جانوروں اور پرندوں کے مسکن تباہ ،درخت راکھ میں تبدیل، ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
یٰسین جنجوعہ
راجوری//ضلع راجوری کی تحصیل منجاکوٹ کے دھیری ریلیوٹ اور کوٹلی کالابن کے گھنے جنگلات میں مشتبہ حالات میں آگ لگنے کا سنگین واقعہ پیش آیا، جس کی وجہ سے ہزاروں سبز درخت جل کر راکھ ہو گئے اور نایاب جانوروں و پرندوں کے آشیانے تباہ ہو گئے۔مقامی لوگوں کے مطابق یہ آگ دوپہر بعد جنگل میں لگی اور تیزی سے پھیلتی گئی۔ رات کے وقت ایسی جگہوں پر بھی آگ بھڑک اٹھی جو کئی کلو میٹر دور تھیں، جس سے اس بات کا شبہ اور بھی گہرا ہو گیا کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ دھیری ریلیوٹ اور کوٹلی کالابن کے جنگلات ’’مغلاں گورال جنگلی حیات تحفظ علاقہ‘‘(Mughlan Goral Wildlife Reserve) کا حصہ ہیں۔اس علاقہ کو وائلڈ لائف بورڈ کی 15ویں میٹنگ (مورخہ 18 اکتوبر 2019) میں منظور شدہ تجاویز کے تحت وائلڈ لائف سنکچری اور کنزرویشن ریزرو قرار دئیے جا چکے ہیںجبکہ مذکورہ وائلڈ لائف سنکچری اور کنزرویشن ریزروضلع راجوری اور پونچھ کے مختلف علاقوں منجاکوٹ، تھنہ منڈی اور سرنکوٹ کی تحصیلوں میں 21.30 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہاں کی متنوع آب و ہوا کی وجہ سے جنگلی حیات کی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں۔ان جنگلات میں ہرن، ہمالیائی گورال (پجار)، یورڑ، بھونکنے والا ہرن اور سور ہرن جیسے نایاب جانور پائے جاتے ہیں، جو اس آگ سے شدید خطرے میں آ گئے ہیں۔اسی طرح یہاں ہمالیائی نیل، کوکلاس، سفید تاج والا کلیج، اور برفانی مرغ جیسے خوبصورت پرندے بھی موجود ہیں، جن کے گھونسلے اور انڈے اس مشکوک آگ کی نذر ہو گئے ہیں۔یہ علاقہ منجاکوٹ، تھنہ منڈی اور سرنکوٹ کی تحصیلوں میں پھیلا ہوا ہے اور اپنے بدلتے ہوئے موسم اور اونچائی کی بنا پر حیاتیاتی تنوع میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔یہاں گورال کی ایک چھوٹی لیکن اہم آبادی موجود ہے، جو بکری اور ہرن کے درمیان کی ایک نایاب نوع ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایشیائی سیاہ ریچھ، گیدڑ، ساہی، مور اور دیگر کئی جنگلی جانور بھی موجود ہیں۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اس طرح کی آگ نہ صرف ان جانوروں اور پرندوں کی موجودہ زندگی کو خطرے میں ڈالتی ہے بلکہ ان کی افزائش نسل، غذا، اور رہائش کے پورے نظام کو برباد کر دیتی ہے، جس کے اثرات طویل مدتی اور ناقابل تلافی ہوتے ہیں۔مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ فطری نہیں بلکہ شرپسند عناصر کی کارستانی ہے جو جنگلات کو نقصان پہنچانے کی غرض سے ایسی گھناونی حرکتیں کرتے ہیں۔دیر رات کو ختمی اطلاع موصول ہونے تک آگ مسلسل جاری تھی۔دیہی عوام میں اس واقعہ کو لے کر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ آگ لگانے والوں کی فوری شناخت کی جائے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔علاقے کے معززین نے جنگلات، جنگلی حیات اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ جنگلات کا معائنہ کریں، نقصانات کا جائزہ لیں اور فوری طور پر بحالی کے اقدامات شروع کریں۔یہ واقعہ اس بات کا انتباہ ہے کہ اگر قدرتی وسائل اور جنگلی حیات کے تحفظ کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو ہمارے آنے والے نسلوں کو قدرت کی ان حسین نعمتوں سے محروم ہونا پڑے گا۔ جنگلات صرف درختوں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک مکمل قدرتی نظام ہیں جن کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔