ہونے چاہئے اور وقت رہتے جموں وکشمیر سے متعلق لئے گئے غیر سنجیدہ فیصلوں کو واپس لیا جانا چاہئے۔