محمد بشارت
کوٹرنکہ// ضلع راجوری کے دو دیہی ترقی بلاکوں میں عوام گزشتہ 16 دنوں سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ معطل کئے گئے بلاک ڈیولپمنٹ آفیسرز کی بحالی تاحال عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور نہ ہی کسی افسر کو اضافی چارج دیا گیا ہے۔ نتیجتاً ترقیاتی اور انتظامی امور مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔رواں ماہ کی 12 تاریخ کو ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری ابھیشیک شرما نے ناقص کارکردگی اور ’آدی کرما یوگی ابھیان ‘کے مؤثر نفاذ میں ناکامی پر تین بلاک ڈیولپمنٹ آفیسرز کو معطل کر دیا تھا۔ایک سرکاری حکم نامے کے مطابق، بی ڈی او بدھل اولڈ/راج نگر خادم حسین شاہ، بی ڈی او کالاکوٹ کلدیپ راج، اور بی ڈی او ڈھونگی دتھ رام کو ان کے دائرہ اختیار میں ناقص کارکردگی، کام میں لاپروائی، اور ترقیاتی اسکیموں کے غیر تسلی بخش نفاذ کے باعث معطل کیا گیا تھا۔یہ کارروائی آدی کرما یوگی ابھیان کے تحت مختلف بلاکوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کے جائزے کے بعد کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ افسران نے کئی اہم عوامی فلاحی اسکیموں پر مؤثر عمل درآمد نہیں کیا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمشنر راجوری کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے، جو معاملے کی جامع رپورٹ ڈپٹی کمشنر کو پیش کریں گے تاہم، ان افسران کی معطلی کے بعد بدھل نیو، راج نگر اور کوٹرنکہ بدھل اولڈ اے بلاک کے عوامی امور مکمل طور پر متاثر ہو گئے ہیں۔لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرٹیفکیٹ، ٹھیکیداری رجسٹریشن، منریگا اسکیم، لیبر کارڈز اور دیگر درجنوں عوامی اسکیموں سے وابستہ کام بند پڑے ہیں، جس سے عام شہریوں کو سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔دفتر کے ایک ملازم نے بتایا کہ ’دور دراز علاقوں سے لوگ روزانہ یہاں آتے ہیں۔ ہم انہیں بار بار یہی بتاتے ہیں کہ چند دنوں میں بی ڈی او صاحب بحال ہو جائیں گے، لیکن صورتحال جوں کی توں ہے۔ لوگ ہر روز چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ چونکہ دو سال سے پنچایتی انتخابات نہیں ہوئے ہیں، اس لئے بیشتر انتظامی اور مالیاتی اختیارات بی ڈی اوز کے پاس ہیں۔ ان کی عدم موجودگی سے پورا نظام ٹھپ ہو گیا ہے۔علاقہ مکینوں نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ یا تو معطل بی ڈی اوز کو بحال کیا جائے یا پھر کسی افسر کو اضافی چارج دیا جائے تاکہ عوامی کاموں میں تیزی آ سکے اور لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر جلد اس معاملے پر کارروائی نہ کی گئی تو ترقیاتی سرگرمیاں مزید متاثر ہوں گی، اور عام لوگ سرکاری نظام پر سے اعتماد کھو بیٹھیں گے۔