سمت بھارگو
راجوری//ضلع راجوری کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نزدیک واقع دور افتادہ گاؤں کوٹلی میں مشتبہ آلودہ پانی سے گیسٹرو کی وبا پھیلنے کی اطلاعات کے بعد محکمہ صحت حرکت میں آ گیا ہے۔ اب تک آٹھ مریضوں کو گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال راجوری میں داخل کرایا جا چکا ہے جبکہ تیس دیگر افراد کو موقع پر ہی موبائل میڈیکل ٹیم نے ابتدائی طبی امداد فراہم کی ہے۔کوٹلی گاؤں، جو بگلا پنچایت میں واقع ہے، میں بیشتر آبادیاں خانہ بدوش طبقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق چند روز قبل ایک ہی خاندان کے افراد بیمار پڑ گئے تھے جس کے بعد گزشتہ 48 گھنٹوں میں دیگر کئی خاندانوں میں بھی اسہال، پانی کی کمی اور شدید کمزوری کی علامات ظاہر ہونے لگیں۔ایک مقامی باشندے نے بتایاکہ ’ہمارے آٹھ سے نو افراد اس وقت راجوری ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ متعدد افراد کی حالت بھی تسلی بخش نہیں ہے‘‘۔چیف میڈیکل آفیسر راجوری ڈاکٹر منوہر لال رانا نے اس بیماری کی ممکنہ وجہ پانی کی آلودگی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے کے قدرتی کنویں سمیت مختلف آبی ذرائع سے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔ڈاکٹر رانا کے مطابق ہسپتال میں داخل کئے گئے آٹھ مریضوں میں ایک ضعیف العمر شخص کی حالت تشویشناک تھی جسے آئی سی یو میں رکھا گیا ہے تاہم اس کی حالت میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ صحت کی تین ٹیموں نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کر کے معائنہ کیا ۔متعلقہ حکام نے بتایا کہ ہماری موبائل میڈیکل ٹیم نے گاؤں میں 104 افراد کا طبی معائنہ کیا، جن میں سے 7 مریضوں کو ریحائیڈریشن فلوئڈز دئیے گئے جبکہ 23 افراد کو زبانی ادویات دی گئیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال راجوری کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ ہسپتال میں لائے گئے تمام مریضوں کی حالت مستحکم ہے، صرف ایک مریض کو آئی سی یو میں رکھا گیا ہے جس کی حالت اب بہتر ہے۔راجوری کے ایم ایل اے افتخار احمد نے بھی جی ایم سی ہسپتال کا دورہ کیا اور زیر علاج مریضوں کی عیادت کی۔ انہوں نے ڈاکٹروں سے مریضوں کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر بیماری کے پھیلاؤ کی اصل وجہ معلوم کریں۔راجوری میڈیکل کالج نے گاؤں میں گیسٹرو کی بیماری کے پھیلاؤ کی وجوہات جاننے کے لئے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ اس ٹیم کی قیادت کمیونٹی میڈیسن کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر شجاع قادری کریں گے، جو متاثرہ گاؤں کا دورہ کرے گی، نمونے جمع کرے گی اور مقامی لوگوں میں آگاہی مہم چلائے گی۔اس تحقیقاتی ٹیم میں ڈاکٹر تنیسہ (ریذیڈنٹ ڈاکٹر، مائیکروبایولوجی)، ڈاکٹر منجیت (ریذیڈنٹ ڈاکٹر، جنرل میڈیسن)، ڈاکٹر عمر مقبول اور ڈاکٹر عمر مشتاق (ریذیڈنٹ ڈاکٹر، پی ایس ایم)، سہج مہاجن (بائیوٹیکنالوجی ٹیکنیشن)، آصف احمد (میڈیکل سوشیل ورکر)، اور شروتیکا کھجوریا (ہیلتھ ایجوکیٹر) شامل ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے گاؤں میں صفائی ستھرائی، صاف پانی کی فراہمی، اور بیداری پیدا کرنے کے لئے اقدامات شروع کئے جا چکے ہیں تاکہ اس بیماری پر قابو پایا جا سکے اور مستقبل میں اس کا اعادہ نہ ہو۔