یو این آئی
نئی دہلی//اڈانی گروپ کی مبینہ بے ضابطگیوں، سنبھل اور منی پور کی صورتحال کی وجہ سے پیدا ہونے والی ہنگامہ آرائی جیسے امور پر قاعدہ 267کے تحت بحث کی مانگ کے تعلق سے منگل کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن اور حکمراں پارٹی کے درمیان تعطل دور ہوگیا اور چیئرمین نے ارکان کو ان میں سے کچھ امور پر وقفہ صفر کے دوران اپنی بات رکھنے کی اجازت دے دی، جس سے سرمائی اجلاس کے پانچ دنوں کے بعد پہلی بار ایوان کی کارروائی ہموار طریقے سے چلی۔اپوزیشن ارکان کے ان امور پر بحث کے مطالبے پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے اجلاس کے پہلے پانچ روز ہنگامہ کے باعث کارروائی ملتوی کرنی پڑی جس کی وجہ سے ایوان میں قانون سازی کا کام نہیں ہوسکا۔چیرمین جگدیپ ڈھنکھڑنے ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھنے کے بعد آج قانون سازی کا کام شروع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ضابطہ 267کے تحت تحریک التوا کے 42نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ ان میں اجمیر شریف، سنبھل کی صورتحال، منی پور کی صورتحال، اڈیشہ کو خصوصی درجہ دینے، فینگل اور وائناڈ کے سبب آئی آفت، اڈانی گروپ، دہلی میں آلودگی اور بنگلہ دیش میں ہندوں پر مظالم جیسے آٹھ موضوعات پر سبھی کام روک کر بحث کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ایک نوٹس پہلے ہی عام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا نے بھیجا ہے اور اسے پہلے ہی تمام قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عام کیا جا چکا ہے۔
یقینی مقصد کی تکمیل نہ ہونے پر منریگا فنڈزروکے جا سکتے ہیں: شیوراج
یو این آئی
نئی دہلی//دیہی ترقی کے مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ منریگا فنڈز کا مقصد ایک خاص مقصد کو پورا کرنا ہے اور اگر اس رقم کو کسی خاص مقصد کو پورا کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، تو اسے روکا جا سکتا ہے۔وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں چوہان نے کہا کہ منریگا فنڈز کا مقصد ایک خاص مقصد کو پورا کرنا ہے۔ اگر اس رقم کو کسی خاص مقصد کی تکمیل کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا تو اسے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں بڑے بڑے کاموں کوچھوٹا کرکے کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت نااہل افراد کو اہل بنایا گیا ہے اور ان کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ کچھ دیہی ترقیاتی اسکیموں کے نام بدلے گئے۔ وہاں پی ایم آواس یوجنا کا نام بدل کر اپنے نام کرنے کا جرم کیا ہے۔ یہ رقم غلط استعمال کے لیے نہیں ہے، جو گڑبڑ کی گئی ہے وہ صحیح پائی گئی ہے۔
سنبھل اور فینگل متاثرین کیلئے مالی امداد | وائناڈ لینڈ سلائیڈنگ کو آفت قرار دینے کا مطالبہ
یو این آئی
نئی دہلی//راجیہ سبھا میں ممبران پارلیمنٹ نے تمل ناڈو میں طوفان فینگل سے ہونے والی تباہی کیلئے دی گئی مالی امداد پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیرالہ کے وایناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کو ایک سنگین آفت قرار دیا۔ اتر پردیش کے سنبھل اور دارالحکومت دہلی میں آلودگی اور دیگر مسائل پر اپنے مطالبات پیش کئے۔دراوڑ منیترا کزگم کے ایم محمد عبداللہ نے تمل ناڈو کے کئی علاقوں میں طوفان فینگل کے تباہ کن اثرات کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس سے ریاست میں زراعت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور بہت سے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں کے لیے 2000 کروڑ روپے کی مالی امداد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے متاثرہ افراد کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے مرکزی حکومت کی ایک ٹیم ریاست بھیجی جانی چاہئے اور متاثرہ لوگوں کے لیے ایکس گریشیا کا اعلان کیا جانا چاہئے۔ایم ڈی ایم کے کے وائیکو نے کہا کہ فینگل طوفان کی وجہ سے کئی اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بڑی تعداد میں ماہی گیروں کی کشتیاں تباہ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو ریاست میں بھیجا جانا چاہئے اور متاثرہ لوگوں کی مالی مدد کی جانی چاہئے۔سماج وادی پارٹی کے پروفیسر رام گوپال یادو نے سنبھل کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ 19 نومبر کو ایک وکیل نے منصف مجسٹریٹ کو سنبھل کی پانچ سو سال پرانی مسجد کا سروے کرانے کے لیے درخواست دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس پر دو گھنٹے کے اندر کارروائی کی گئی اور سروے بھی پرامن طریقے سے کیا گیا۔ ایس پی رکن نے کہا کہ 24 نومبر کو سنبھل کو پولیس چھانی بنا دیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور درخواست گزار کے وکیل پولیس فورس کے ساتھ مسجد میں داخل ہوگئے۔ بھیڑ کو شبہ تھا کہ وہ تخریب کاری کے لیے وہاں گئے تھے۔ وہاں ڈی ایم نے حوض کا پانی کھلوایا اور جیسے ہی پانی باہر آیا، لوگوں کو لگا کہ کچھ گڑبڑ ہو گئی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے بدامنی پھیل گئی ۔ پولیس کی فائرنگ سے پانچ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔