ای-کولی کی موجودگی نے گیسٹرونٹرائٹس اور دست کی وبا کو جنم دیا، 54 مریضوں کا علاج مکمل
سمت بھارگو
راجوری//راجوری کے دور دراز قبائلی گائوں کوٹلی میں حالیہ دنوں میں طبی مسائل کے بڑھتے ہوئے کیسز نے عوامی صحت کے حوالے سے ایک سنگین مسئلے کی نشاندہی کی ہے۔ مقامی لوگوں میں گیسٹرونٹرائٹس اوردست جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ پانی کی آلودگی بتائی گئی ہے، جہاں ای-کولی نامی بیکٹیریا کے نمونے پانی کے کنوئوں میں پائے گئے ہیں۔کوٹلی گائوں، جو کہ باغلا پنچایت کے تحت آتا ہے، لائن آف کنٹرول (LoC) کے قریب واقع ہے اور یہاں کے مقامی لوگوںکو حکومت کی طرف سے صاف پینے کے پانی کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں۔ لوگ بنیادی طور پر قدرتی ذرائع جیسے کنوئوں پر انحصار کرتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پچھلے ڈیڑھ ہفتے کے دوران، مقامی صحت کے حکام نے اس علاقے میں گیسٹرونٹرائٹس اور دست کے درجنوں کیسز کی رپورٹ کی ہے۔ اب تک 54 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے 16 مریضوں کو جی ایم سی ایسوسی ایٹڈ ہسپتال راجوری میں داخل کیا گیا، جبکہ دو مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔ دیگر 14 مریضوں کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق، متاثرہ مریضوں میں سے کچھ کو فوری طبی امداد کی ضرورت پیش آئی، جنہیں آئی وی سیال فراہم کیا گیا، جبکہ دیگر کا علاج زبانی دواؤں سے کیا گیا۔ مقامی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے متاثرہ گائوں میں پہنچ کر کسانوں اور مقامی لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کیں اور ان کی حالت کا جائزہ لیا۔چیف میڈیکل آفیسر راجوری، ڈاکٹر منوہر لال رانا نے اس صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پراسرار بیماری نہیں بلکہ پانی کی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی واضح طبی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے 11 پانی کے نمونے جمع کیے تھے، جن میں ای-کولی کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ پانی کی آلودگی ہی بیماریوں کا سبب بنی ہے‘۔ڈاکٹر رانا نے مزید کہا کہ عوامی آگاہی مہم کے ذریعے لوگوں کو پانی کی آلودگی کے خطرات اور اس سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے۔ اس مہم کا مقصد مقامی لوگوں کو محفوظ پانی کے استعمال کی اہمیت سے روشناس کرانا ہے تاکہ آئندہ ایسے مسائل سے بچا جا سکے۔حکومت نے اس معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، متاثرہ علاقے میں پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر پانی کے نئے ذرائع کی تلاش کریں اور موجودہ کنوئوں کی صفائی کا عمل شروع کریں۔اس کے علاوہ، محکمہ صحت نے متاثرہ علاقے میں صحت کی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کے لئے بھی منصوبہ بندی کی ہے۔ مقامی لوگوں کی صحت کی بہتری کے لئے طبی کیمپ لگانے کی تجویز دی گئی ہے جہاں لوگوں کو مفت طبی خدمات فراہم کی جائیں گی۔علاقے کے مقامی رہنماوں نے بھی اس مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ عوام کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ اگر حکومت سنجیدگی سے کام کرے تو ہم اس مسئلے کا جلد حل نکال سکتے ہیں‘۔یہ صورتحال نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے بلکہ پورے علاقے کے لئے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ عوامی صحت کے حوالے سے اس طرح کے مسائل کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ عوامی آگاہی کے ساتھ ساتھ حکومتی اقدامات بھی موثر ہوں تاکہ مستقبل میں اس قسم کی بیماریوں سے بچا جا سکے۔محکمہ صحت کی جانب سے جاری رہنمائی اور اقدامات کی بدولت امید کی جا سکتی ہے کہ متاثرہ علاقے کے لوگ جلد صحت یاب ہوں گے اور پانی کی آلودگی کے مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جائے گا۔