سمت بھارگو
راجوری//ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ سیزفائر معاہدے اور دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کے دو دن بعد، جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے سرحدی دیہات میں زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آنے لگی ہے۔پاکستانی گولہ باری سے متاثرہ گاو?ں مانکوٹ کریاں میں منگل کی دوپہر کے وقت دیہاتی دکانیں دوبارہ کھل گئیں، جہاں چند مقامی افراد نے ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے باہر نکلنا شروع کر دیا ہے۔یہ علاقہ حالیہ دنوں میں شدید گولہ باری کا شکار رہا ہے جس سے کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔ لوگوں نے کئی دن تک گھروں میں محصور رہ کر وقت گزارا تاہم اب آہستہ آہستہ روزمرہ کی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو رہی ہیں۔مقامی رہائشی رِشیو ساسان نے بتایا کہ ’’اگرچہ حالات مکمل طور پر معمول پر نہیں آئے، مگر کچھ سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز خوش آئند ہے۔ آج چند لوگوں نے دکانوں کا رخ کیا جو ایک مثبت علامت ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگ اب بھی احتیاط برت رہے ہیں اور گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں، تاہم بازاروں کا کھلنا اور لوگوں کا گھروں سے نکلنا، اعتماد کی بحالی کی طرف ایک قدم ہے۔اسی گائوںکے دکاندار کمل کشور شرما نے بتایا کہ ان کی دکان پر معمول کے دنوں کے مقابلے میں صرف دس فیصد گاہک ہی آئے، لیکن یہ بھی ایک اچھی بات ہے کیونکہ پچھلے دنوں میں دکانیں مکمل طور پر بند تھیں اور سڑکیں سنسان پڑی تھیں۔ لوگ گھروں میں چھپے ہوئے تھے اور باہر نکلنے کی ہمت نہیں کر پا رہے تھے۔مقامی افراد کا ماننا ہے کہ اگر سیزفائر معاہدہ برقرار رہتا ہے تو جلد ہی زندگی معمول پر آ جائے گی، تاہم فی الحال لوگوں کے چہروں پر احتیاط اور تشویش دونوں کے آثار نمایاں ہیں۔فوج اور انتظامیہ کی مسلسل نگرانی اور مقامی لوگوں کے صبر و تحمل کی بدولت حالات میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں۔